نیشنل کانفرنس کے صدر اور رُکنِ پارلیمان فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ بھاجپا جموں کشمیر میں مسلمانوں کے اکثریتی کردار کو ختم کرنے کے درپے ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس پارٹی اسی لئے سابق ریاست کو تقسیم کیا اور اسی لئے غیر قانونی طور یہاں کے حلقہ ہائے انتخاب کی نئی حد بندی کرائی۔
وزیرِ داخلہ امِت شاہ کے حالیہ انٹرویو،جس میں اُنہوں نے جموں کشمیر کے حوالے سے کئی باتیں کی ہیں،پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرکز میں برسرِ اقتدار پارٹی کے من میں کھوٹ ہے۔ اُنہوں نے کہا ’ در اصل یہ (بھاجپا) لوگ جموں کشمیر کا آبادیاتی تناسب بگاڑ کر یہاں کے مُسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور اسی مقصد سے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں‘۔اُنہوں نے کہا کہ پہلے ریاست کو تقسیم کیا گیا اور پھر غیر قانونی طور یہاں کے حلقہ ہائے انتخاب کی نئی حد بندی کرائی گئی حالانکہ پورے مُلک میں 2026میں نئی حد بندی ہونی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ یوں جموں کشمیر کو باقی مُلک سے الگ نکال کر یہاں حد بندی کرانے سے ہی بھاجپا کی بُری نیت کا پتہ چلتا ہے۔
در اصل یہ (بھاجپا) لوگ جموں کشمیر کا آبادیاتی تناسب بگاڑ کر یہاں کے مُسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور اسی مقصد سے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں
امِت شاہ کے اس بیان پر،کہ انتخابات کے بعد جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا،تبصرہ کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ اُنہیں نہیں لگتا ہے کہ بھاجپا اس حوالے سے سنجیدہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ’جُزوی طور‘ ریاستی درجہ بحال کیا جائے لیکن اُنہیں نہیں لگتا ہے کہ ریاست کو اپنی پوزیشن پر واپس لایا جائے گا۔بھاجپا پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے جموں کشمیر کو لیکر جھوٹے بیانات دئے جارہے ہیں اورجھوٹے دعویٰ کئے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک بڑا جھوٹ یہ بولا جا رہا ہے کہ بھاجپا نے جموں کشمیر میں 70سال میں پہلی بار پنچائتی انتخابات کرائے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ عبدلہ (فاروق کے والد) نے سابق ریاست میں تب پنچائتی راج کی بنیاد ڈالی تھی کہ جب بھارت تو دور پورے برِ صغیر میں کہیں اسکا تصور بھی نہیں تھا۔ سابق وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ پھر سال2011میں اُنکی پارٹی نے پنچایتی انتخابات کرائے تھے جن میں اسی فیصد لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔