لاہور// زینب نامی معصوم بچی کے دہلادینے والے قتل اور اس سے قبل انکے ساتھ جنسی زیادتی کے اپنی نوعیت کے معاملے کا فیصبہ سُناتے ہوئے عدالت نے مجرم کیلئے ایک نہیں بلکہ چار بار سزائے موت سنائی ہے۔ مجرم پر اسکے علاوہ لاکھوں روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اے ٹی سی نے جمعرات کوزینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھااور پوری قوم کی نظریں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قائم خصوصی عدالت پر لگی تھیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم عمران کوزینب کو اغوا کرنے، زیادتی کرنے اور قتل کرنے پر سزائے موت کا حکم سنا دیااور دفعہ 7اے ٹی اے کے تحت سزائے موت اور 10 روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے،جبکہ لاش کو گندگی میں چھپانے پر 7 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزاسنا ئی ہے۔
ننھی بچیوں پر بہت ظلم کیا میں معافی کے لائق بھی نہیں، مجھے جتنی سزا دی جائے اتنی ہی کم ہے ، کسی قسم کی قانونی مدد نہیں چاہیے۔
واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنٹیفک ثبوتوں کو شہادت کے طور پر عدالت میں پیش کیا گیااورآٹھ کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم عمران کا ٹرائل چار روز یعنی 96گھنٹوں میں مکمل ہوا۔ ملزم عمران کے وکیل مہر شکیل نے مقدمے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے اعتراف جرم کے بعد اس کا ضمیر سفاک قاتل کا کیس لڑنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
ایک نظر ادھر بھی
ملزم عمران نے عدالت کے رو برو جرم کا اعتراف کر کے اپنے دفاع کےلئے کسی بھی قسم کا ثبوت پیش کرنے سے انکار کر دیاتھا۔ 12 فروری کوملزم پر فرد جرم عائد کی گئی جس پر ملزم کمرہ عدالت میں روتا رہا۔
ملزم عمران نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ننھی بچیوں پر بہت ظلم کیا میں معافی کے لائق بھی نہیں، مجھے جتنی سزا دی جائے اتنی ہی کم ہے ، کسی قسم کی قانونی مدد نہیں چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں