سرینگر// رابطہ عالم اسلامی کے سابق ممبر اوربزرگ علیٰحدگی پسند راہنما سید علی گیلانی نے بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے سہ طلاق کو قابلِ سزا جُرم قراردئے جانے کے بعد بغیر مرد محرم کے خواتین کو حج پر جانے کی اجازت دئے جانے کے مودی سرکار کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے ” بھارت کی طرف سے اسلامی قوانین کو بدل ڈالنے کی بہیمانہ کارروائی صریحاً مداخلت فی الدین ہے، جو کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابلِ برداشت ہے“۔
شریعتِ اسلامی سے متعلق ان اہم معاملات کو لیکر بھارت سرکار کی تازہ قانون سازی پر ردِ عمل ظاہر کرنے کیلئے جاری کردہ ایک بیان میںسید گیلانی نے کہاہے” دراصل بھارت کی موجودہ فرقہ پرست حکومت بھارت کو بڑی برق رفتاری کے ساتھ ایک ہندو راشٹریہ بنائے جانے کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے اور اس ضمن میں وہ سب سے پہلے دین اسلام کی بنیادوں کو اکھاڑنے کے درپے ہونا چاہتا ہے، جوکہ قطعی طور پر ناممکن العمل ہے، اس کے بعد دوسری تمام اقلیتوں کو ہندوازم میں ضم کرنے کے خاکوں میں رنگ بھر دینا بھارت ایک آسان عمل سمجھتا ہے“۔انہوں نے بھارت کی طرف سے اسلام جیسے آفاقی دین پر نشانہ سادھنے کی دوسری اہم وجہ عالمی سطح کے ساتھ ساتھ خود بھارت میں نوجوان نسل میں دین اسلام کی مقبولیت میں آئے روز بڑھتا ہوا رحجان ہے جس نے بھارت کی موجودہ حکومت میں شامل فرقہ پرست جماعتوں آر ایس ایس، شیو سینا اور بی جے پی کی نیندیں حرام کردی ہیں۔
” دراصل بھارت کی موجودہ فرقہ پرست حکومت بھارت کو بڑی برق رفتاری کے ساتھ ایک ہندو راشٹریہ بنائے جانے کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے اور اس ضمن میں وہ سب سے پہلے دین اسلام کی بنیادوں کو اکھاڑنے کے درپے ہونا چاہتا ہے، جوکہ قطعی طور پر ناممکن العمل ہے، اس کے بعد دوسری تمام اقلیتوں کو ہندوازم میں ضم کرنے کے خاکوں میں رنگ بھر دینا بھارت ایک آسان عمل سمجھتا ہے“۔
رابطہ عالم اسلامی کے ممبر رہ چکے راہنما نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی (OIC)کے معزز ارکان ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ” بھارت جیسی اسلام دشمن قوتوں“ کی طرف سے اسلام کے حیات بخش قوانین میں ردوبدل کرنے کی کارروائیوں کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے دینِ مبین کے خلاف ہورہی گھناو¿نی سازشوں کو طشت ازبام کرنے کا فریضہ انجام دیں۔انہوں نے عالم اسلام کے جید علمائے کرام اور مجتہدین سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بعض فقہی مسائل میں فروعی اختلافات کے حوالے سے ایک جامع فیصلہ ساز ادارے کا قیام عمل میں لایا جاکر متعصب غیر مسلم اسلام دشمنوں کے لیے اُن تمام کمزور دروازوں کو بند کرنے کا منظم آغاز کردیا جائے جہاں سے ایسے دین دشمن عناصر داخل ہونا آسان سمجھتے ہیں۔
سید گیلانی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ دین اسلام کے مستند الٰہی قوانین کے خلاف ایک فرقہ پرست حکومت ردّ وبدل کرنے کا بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اعلان کرتی ہے اور عالم اسلام کے مفکرین خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ حریت راہنما نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی قوانین میں ردّوبدل کے کا حق نہ تو منجملہ دنیا بھر کے لوگوں کا ہے اور نہ ہی اقوامِ عالم کی سبھی حکومتوں کو ہے، دنیا میں اگر صرف ایک ہی مسلمان موجود ہو اُس کے لیے قرآن اور سنت کا اتباع فرض عین ہے، اگرچہ پوری دنیا اس کی مخالف بھی ہو۔
یہ بھی پڑھیں