سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ فاروق عبداللہ نے اس بات کو ایک بے بدل حقیقت قرار دیا ہے کہ پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر پاکستان کا اور جموں کشمیر بھارت کا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ چاہے کتنی ہی جنگیں کیوں نہ ہوں اس حقیقت کو بدلا نہیں جاسکتا ہے لہٰذا دونوں ممالک کو اپنے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کو خود مختاری دیکر مسئلہ کشمیر کو ”حل“کردینا چاہیئے۔
سنیچر کو سرینگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر کارکنوں سے خطاب اور پھر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے وزیر مملکت برائے امور داخلہ ہنس راج گنگا رام اہیر کا نام لئے بغیر انکے گذشتہ روز کے بیان کے رد عمل میں کہا”کشمیر کا جو حصہ پاکستان کے پاس ہے وہ اُنکا ہے اور یہ حصہ ہمارا ہے، حقیقت یہی ہے“۔ اُنہوں نے کہا ”ایک پاکستانی وزیرنے حقیقت کہی، آپ،ہندوستانی حکمران، بھول جاتے ہیں کہ جو حصہ آپکا ہے وہ ایک سمجھوتہ الحاق کی بدولت ممکن ہو پایا، آپ الحاق کو بھول جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ حصہ ہمارا ہے،اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ حصہ ہمارا ہے تو الحاق کو بھی یاد رکھیں“۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیری عوام کے حقوق پر شب خون مار کر ریاست سے اس کی خودمختاری چھین لی ہے۔واضح رہے کہ ہنس راج اہیر کے بیان کے رد عمل میں فاروق عبداللہ کے بیٹے اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی کچھ اسی طرح کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہندوستان کشمیر کے الحاق کی بات کرتا ہے تو پھر اسے یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ الحاق کے تحت تین بوتوں کے علاوہ جموں کشمیر کو خود مختاری حاصل تھی۔
ِ ہندوستان نے ہمارے آئینی و جمہوری حقوق پر شب خون مارا اور اس محبت و خلوص کو نہ سمجھا جس کے تحت مہاراجہ نے ریاست کا یونین آف انڈیا کے ساتھ مشروط الحاق کیا اور یہی حالات و واقعات کشمیر کی موجودہ بحرانی کیفیت کی بنیادی وجہ ہے۔ آج جو یہاں مصیبت ہے، وہ اسی لئے ہے کہ انہوں نے کشمیری عوام کے حقوق پر شب خون مارا“۔
فاروق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیر کے دونوں حصوں کو اٹانومی دینے میں پنہاں ہے لہٰذاکشمیر میں مکمل امن کی بحالی کے لئے کشمیریوں کے ساتھ ساتھ حکومتِ پاکستان کے ساتھ بھی بات چیت کی جانی چاہیے۔اُنہوںنے کشمیر کی مکمل آزادی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا’ ’فاروق عبداللہ تو یہ کہتا ہے کہ آزادی کا معاملہ ہی نہیں ہے، ہم لوگ لینڈ لاکڈ (خشکی سے گھرے ہوئے) ہیں۔ ایک طرف سے چین، ایک طرف سے پاکستان اور ایک طرف سے ہندوستان ہے، تینوں کے پاس ایٹم بم ہیں جبکہہمارے پاس اللہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ تو پھر یہ جو آزادی کی بات کرتے ہیں، غلط کرتے ہیں“۔
فاروق عبداللہ سیاسی جوکری بند کرکے کچھ سنجیدہ ہوجائیں:یٰسین ملک
فاروق عبداللہ نے کہا”اگر ہم کشمیریوں کو امن میں رہنا ہے تو پھر بہترین حل یہ ہے کہ ریاست کے دونوں حصوں کو خود مختاری دی جائے“۔انہوں نے کہا ”ہندوستان نے ہمارا بھروسہ توڑا، حکومتِ ہندوستان نے ہمارے آئینی و جمہوری حقوق پر شب خون مارا اور اس محبت و خلوص کو نہ سمجھا جس کے تحت مہاراجہ نے ریاست کا یونین آف انڈیا کے ساتھ مشروط الحاق کیا اور یہی حالات و واقعات کشمیر کی موجودہ بحرانی کیفیت کی بنیادی وجہ ہے۔ آج جو یہاں مصیبت ہے، وہ اسی لئے ہے کہ انہوں نے کشمیری عوام کے حقوق پر شب خون مارا“۔