انسانیت شرمسار،مریضہ کو سڑک پر پھینک دیا گیا!

سرینگر// امراضِ خواتین و زچگی کے سب سے بڑے اسپتال ،لل دید اسپتال ،میں اپنی نوعیت کا ایک شرمناک واقعہ پیش آیا ہے کہ جسکے نتیجے میں ایک غریب خاتون کا بچہ بے موت مارا گیا۔انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس واقعہ کیلئے اسپتال کے حکام چاہتے ہوئے بھی کوئی بہانہ نہیں بناسکے ہیں اور انہوں نے ملوثین کے خلاف ”سخت کارروائی“کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واقعہ جمعرات کی رات کا ہے کہ جب کپوارہ کے ایک دوردراز گاوں کی ایک مریضہ کو اسپتال کے ڈاکٹروں نے رات آٹھ بجے یہاں سے واپس کردیا اور انہوں نے بیچ راستے پر ایک مردہ بچے کو جنم دیا۔سُریہ نامی خاتون کپوارہ کے کلاروس علاقہ کے مری گاوں کی رہنے والی ہیں ۔جیسا کہ انکے بھائی حامی زماں کہتے ہیں کہ سُریہ کو جمعرات سہ پہر کے قریب دردِ زہ شروع ہوا اور علاقے میں قریب پانچ فُٹ برف جمع ہونے کی وجہ سے انکے رشتہ داروں نے انہیں کندھوں پر بٹھا کر کئی کلومیٹر دور کلاروس اسپتال پہنچادیا۔انہوں نے کہا”ہم دس بارہ آدمیوں نے اسے ایک چار پائی پر لٹاکر چھ گھنٹہ پیدل چل کربہت مشکل سے کئی کلومیٹر دور کلاروس اسپتال پہنچایا تو وہاں ہمیں بتایا گیا کہ بچہ پیٹ میں اُلٹ گیا ہے جو ایک مشکل معاملہ ہے لہٰذا اسے کپوارہ کے ضلع اسپتال منتقل کرنا ضروری ہے۔کپوارہ میں بھی ڈاکٹروں نے بے بسی کا اظہار کرکے ہمیں سرینگر کے لل دید اسپتال پہنچنے کیلئے کہا اور ایک ایمبولنس میں روانہ کردیا“۔حامی زماں کہتے ہیں کہ لل دید پہنچنے پر سُریا کو کئی گھنٹوں تک” نگہداشت “میں رکھا تو گیا لیکن انہیں بھرتی نہیں کیا گیا اور پھر رات کے آٹھ بجے انہیں حیرانکن طور پر اسپتال سے چلے جانے کیلئے کہا گیا۔

حامی زماں نے بتایا کہ چونکہ وہ دوردراز کے گاوں سے ہیں جہاں رات میں تو کیا دن میں پہنچنا بھی مشکل ہے لہٰذا وہ پریشان ہوگئے۔انہوں نے کہا”میں نے اپنی بہن کو ڈاکٹر کے پاس بھیجا اور کہا کہ ہمیں کم از کم رات کے لئے اسپتال میں رہنے دیا جائے لیکن وہ نہیں مانیں،پھر جب دوسری بار میں نے دوسری بہن کو دوبارہ ڈاکٹر کے پاس بھیجا تو انہوں نے ہمیں گجر،وحشی اور نہ جانے کیا کیا برا بھلا سنایا اور نکل جانے کیلئے کہا“۔وہ کہتے ہیں کہ مجبور ہوکر انہوں نے مریضہ کو آٹو میں بٹھایا اور بمنہ آگئے تاہم جونہی وہ آٹو سے نیچے آئے مریضہ نے سڑک پر ایک بچے کو جنم دیا جو ،غالباََ،شدت کی سردی کی وجہ سے جلد ہی مرگیا“۔واضح رہے کہ وادی میں سردی کا سرد ترین دورانیہ،چلہ کلان،چل رہا ہے اور جس وقت سُریا نے بچے کو جنم دیا سرینگر میں درجہ حرارت منفی چل رہا تھا۔

ڈاکٹر شبیر صدیقی کے یہاں کا نظام سنبھالنے کے بعد اگرچہ معاملات میں کسی حد تک سدھار آنے لگا تھا تاہم حالیہ واقعہ نے اس اسپتال کو ایک بار پھر بدنام کردیا ہے

حامی زماں کہتے ہیں کہ انہیں قسمت سے کوئی شناسا مل گئے اور انہوں نے انکی مدد کی نہیں تو بچے کے ساتھ ساتھ اسکی بد نصیب ماں بھی مر ہی گئی ہوتیں۔جمعہ کو بد نصیب خاندان نوزائیدہ بچے کی لاش لیکر لل دید اسپتال آگئے جہاں انکے ساتھ ساتھ یہ کہانی سننے والے دیگر لوگوں نے بھی احتجاجی مظاہرے کئے۔ایک شخص نے بتایا”یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے،آخر کوئی کسی مریضہ کے ساتھ ایسا کیسے کرسکتا ہے،ڈاکٹر تو سب سے سمجھدار سمجھے جاتے رہے ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہمارے یہاں کے بیشتر ڈاکٹر درندے بنے پھر رہے ہیں“۔ایک اور خاتون نے آبدیدہ ہوکر کہا کہ مریضہ کے بچے کی قدرتی موت نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ ایک قتل کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہا”یہ لوگ گجر ہیں تو کیا ،انسان ہی تو ہیں،انکے ساتھ زبردست ظلم ہوا ہے“۔

ڈاکٹر شبیر صدیقی،سپرانٹنڈنٹ لل دید

لل دید اسپتال کے میڈٰکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر شبیر صدیقی نے اس واقعہ کو انتہائی افسوسناک بتایا اور کہا کہ اسکی مکمل تحقیقات کرائی جائے گی۔انہوں نے بتایا ”حالانکہ ہم نے پہلے ہی یہ احکامات دئے ہوئے ہیں کہ دوردراز کی کسی بھی مریضہ کو رات کو اسپتال سے رخصت نہیں کیا جانا چاہیئے بلکہ انہیں رکنے دیا جانا چاہیئے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا ہے“۔انہوں نے کہا کہ وہ متعلقہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کو لکھ چکے ہیں اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کرواکے قصوروار ڈاکٹروں کو سخت سزا دی جائے گی۔

ڈاکٹر تو سب سے سمجھدار سمجھے جاتے رہے ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہمارے یہاں کے بیشتر ڈاکٹر درندے بنے پھر رہے ہیں

اس دوران اس افسوسناک واقعہ کے خلاف سوشل میڈیا پر زبردست غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے اور اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار کے بلند بانگ دعووں کے باوجود بھی اسپتالوں میں مریضوں کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ ہوتا آرہا ہے جسکی یہ واقعہ ایک تازہ اور واضح مثال ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذخر ہے کہ لل دید اسپتال لاپرواہی اور رشوت ستانی کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتا آیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شبیر صدیقی کے یہاں کا نظام سنبھالنے کے بعد اگرچہ معاملات میں کسی حد تک سدھار آنے لگا تھا تاہم حالیہ واقعہ نے اس اسپتال کو ایک بار پھر بدنام کردیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بمنہ میں زیرِ تعمیر اسپتال پر فورسز کا قبضہ

 

Exit mobile version