بمنہ میں زیرِ تعمیر اسپتال پر فورسز کا قبضہ

سرینگر//(شیخ عزیر) سرینگر کے بمنہ میں 2011سے زیر تعمیر پانچ سو بستروں والے زچہ و بچہ اسپتال کی عمارت پر قبضہ کرتے ہوئے سنٹرل ریزرو پولس فورس یا سی آر پی ایف نے اسے اپنے ایک کیمپ میں تبدیل کردیا ہے۔فورسز نے نہ صرف زیر تعمیر عمارت کو قبضے میں لے لیا ہے بلکہ اسکے وسیع رقبہ اراضی کے اردگرد ریزردار تار بچھائی گئی ہے جبکہ عمارت کی ہر منزل کے اندر اور باہر چہار سو بنکر تعمیر کئے گئے ہیں۔یہ عمارت جے وی سی اسپتال ،حج ہاوس اور خود سی آر پی ایف کے ایک بٹالین ہیڈکوارٹر کے بغل میں سرینگر-بارہمولہ روڑ پرواقع ہے ۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے سے یہاں اچانک ہی سی آر پی ایف کی موجودگی محسوس کی جو دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہے۔چناچہ عمارت کے صحن میں عارضی خیمے،گشتی بنکر،ٹین سے بنائے ہوئے شیڈ اور عارضی بیت الخلاءبنائے گئے ہیں جبکہ یہاں فورسز کی کتنی ہی گاڑیاں پارک کئے ہوئے دیکھی جاسکتی ہیں۔ایک مقامی شخص نے کہا”یہ عمارت چونکہ زیرِ تعمیر تھی اور یہاں فقط کام کرنے والے کچھ مزدور عارضی طور رہ رہے تھے مگر گذشتہ ہفتے سے سی آر پی ایف نے ہر طرف بنکر تعمیر کئے ہیں“۔انہوں نے مزید کہا”انکا آنا جانا تو ہر دن بڑھتا ہی جارہا ہے۔ہر دن بسوں اور ٹرکوں میں بھر کرلائے جارہے مزید اہلکاروں کو یہاں ٹھہرایا جارہا ہے۔اب تو یہ ایک مکمل کیمپ لگ رہا ہے“۔

پبلک ورکس کے موجودہ وزیر نعیم اختر نے فروری میں زیرِ تعمیر اسپتال کے دورے کے دوران کہا تھا کہ سرکار ”ٓس سال“اسپتال کو چالو کرے گی۔منصوبے کو ”خاص اہمیت“کا حامل قرار دیتے ہوئے وزیر نے کہا تھا کہ اسکے شروع ہونے سے شہر کے دیگر بڑے اسپتالوں،باالخصوص للہ دید زچگی اسپتال،پر سے کام کا دباو کم ہوجائے گا۔

اکتوبر 2015میں اُسوقت کے وزیرِ اعلیٰ مفتی سعید نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا”مجھے سڑک اور عمارتوں کے وزیر نے وعدہ دیا ہے کہ اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا اور 2016میں یہ ہمارے پاس استعمال کیلئے دستیاب ہوگا“۔پبلک ورکس کے موجودہ وزیر نعیم اختر نے فروری میں زیرِ تعمیر اسپتال کے دورے کے دوران کہا تھا کہ سرکار ”ٓس سال“اسپتال کو چالو کرے گی۔منصوبے کو ”خاص اہمیت“کا حامل قرار دیتے ہوئے وزیر نے کہا تھا کہ اسکے شروع ہونے سے شہر کے دیگر بڑے اسپتالوں،باالخصوص للہ دید زچگی اسپتال،پر سے کام کا دباو کم ہوجائے گا۔

اسپتال کی عمارت کو قبضے میں لینے سے متعلق سی آر پی ایف کے عوامی رابطہ افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہیں ”اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں تھی“۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی پرنسپل ڈاکٹر سامیہ رشید نے اس بارے میں ”بات کرنے کا اختیار نہ رکھنے“کے جواب کے ساتھ فون رکھ دیا۔

فورسز کی جانب سے قبضے میں لیا جاچکا یہ اسپتال 45.98کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا جارہا ہے۔اسپتال میں بچوں کیلئے مختص حصے کیلئے 25کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے تاہم یہ 2015کی ڈیڈ لائن کے اندر مکمل نہیں ہوسکا ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سرینگر کے سبھی اسپتالوں،باالخصوص للہ دیداسپتال،پر کام کا انتہائی زیادہ دباو ہے یہاں تک کہ بعض اوقات نازک حالت میں ہونے کے باوجود بھی مریضوں کو یا تو کئی کئی دن تک اسپتال میں جگہ پانے کیلئے انتظار کرنا پڑتا ہے یا پھر دو اور کبھی تین تین مریضوں کو ایک ہی بسترے پر لٹایا جاتا ہے۔بمنہ میں زیرِ تعمیر اسپتال سے اس صورتحال میں بہتری آنے کی امید کی جارہی تھی۔(بشکریہ کشمیر ریڈر)

Exit mobile version