سرینگر// سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کی ایک خاتون لیڈر اور صحافی نعیمہ احمد مہجور نے اپنے ایک متنازعہ ٹویٹ کی وضاحت کرتے ہوئے اُنکے پیغام کو ”غلط طریقے سے سمجھ لئے جانے“کا دعویٰ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ”اپنے مذہب“کو اپنے لئے شاہراہ ِ حیات اور اپنا فخرسمجھتی ہیں اور انکا قطعاََ اسکے خلاف کوئی غلط تاثر پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ انکے ٹویٹ سے کسی کو دکھ پہنچا ہو تو وہ معذرت چاہتی ہیں۔
تفصیلات کو بھیجے گئے ایک بیان میں بی بی سی کی سینئر صحافی رہیں نعیمہ احمد مہجور نے کہاہے”پیارے دوستو،مجھے افسوس ہے کہ اگر میرے ٹویٹ نے کسی طرح آپ کو چوٹ پہنچائی ہو۔میرا اپنے مذہب،جو میری شاہراہِ حیات اور میرا فخر ہے،سے متعلق کوئی غلط تاثر پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی“۔وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے”میں ایک عقیدت مند مسلمان ہوں اور یہ فقط میرا عقیدہ ہی ہے کہ جو مجھے سماج میں بری طاقتوں کے خلاف لڑنے کی ہمت،عزم اور طاقت دیتا ہے“۔
نعیمہ مہجور نےِ تفصیلات کے ساتھ مفصل بات کی اور یہ دعویٰ کیا کہ مذکورہ ٹویٹ لکھتے وقت جہاں وہ ”یوارس“لکھنا چاہتی تھیں وہاں پر موبائل کی بورڈ کی طرفسے خود بخود ”اَس“کا لفظ لکھا گیا جس پر انکا دھیان نہ گیا یہاں تک کہ ”غلط فہمی“پیدا ہوگئی۔
نعیمہ احمد مہجور نے یومِ اساتذہ کے موقعہ پر ایک ٹویٹ کیا تھا جو متنازعہ ہوکر سوشل میڈیا پر وائرل ہے ۔اس ٹویٹ میں نعیمہ احمد مہجور نے اساتذہ کو تہنیتی پیغام دینے کے ساتھ ساتھ مذہب کے بارے میں انہیں ”نصیحت“کی تھی جسے ،بقولِ مہجور کے،لوگوں نے ”سمجھنے میں غلطی کی ہے“۔حالانکہ مین اسٹریم میڈیا نے اس تنازے کوکوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے اسے نظرانداز کردیا ہے تاہم مذکورہ ٹویٹ کے وائرل ہونے پر تفصیلات نے اس سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی جو خاصی مشہور ہوئی۔
تفصٰلات کی مذکورہ رپورٹ کے ردِ عمل میں آج نعیمہ مہجور نےِ تفصیلات کے ساتھ مفصل بات کی اور یہ دعویٰ کیا کہ مذکورہ ٹویٹ لکھتے وقت جہاں وہ ”یوارس“لکھنا چاہتی تھیں وہاں پر موبائل کی بورڈ کی طرفسے خود بخود ”اَس“کا لفظ لکھا گیا جس پر انکا دھیان نہ گیا یہاں تک کہ ”غلط فہمی“پیدا ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان کر شدید چوٹ پہنچی ہے کہ متنازعہ پوسٹ کی وجہ سے انہیں مسلمان ہونے کے باوجود بھی مسلمان مخالف تصور کیا جانے لگا ہے یہاں تک کہ انکے خلاف نازیبا زبان استعمال کئے جانے کے ساتھ ساتھ انہیں نقصان پہنچائے جانے تک کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
بیان میں درج ہے”برائے مہربانی آگاہ رہیں کہ (سوشل میڈیا پر)کئی فرضی اکاونٹ ہیں جو سماج میں معتبر آوازوں کو بدنام کرنے پر بضد ہیں کیونکہ وہ ہمارے اردگرد افراتفری اور ابہام سے فائدہ بٹورتے ہیں۔
بعدازاں انکی جانب سے بھیجے گئے ایک تحریری بیان میں درج ہے”برائے مہربانی آگاہ رہیں کہ (سوشل میڈیا پر)کئی فرضی اکاونٹ ہیں جو سماج میں معتبر آوازوں کو بدنام کرنے پر بضد ہیں کیونکہ وہ ہمارے اردگرد افراتفری اور ابہام سے فائدہ بٹورتے ہیں۔میں ہر مذہب کی عزت کرتی ہوں کیونکہ میرا س بات پر پورا اعتماد ہے کہ سبھی مذاہب محبت،انصاف اورہم آہنگیکی تعلیم دیتے ہیں۔میری دلی معذرت کہ اگر اس(متنازعہ ٹویٹ) سے آپ کو یا کسی کو بھی چوٹ پہنچی ہو“۔
کیا آپ نے یہ پڑھا ہے؟