سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے ریاستی پولس پر ان پر اور انکے عوامی رابطہ افسر پر حملہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سب انسپکٹر رینک کے افسر نے انہیں گھسیٹ کر گاڑی سے اتارنے اور پولس چوکی کے اندر لیجانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر پولس ”بدمست اور وحشی ہاتھیوں“کے ایک جھنڈ کی طرح کام کر رہی ہے۔تاہم انہوں نے کہا ہے کہ انہیں پولس سے ”اس سے بہتر“سلوک کی کبھی توقع رہی بھی نہیں ہے۔
ایک سب انسپکٹر کی قیادت میں ایک پولس پارٹی نے انجینئر رشید کو روکا اور انکی جانب سے کسی اشتعال کے بغیر مذکورہ سب انسپکٹر نے گاڑی کو زبردستی پولس چوکی کے اندر لیجانے کی کوشش کی
انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ،مزاحمتی قائدین کے جیسی سیاست کرنے کیلئے ہمیشہ سرخیوں میں رہنے والے،انجینئر رشید نے کہا ہے کہ وہ کوکرناگ جاتے ہوئے سنگم بجبہاڑہ کے قریب روکے گئے اور پھر پولس نے ان پر حملہ کرکے انہیں زبردستی مقامی چوکی کے اندر لیجانے کی کوشش کی۔بیان میں کہا گیا ہے”پولس کے وردی پوش غنڈوں نے اننت گ جانے سے روکنے کی کوشش کی ۔ایک سب انسپکٹر کی قیادت میں ایک پولس پارٹی نے انجینئر رشید کو روکا اور انکی جانب سے کسی اشتعال کے بغیر مذکورہ سب انسپکٹر نے گاڑی کو زبردستی پولس چوکی کے اندر لیجانے کی کوشش کی۔انجینئر رشید کی جانب سے اس زبردستی کی وجہ پوچھے جانے پر سب انسپکٹر نے نہ صرف ہتک آمیز سلوک کیا بلکہ انجینئر رشید اور انکے پی آر او کو گالیاں بھی دیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ سب انسپکٹر نے چہروں پر نقاب چڑھائے ہوئے ماتحت اہلکاروں کی مدد سے انجینئر رشید کو گاڑی میں سے گھسیٹ کر باہر لانے کی کوشش کی تاہم انجینئر رشید نے جب گاڑی کو اندر سے بند کردیا تو مذکورہ سب انسپکٹر انتہائی بے شرمی کے ساتھ دوسری جانب آکر انجینئر رشید کے ایک اور ساتھی،جو اس نجی گاڑی کو چلارہے تھے،باہر نکال کر ان سے گاڑی کی چابیاں چھین لیں“۔
انجینئر رشید،جو دیگر ممبرانِ اسمبلی کے برعکس کسی سکیورٹی کے بغیر رہتے ہیں،کو اس سے قبل بھی پولس نے کئی بار مختلف علاقوں میں روکا ہے جبکہ انکے مطابق جنوبی کشمیر کے کھنہ بل قصبہ میں ایک بار پولس کے ایک افسر کی موجودگی میں ان پر اس حد تک تشدد کیا گیا تھا کہ انکے کپڑے تک تار تار ہوگئے تھے۔انہیں کل ہی بانہال میں جواہر ٹنل کے قریب روکتے ہوئے جموں جانے سے روکا گیا تھا اور ”زبردستی“واپس سرینگر کی طرف دھکیل دیا گیا تھا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ جموں میں سماجی کارکن طالب حسین ،جنہیں پولس نے مبینہ طور ایک ”فرضی معاملے“میں گرفتار کیا ہوا ہے،کی حمایت کیلئے جموں کے دورے پر جارہے تھے کہ انہیں واپس بھیجدیا گیا۔اس سے قبل بھی انہیں کئی بار جموں اور وادی چناب کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے سے روکا جاتا رہا ہے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ سب انسپکٹر نے چہروں پر نقاب چڑھائے ہوئے ماتحت اہلکاروں کی مدد سے انجینئر رشید کو گاڑی میں سے گھسیٹ کر باہر لانے کی کوشش کی تاہم انجینئر رشید نے جب گاڑی کو اندر سے بند کردیا
انکے ساتھ آج پیش آمدہ واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہاہے کہ اگرچہ انہیں اس طرح کے برتاو سے چوٹ پہنچی ہے تاہم یہ واقعات ان لوگوں کیلئے چشم کشا ہونے چاہیئں کہ جو پولس کو حالات کا مارا بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہاہے”سیاسی مسئلہ اور لوگوں کے جذبات الگ،جموں کشمیر پولس بدمست اور وحشی ہاتھیوں کی ایک فوج بن گئی ہے کہ جسکا واحد مقصد خود اپنے لوگوں کو ذلیل،بے عزت اور تشدد کا شکار بنانا اور انہیں گالیاں دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے بندوق کی جانب راغب ہونے میں پولس کی انہی زیادتیوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ حال یہ ہے کہ یہاں بہترین پولس افسر مانے جانے کیلئے پیمانہ ہی یہ ٹھہرا ہے کہ کون لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تنگ طلب اور ذلیل کرتا رہتا ہے“۔انجینئر رشید سے منسوب بیان میں مزید کہا گیا ہے” وہ پولس سے اس سے بہتر سلوک کی توقع نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ انکے ساتھ کئے گئے ہتک آمیز سلوک کو اپنی عوام حامی سیاست کا اعتراف سمجھتے ہوئے ہمیشہ ہی کسی دباو میں آئے بغیر اپنے ضمیر کی آواز پر دبائے جاچکے کشمیریوں کی بات کرتے رہیں گے“۔
دریں اثنا انجینئر رشید نے بی جے پی کے دو ممبران اسمبلی کی جانب سے دفعہ35Aکی حمایت کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر گگن بھگت اور انکے ساتھی نے ان لوگوں کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے کہ جو دفعہ مذکورہ کی اہمیت و افادیت کو سمجھے بغیر اسے فرقہ وارانہ رنگ دیکر جموں کے لوگوں کو گمراہ کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئیں