حُریت سامنے آنے کی بجائے درپردہ رہکر دلی کو ناچ نچاسکتی ہے:انجینئر رشید

سرینگر// نئی دلی پر ایک ”خاص مقصد“کیلئے دفعہ35-Aکی تنسیخ کا شوشہ چھوڑنے کا الزام لگاتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ نئی دلی کو یہ سمجھنے کی حماقت نہیں کرنی چاہیئے کہ کشمیری A-35کے شوروغوغا میں”اصل مسئلہ“کو بھولے نہیں ہیں۔مزاحمتی قیادت کو ”ہوش مندی“کا مظاہرہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے انجینئر رشید نے عام کشمیریوں کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا ہے”کشمیریوں کی منزل 35-Aاور 370کا دفاع کرنا نہیں بلکہ بیش بہا قربانیوں ، احساسات اور جذبات کے مطابق رائے شماری کے ذریعے جموں کشمیر کے تنازعہ کا حل نکالنا ہے“ ۔

عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق انجینئر رشید نے یہ باتیں آج سوپور میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہیں۔بیان کے مطابق انجینئر رشید نے کہا ”مین اسٹریم اور علیحدگی پسند دونوں نظریات کی حامل جماعتوں کو سمجھنا ہوگا کہ نئی دلی نے جان بوجھ کر 35-Aکو عدالت میں گھسیٹا ہے تاکہ اصل مسئلہ سے توجہ ہٹائی جا سکے“ ۔انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ اس دفعہ کا دفاع کرنا کشمیریوں کی مجبوری بن گئی ہے تاہم”35-Aکے تحفظ کیلئے لڑائی لڑتے وقت کشمیریوں کو سمجھنا ہوگا کہ ہندوستانی آئین کے اندر کشمیر مسئلہ کے حل کی بات کرنے والے نہ صرف نئی دلی کی جارحانہ منصوبہ بندیوں کیلئے براہ راست ذمہ دار ہیں بلکہ 35-Aیا 370کا تحفظ ان ہی جماعتوں کا فرض عین ہے“۔

” اگر حریت خود میدان میں آئے بغیر درپردہ کوششوں کے ذریعے مین اسٹریم جماعتوں ، تاجر انجمنوں اور وکلاءبرادری کی حمایت کرے اور خود یہ تاثر دے کہ اس کی منزل 35-Aنہیں رائے شماری ہے تو نہ صرف نئی دلی کو لوہے کے چنے چبوایا جا سکتا ہے بلکہ حریت کا اصل مقصد ،جو کہ لوگوں کی بھی آواز ہے، ہرگز متاثر نہیں ہوگا“۔

موجودہ حالات میں مین اسٹریم کی سیاسی جماعتوں کو یکسر نظرانداز کرنے کو ”غیر دانشمندانہ“قرار دیتے ہوئے انجینئر رشید نے کہاہے” اگر چہ مین اسٹریم سیاست (دان)بیشتر برائیوں کی جڑہیں اور کشمیریوں کی ناکامیوں کیلئے براہ راست ذمہ دارہیں لیکن موجودہ حالات میں مین اسٹریم کی اہمیت کو نظر انداز کرنا دانشمندی نہیں ہے۔حریت کو چاہئے کہ وہ مین اسٹریم جماعتوں پر دباﺅ بڑھائے کہ وہ کسی بھی قیمت پر 35-Aکا تحفظ کریں“۔مزاحمتی جماعتوں کو سامنے آنے کی بجائے”درپردہ“کوششوں کیلئے کہتے ہوئے انجینئر رشید نے مشورہ دیا ہے” اگر حریت خود میدان میں آئے بغیر درپردہ کوششوں کے ذریعے مین اسٹریم جماعتوں ، تاجر انجمنوں اور وکلاءبرادری کی حمایت کرے اور خود یہ تاثر دے کہ اس کی منزل 35-Aنہیں رائے شماری ہے تو نہ صرف نئی دلی کو لوہے کے چنے چبوایا جا سکتا ہے بلکہ حریت کا اصل مقصد ،جو کہ لوگوں کی بھی آواز ہے، ہرگز متاثر نہیں ہوگا“۔ انجینئر رشید نے مزاحمتی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ” انتہائی سوجھ بوجھ کا مظاہر ہ کرتے ہوئے نئی دلی کے کسی ایسے جھانسے میں نہ آئے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں نہ صرف خود مزاحمتی قیادت مخمصوںمیں پھنسے گی بلکہ نئی دلی کیلئے کشمیریوں سے نپٹنا مزید آسان ہوسکتا ہے“۔

انجینئر رشید نے حیرانگی کے اظہار ے ساتھ کہا ہے کہ اگرایک طرف کشمیر میں” ہر کوئی لوگوں کے مفادات کی بات کرتا ہے تو پھر تمام نظریات کی حامل جماعتیں اپنی اپنی محدود سوچ کو سہہ طلاق دیکر کر قومی مفاد کی خاطر باہم تعاون کے راستے تلاش کیوں نہیں کرتی ہیں“ ۔ انہوں نے کہا ”نئی دلی  خبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ35-Aکا شوشہ کھڑا کرکے یہ سمجھنے کی حماقت نہ کرے  کہ کشمیری اصل مسئلہ کو بھول چکے ہیں“ ۔

یہ بھی پڑھئیں

کشمیر کو انجینئر رشید جیسے جراتمند و بے باک لیڈروں کی ضرورت ہے:مولوی عمر

Exit mobile version