35-Aکی خاطر تاجرانِ کشمیر کا اعلانِ جنگ!

سرینگر// وادی کشمیر میں تاجروں اور صنعتکاروں کی قریب تیس انجمنوں نے ایک ہوکر آئینِ ہند کی دفعہ35 Aکی تنسیخ کیلئے ہونے والی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے پر عزم ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ ہلاکت خیز ثابت ہوسکتی ہے۔ان تاجر تنظیموں نے تاہم سپریم کورٹ آف انڈیا سے مذکورہ دفعہ کی تنسیخ چاہنے والی عرضی کو خارج کرکے حالات کو خراب ہونے سے بچانے کی اپیل کی اور کہا کہ عدالت عظمیٰ کو عرضی گذار کے حق میں فیصلہ سنانے کے خطرناک نتائج کا پیشگی اندازہ لگانے کے بعد ہی اس عرضی کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔

”کاروباری طبقہ،چاہے وہ تاجر ہوں،ہوٹل مالکان ہوں،ٹرانسپورٹر ہوں یا کوئی اور،اپنی ریاست کی خصوصٰ پوزیشن کے دفاع کیلئے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہے“۔

سیاحت،میوہ و دیگر صنعتوں،دکانداروں اور دیگر تاجروں کی کم از کم 27انجمنوں اور تنظیموں کے نمائندگان نےپیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ35-Aکی تنسیخ کی کوششیں وادی کی ویسے ہی خراب صورتحال کو اور زیادہ خراب کرتی جارہی ہیں اور اگر ریاست کے بچے کھچے آئینی اختیارات کو چھیڑا گیا تو ریاست میں تصور سے بھی زیادہ تباہی مچ سکتی ہے۔تاجر تنظیموں نے اس حوالے سے مزاحمتی جماعتوں کے پروگرام کے ساتھ رہنے کا اعلان کرتے ہوئے بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے 5اور6اگست کیلئے دی گئی ہڑتالی کال کی حمایت کرنے کا فیصلہ سنایا۔ان راہنماو¿ں نے کہا کہ انکی جانب سے وادی بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ”کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فورم“کے صدر یٰسین خان نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے حقوق کیلئے اپنا خون بہانے تک پر آمادہ ہیں لہٰذا وہ کسی بھی صورت میں آئینی حقوق کے چھینے جانے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔انہوں نے کہا”جموں کشمیر کی خصوصی آئینی پوزیشن کے تحفظ کیلئے ہم گولیوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیںکیونکہ یہ ہمارے لئے موت و حیات کا مسئلہ ہے“۔خان نے کہا کہ مرکزی سرکار نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور دفعہ 35-Aکے ساتھ ذرا بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو یہ گویا کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔

مزاحمتی جماعتیں،جو مرکزی سرکار کو جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کے خاتمہ کیلئے سازشیں رچانے میں مصروف ہونے کا الزام لگاتی ہیں، اس کے خلاف5اور6اگست کیلئے احتجاجی ہڑتال کی کال دے چکی ہیں۔

جموں کشمیر کو ”خصوصی پوزیشن “دلانے والی آئین ہند کی دفعہ370اور ریاست میںپُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد ،آئین کی دفعہ35-A،کی تنسیخ کیلئے بی جے پی اور سنگھ پریوار سے وابستہ دیگر تنظیمیں برسوں سے سرگرم ہیں تاہم اب ان دفعات کے مخالفین نے عدالت کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔سپریم کورٹ میں دو الگ الگ عرضیاں دائر کی جاچکی ہیں اوردفعہ35-Aکو چلینج کرنے والی عرضی کی اگلی شنوائی 6اگست کیلئے طے ہے۔چونکہ پارلیمانی انتخابات کا ماحول بننے لگا ہے بعض مبصرین کے مطابق یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ ان دفعات کی تنسیخ کا حکم دیا جائے گالہٰذا وادی میں بے چینی کی نئی لہر اٹھتے دکھائی دینے لگی ہے۔اس حوالے سے گذشتہ سال بھی انہی ایام کے دوران کشیدگی پھیلنے لگی تھی یہاں تک کہ مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ ساتھ،بھاجپا کو چھوڑ کر، اپوزیشن پارٹیوں تک نے امکانی صورتحال کے خلاف متحد ہونے کا اعلان کیا تھا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ اور بھاجپا کی اُسوقت کی اتحادی محبوبہ مفتی نے ان دفعات کی تنسیخ کو نا قابلِ قبول بتاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کرکے انہیں ریاست کے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔بعدازاں عدالت نے لمبی تاریخ رکھتے ہوئے وقتی طور معاملے کو ٹال دیا تھا جو اب مزید خدشات کے ساتھ پھر کھڑا ہوگیا ہے۔

عدالت نے لمبی تاریخ رکھتے ہوئے وقتی طور معاملے کو ٹال دیا تھا جو اب مزید خدشات کے ساتھ پھر کھڑا ہوگیا ہے۔

مرکزی سرکار پر جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کے خاتمہ کیلئے سازشیں رچانے میں مصروف ہونے کا الزام لگانے والی مزاحمتی جماعتوں کی 5اور6اگست کیلئے احتجاجی ہڑتالی کال  کی حمایت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تاجر لیڈروں نے کہا کہ مال ہی نہیں بلکہ کشمیری عوام جان تک قربان کرنے کو تیار ہیں۔چناچہ یٰسین خان نے کہا”کاروباری طبقہ،چاہے وہ تاجر ہوں،ہوٹل مالکان ہوں،ٹرانسپورٹر ہوں یا کوئی اور،اپنی ریاست کی خصوصٰ پوزیشن کے دفاع کیلئے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہے“۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سرکار جموں کشمیر کی ”خصوصی حیثیت“کو ختم کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کر رہی ہے۔تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا”ہم مگر ایسا ہر گز نہیں ہونے دینگے“۔

یہ بھی ایک وعدہ ہے

دفعہ35-A پر عوامی جذبات کے خلاف نہیں جائیں گے:راجناتھ

Exit mobile version