ساہنی کی تعیناتی آصفہ کے زخموں پر نمک پاشی!

سرینگر// جموں کے کٹھوعہ ضلع میں ایک آٹھ سالہ بچی کے متنازعہ اور بد نامِ زمانہ اغوا،عصمت دری اور قتل کیس سے متعلق ثبوتوں کے غائب پائے جانے کے ایک دن بعد سرکار کے مقابلے میں ملزمین کی پیروی کرنے والے وکیل کو ریاست کا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بناکر گورنر انتظامیہ نے سب کو حیران کردیاہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایڈوکیٹ آسیم ساہنی نامی وکیل،جو کٹھوعہ معاملہ میں سرکار کے مقابلے میں ملزمین کے وکیل ہیں،کو گورنر انتظامیہ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بنادیا ہے۔ایڈوکیٹ ساہنی آٹھ سالہ بچی کے گناہگاروں کی پٹھانکوٹ کی ایک عدالت میں شروع سے ہی پیروی کررہے ہیں۔وہ ہی نہیں بلکہ انکے والد بھی اس متنازعہ کیس میں ملزمین کے وکیل ہیں اور روزانہ کیس ختم ہونے کے بعد ضلع عدالت پٹھانکوٹ کے باہر پریس کانفرنس کر کے دن بھر ہوئی کارروائی کی تفصیل بتاتے ہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تعینات ہوئے ایڈووکیٹ آسیم سہنی اور ان کے والد پہلے وکیل ہیں جنہوں نے اس متنازعہ معاملے میں ملزمین کی وکالت کرنے کا ذمہ لیا تھا۔

جو وکیل خود سرکار کے خلاف لڑتے رہے ہوں انہیں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز کرنے کا کوئی اخلاقی جواز کیا ہو سکتا ہے اور انکی سسٹم میں موجودگی کے بعد کٹھوعہ کے اس بدنامِ زمانہ مععاملے میں انصاف کی توقع بھی کیسے کی جاسکتی ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ ریاست میں پی ڈی پی-بی جے پی سرکار کے گذشتہ ماہ گرجانے اور گورنر راج نافذ ہونے کے بعد سابق سرکار کے تعینات کردہ ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر سرکاری وکلاءنے استعفیٰ دیا تھا اور اب گورنر انتظامیہ نے نئے وکلاءکی تعیناتی عمل میں لائی ہے جن میں ساہنی بھی شامل ہیں۔گورنر انتظامیہ کی اس متنازعہ تعیناتی پر چوطرفہ تنقید ہورہی ہے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر لوگوں نے زبردست ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو وکیل خود سرکار کے خلاف لڑتے رہے ہوں انہیں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز کرنے کا کوئی اخلاقی جواز کیا ہو سکتا ہے اور انکی سسٹم میں موجودگی کے بعد کٹھوعہ کے اس بدنامِ زمانہ مععاملے میں انصاف کی توقع بھی کیسے کی جاسکتی ہے۔فیس بُک پر ایک شخص نے لکھا ہے”ساہنی کی تعیناتی سے در اصل حکومت نے آصفہ کے زخموں پہ نمک پاشی کی ہے“۔

جموں کے کٹھوعہ ضلع میں امسال جنوری میں ایک آٹھ سالہ معصوم بچی کے اغوا،عصمت دری اور قتل کا سنسنی خیز واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ معاملہ جہاں انتہائی دل دہلادینے والا تھا وہیں بھاجپا کی حامی ایک نو زائدہ ہندو تنظیم اور پھر بھاجپا کے کئی سینئر لیڈروں کے ملزموں کے دفاع میں سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ متنازعہ بھی ہوگیا۔ بھاجپا حامیوں نے تب پوری دنیا کو حیران کردیا تھا کہ جب انہوں نے ترنگا اٹھاکر ملزموں کی رہائی کیلئے ایک ریلی نکالی تھی اور بھاجپا کے کئی لیڈروں نے کئی دنوں تک سلسلہ وار چلی ریلیوں سے خطاب بھی کیا تھا۔

پٹھانکوٹ کی ایک عدالت میں زیرِ سماعت اس معاملے کی شنوائی کے دوران پیر کو جموں کشمیر پولس کی کرائم برانچ کی جانب سے پیش کردہ وہ مہر بند لفافے حیران کن انداز میں خالی نکلے کہ جن میں متاثرہ بچی کے بال اور دیگر نمونے موجود بتائے گئے تھے۔

حا لانکہ پہلے پہل اس واقعہ پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی تاہم بعدازاں پورے ہندوستان اور کئی غیر ممالک میں بھی اس واقعہ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے اور پھرملزموں کی حمایت کرنے کی پاداش میں بی جے پی کو عوامی سطح پر زبردست دباو کے سامنے جھک کر چودھری لال سنگھ اور چندرپرکاش نامی وزراءسے استعفیٰ لینا پڑا تھا۔دونوں وزراءنے ملزموں کے حق میں نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کر نے کے علاوہ پولس کو انکے خلاف نرم ہونے کی ہدایت دی تھی جس کے ثبوت عام ہونے پر انہیں کابینہ میں بنائے رکھنا بھاجپا کیلئے مشکل ہوگیا تھا۔ چناچہ چندرپرکاش نے اس واقعہ کے بعد خاموشی اختیار کی ہوئی ہے تاہم لال سنگھ نے ایک جارحانہ مہم جاری رکھی ہوئی ہے جسکے تحت وہ ابھی تک کئی متنازعہ ریلیاں نکال کر نہ صرف (اب سابق) ریاستی سرکار کے خلاف بول چکے ہیں بلکہ ملزموں کی جانب سے واقعہ کی سی بی آئی اینکوائری کرائے جانے کی بھی بار بار حمایت کرتے رہے ہیں۔

قابلِ ذکر ہے کہ پٹھانکوٹ کی ایک عدالت میں زیرِ سماعت اس معاملے کی شنوائی کے دوران پیر کو جموں کشمیر پولس کی کرائم برانچ کی جانب سے پیش کردہ وہ مہر بند لفافے حیران کن انداز میں خالی نکلے کہ جن میں متاثرہ بچی کے بال اور دیگر نمونے موجود بتائے گئے تھے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ معاملے کی شنوائی کے دوران کرائم برانچ کے ایک افسر کی موجودگی میں وہ چار لفافے کھولے گئے کہ جو فورنسک لیبارٹری سے آئے ہوئے تھے اور جن میں مقتول بچی کے بال اور دیگر نمونے ہونا تھے جنہیں کرائم برانچ نے اس مندر سے بر آمد کیا تھا کہ جہاں قید کرکے 8 سالہ بچی کے ساتھ درندگی کی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ ان لفافوں پر باضابطہ فورنسک لیبارٹری کی مہریں لگی ہوئی تھیں تاہم تین لفافے پوری طرح خالی نکلے جبکہ چوتھے میں ایک کورا کاغذ رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئیں

کٹھوعہ میں کمسن بچی کی عزت ریزی اور قتل

Exit mobile version