بھاجپا کا نعیم اختر پر بھاری کورپشن کا الزام

سرینگر// اپنی ہی پارٹی کے ایک لیڈر،عابد انصاری،کی جانب سے غیر قانونی طور پیسہ کماکر اڈھائی سو کنال زمین خریدنے کے الزام کا سامنا کرنے والے پی ڈی پی لیڈر اور سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے دست راست نعیم اختر پر اب بی جے پی نے بھاری رشوت ستانی کا الزام لگایا ہے۔ بی جے پی،جس نے حال ہی پی ڈی پی سے اچانک ہی حمایت واپس لیکر محبوبہ مفتی کی سرکار کو گویا منھ کے بل گرادیا ہے، نے گورنر این این ووہرا کو ایک خط لکھ کر سابق وزیرِ تعمیرات نعیم اختر کی رشوت ستانی کی تحقیقات کرنے کے علاوہ انکے دور میں الاٹ ہونے والے ترقیاتی کاموں پر ،تحقیقات مکمل ہونے تک، روک لگانے کی درخواست کی ہے۔

سابق وزیرِ تعمیرات نے بڑے بڑے منصوبوں، جیسے اننت ناگ کے میڈیکل کالج اور ایک انجینئرنگ کالج وغیرہ،کی تعمیر کا کام رقومات لیکر منظورِ نظر مگر تعمیراتی کام میں مہارت سے عاری افراد کو الاٹ کردیا ہے جبکہ عام لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے فقط بعض چھوٹے منصوبوں کی ای ٹنڈرنگ کی گئی ہے۔

بھاجپا کے ایک کارکن ،جنہیں وادی میں پارٹی کے ترجمان سے سابق سرکار میں جموں کشمیر کنسٹرکشن کارپوریشن (جے کے پی سی سی) کا وائس چیرمین بنایا گیا تھا، نے گورنر این این ووہرا کے نام دو صفحوں کے ایک خط میں نعیم اختر کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے دستِ راست اور سابق وزیرِ تعمیرات کے دور میں بھاری پیمانے کا کرپشن ہوا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سابق وزیرِ تعمیرات نے بڑے بڑے منصوبوں، جیسے اننت ناگ کے میڈیکل کالج اور ایک انجینئرنگ کالج وغیرہ،کی تعمیر کا کام رقومات لیکر منظورِ نظر مگر تعمیراتی کام میں مہارت سے عاری افراد کو الاٹ کردیا ہے جبکہ عام لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے فقط بعض چھوٹے منصوبوں کی ای ٹنڈرنگ کی گئی ہے۔ انہوں نے گورنر سے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی بٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر کے دور میں الاٹ ہوئے کاموں پر تحقیقات کی تکمیل تک روک لگائی جانی چاہیئے۔

عابد انصاری نے گذشتہ روز سنسنی خیز الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نعیم اختر نے وسطی ضلع بڈگام میں اڈھائی سو کنال زمین خریدی ہے جسکے لئے انہوں نے بھی یہ پتہ لگائے جانے کا مطالبہ کیا ہے کہ اختر نے اتنا سرمایہ کس طرح اور کہاں سے لایا ہے۔

بی جے پی کی طرفسے پی ڈٰ پی کی حمایت واپس لیکر حکومت گرائے جانے کے بعد دونوں پارٹیوں کے مابین ’’سلیقے سے“ الزامات کا تبادلہ شروع ہوچکا ہے تاہم نعیم اختر پر کورپشن کا یہ سب سے بڑا الزام ہے۔ دلچسپ ہے کہ بھاجپا کا یہ الزام نعیم اختر پر خود انہی کی پارٹی کے ایک لیڈر،عابد انصاری،کی جانب سے رشوت ستانی کا الزام لگائے جانے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔حالانکہ بھاجپا کی جانب سے 21 جون کو ہی گورنر کو خط لکھا جاچکا ہے۔ عابد انصاری نے گذشتہ روز سنسنی خیز الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نعیم اختر نے وسطی ضلع بڈگام میں اڈھائی سو کنال زمین خریدی ہے جسکے لئے انہوں نے بھی یہ پتہ لگائے جانے کا مطالبہ کیا ہے کہ اختر نے اتنا سرمایہ کس طرح اور کہاں سے لایا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نعیم اختر پی ڈی پی کے باضابطہ کرتا دھرتا بننے سے قبل ایک سرکاری افسر تھے ۔ انہوں نے کوئی الیکشن نہیں لڑا ہے تاہم انہیں ایم ایل سی بناکر پہلے مفتی سعید اور پھر انکی بیٹی محبوبہ مفتی نے کابینہ میں شامل کیا تھا جبکہ وہ مخلوط سرکار کے ترجمان بھی تھے۔ نعیم اختر محبوبہ مفتی کے قریب ترین سمجھے جاتے ہیں حالانکہ پارٹی میں بیشتر لوگ انکی ’’ہر معاملے میں غیر ضروری مداخلت“ سے کُڑھتے رہے ہیں۔

پی ڈٰی پی یا خود نعیم اختر کی جانب سے ان پر متواتر لگتے آرہے الزامات پر ابھی کوئی صفائی نہیں دی گئی ہے۔ پی ڈٰ پی میں ایک لیڈر نے کہا کہ ان الزامات کا جواب پارٹی ترجمان ،سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی یا خود نعیم اختر ہی دے سکتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 19 جون کو بھاجپا کی جانب سے حکومت گرائے جانے کے بعد سے پی ڈی پی کے ٹوٹ کر بکھر جانے کی خبریں گشت میں ہیں تاہم محبوبہ مفتی ،نعیم اختر یا پارٹی کے کسی اور اہم لیڈر نے کھل کر سامنے آکر کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے۔ ایک انگریزی اخبار نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ محبوبہ مفتی نے گپکار روڑ پر واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ کے اندر خود کو گویا قید کرلیا ہے جبکہ نعیم اختر یوگا کرکے دل بہلائی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئیں

محبوبہ نے خود کو قید کرلیا،نعیم اختر یوگا کرنے میں مصروف

Exit mobile version