”سیزفائر“کا اختتام ، عام شہریوں کا قتال بحال!

سرینگر// مرکزی سرکار کی جانب سے ”رمضان سیز فائر“کی مدت میں توسیع نہ کئے جانے کے فیصلے کے فوری بعد فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے مختلف علاقوں کا محاصرہ کرکے جنگجوو¿ں کی تلاش کا سلسلہ بحال کردیا ہے۔اسکے ساتھ ہی فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کے مارے جانے کا سلسلہ بھی بحال ہوگیا ہے جبکہ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ میں قریب دو ہفتوں سے جاری ایک آپریشن کے دوران مزید دو جنگجو مارے گئے ہیں۔

آج شام ہوتے ہوتے فوج کی 9آر آر نے اسوقت کولگام کے آکھرن نامی علاقہ میں گولی چلاکر اعجاز احمد نامی نوجوان کو قتل کردیا کہ جب لوگوں نے سنگبازی کی۔ذرائع کے مطابق اس فوجی یونٹ کی گشتی پارٹی پر بعض نوجوانوں نے سنگبازی کی تھی جبکہ فوج نے جواب میں گولی چلاکر کم از کم دو نوجوانوں کو زخمی کردیا جن میں سے اعجاز احمد والد بشیر احمد ساکن نوپورہ نے اسپتال میں دم توڑ دیا جبکہ رئیس احمد نامی ایک اور نوجوان موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔اس واقعہ کے بعد کولگام اور پڑوسی ضلع اسلام آباد میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں یہاں تک کہ سرکاری انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی خدمات بند کردی ہیں۔فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ گشتی پارٹی کے سنگبازی کی زد میں آکر اس نے ”دفاع“میں گولی چلائی ہے۔بھارت سرکار کے ماہ بھر کے ”سیز فائر“کو ختم کرنے کے بعد فوج کے ہاتھوں یہ کسی عام شہری کا پہلا قتل ہے۔

فوج نے  گولی چلاکر کم از کم دو نوجوانوں کو زخمی کردیا جن میں سے اعجاز احمد والد بشیر احمد ساکن نوپورہ نے اسپتال میں دم توڑ دیا جبکہ رئیس احمد نامی ایک اور نوجوان موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔

جمعرات کی شام کو سیز فائر کی مدت ختم ہونے اور مرکز کی جانب سے اس میں توسیع کئے جانے سے انکار کے بعد آج وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے آبائی علاقہ بجبہاڑہ میں فوج نے پہلا محاصرہ کیا اور تلاشی لی حالانکہ اس دوران اسکا جنگجووں کے ساتھ سامنا نہیں ہوا۔ مرکزی حکومت نے 16 مئی کو وادی میں ماہ رمضان کے دوران سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو معطل رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم جنگجووں کی طرف سے حملے کی صورت میں سیکورٹی فورسز کو جوابی کاروائی کا حق دیا گیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فوج کی 3 راشٹریہ رائفلز (آر آر) اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) نے پیر کی علی الصبح بجبہاڑہ کے واگہامہ میں تلاشی آپریشن چلایا۔ انہوں نے بتایا ”کچھ گھنٹوں تک جاری رہنے کے بعد یہ سرچ آپریشن پرامن طور پر اپنے اختتام کو پہنچ گیا“۔ دریں اثنا ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف نے سری نگر میں گاڑیوں اور راہگیروں کی تلاشی لینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس اہلکاروں کی جانب سے شہر میں مختلف مقامات پر ناکے بٹھائے گئے ہیں جہاں گاڑیوں ، مسافروں اور راہگیروں کی تلاشیاں لی جارہی ہیں۔ پیر کے روز شہر کے مختلف مقامات پر ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو گاڑیوں اور مسافروں کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھاگیا۔وادی کے صدر اسپتال کو جانے والے راستے میں کئی جگہوں پر گاڑیوں اور راہگیروں کی تلاشی لی جارہی تھی جبکہ دیگر کئی مقامات پر بھی ایسے مناظر نظر میں آئے۔

دریں اثنا شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے پانار جنگل میں 9 جون سے جاری جنگجو مخالف آپریشن میں پیر کی علی الصبح مزید 2 جنگجو مارے گئے۔ مزید دو جنگجووں کے مارے جانے کے ساتھ اب تک مارے جانے والے جنگجووں کی تعداد بڑھ کر 4 ہوگئی ہے۔ گذشتہ دس دنوں سے جاری اس جنگجو مخالف آپریشن میں اب تک ایک فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 6 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں ایک فوجی افسر بھی شامل ہیں۔ فوج کی چنار کور نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا ”آپریشن پانار فارسٹ (بانڈی پورہ)۔ جاری آپریشن میں آج مزید دو جنگجووں کو مارا گیا۔ اس سے قبل دو جنگجووں کو 12 جون 2018 کو مارا گیا تھا۔ اب تک چار جنگجووں کو مارا جاچکا ہے۔ آپریشن جاری ہے“۔دفاعی ذرائع نے بتایا ’’پانار جنگل میں پیر کی علی الصبح طرفین کا ایک دوسرے سے آمنا سامنا ہوا۔ جنگجووں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی پیشکش ٹھکرائی گئی جس کے بعد طرفین کے مابین مسلح تصادم ہوا۔ اس میں دو جنگجو مارے گئے۔ وہ بظاہر غیرملکی نظر آتے ہیں“۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں فوج کی 14 اور 22 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے علاوہ پیرا کمانڈوز بھی حصہ لے رہے ہیں۔ دفاعی ذرائع نے بتایا’ ’ہم نے پانار جنگل میں سرچ آپریشن بڑے پیمانے پر جاری رکھا ہے۔ گھنے جنگل میں مزید جنگجووں کے چھپے ہونے کا شبہ ہے۔ جنگل میں موجود سبھی جنگجووں کو ہلاک کئے جانے تک آپریشن جاری رہے گا“۔ انہوں نے مزید بتایا ’جنگجووں کو فرار ہونے سے روکنے کے لئے جنگل کو چاروں اطراف سے سیل رکھا گیا ہے“۔

مرکز کی جانب سے اس میں توسیع کئے جانے سے انکار کے بعد آج وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے آبائی علاقہ بجبہاڑہ میں فوج نے پہلا محاصرہ کیا اور تلاشی لی حالانکہ اس دوران اسکا جنگجووں کے ساتھ سامنا نہیں ہوا۔

پانار جنگل میں اس سے قبل 14 جون کو جنگجووں اور سیکورٹی فورسز کے مابین گولہ باری کا تبادلہ ہوا جس میں دو جنگجو اور ایک فوجی اہلکار مارے گئے۔ فوج نے 9 جون کو علاقہ میں جنگجووں کے ایک بڑے گروپ کے چھپے ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں گذشتہ تین ہفتوں کے دوران دراندازی کی قریب پانچ کوششیں ناکام بنائی گئیں جن میں قریب 18 جنگجووں کو ہلاک کیا گیا۔تاہم دراندازی کی ان پانچ کوششوں کو ناکام بنانے کے دوران فوج کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا ایک زخمی ہوا۔

یہ بھی پڑھئیں

انجینئر رشید کی طرفسے الیکشن بائیکاٹ کی تجویز!

Exit mobile version