سرینگر// علیٰحدگی پسندوں کے ہو بہو سیاست کیلئے معروف ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے ”الیکشن بائیکاٹ“کی تجویز دیتے ہوئے مین اسٹریم کی سبھی جماعتوں سے کہا ہے کہ کیوں نہ نئی دلی کے جموں کشمیر کو ماننے اور” متعلقین کو سنجیدہ مذاکرات “کی پیشکش کئے جانے تک انتخابات سے دور رہا جائے۔انہوں نے کہاہے کہ چونکہ کشمیری انتظامی امورات کیلئے نہیں بلکہ حق خود ارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں لہٰذا اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ ریاست میں کونسی جماعت اقتدار میں رہتی ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی کی طرفسے جاری کردہ ایک بیان کے مطابقان باتوں کا اظہار انجینئر رشید نے آج یہاں ایس کے آئی سی سی میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے طلب کردہ ”کل جماعتی اجلاس“ کے دوران اپنی رائے رکھتے ہوئے کیا ہے۔واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں سینکڑوں جنگجوو¿ں کے ساتھ ساتھ درجنوں عام شہریوں کے مارے جانے اور زخمی ہونے سے پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے محبوبہ مفتی نے آج ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہوا تھا جس میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس سمیت سبھی پارٹیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ان پارٹیوں نے وادی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسکے لئے پی ڈی پی-بی جے پی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا۔انجینئر رشید نے کہا ” ایسے میں کہ جب عوام نئی دلی کی بات کرنے والے ہر سیاستدان کو غدار تصور کرتے ہوں مین اسٹریم کی جماعتیںخود کو مین اسٹریم کہلانے کا حق کھو دیتی ہیں۔ یہ بات سننا کسی کو پسند ہو یا نہیں لیکن کشمیر میں در اصل وہ لوگ مین اسٹریم کہلانے کا حق رکھتے ہیں کہ جنہیں ہم علیٰحدگی پسند کہکر پکارتے ہیںکیونکہ وہ جذبات اور قربانیوں کے ترجمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اپنی بے ہودہ پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے مزاحمتی قیادت کو سیاسی سرگرمیاں کرنے کی آزادی دینی چاہیئے اور مسرت عالم بٹ جیسے لیڈروں کو رہا کردیا جانا چاہیئے“۔
” ایسے میں کہ جب عوام نئی دلی کی بات کرنے والے ہر سیاستدان کو غدار تصور کرتے ہوں مین اسٹریم کی جماعتیںخود کو مین اسٹریم کہلانے کا حق کھو دیتی ہیں۔ یہ بات سننا کسی کو پسند ہو یا نہیں لیکن کشمیر میں در اصل وہ لوگ مین اسٹریم کہلانے کا حق رکھتے ہیں کہ جنہیں ہم علیٰحدگی پسند کہکر پکارتے ہیںکیونکہ وہ جذبات اور قربانیوں کے ترجمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اپنی بے ہودہ پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے مزاحمتی قیادت کو سیاسی سرگرمیاں کرنے کی آزادی دینی چاہیئے اور مسرت عالم بٹ جیسے لیڈروں کو رہا کردیا جانا چاہیئے“۔
پی ڈی پی کے نعرہ سیلف رول اور نیشنل کانفرنس کے مطالبہ اٹانومی کو بے مطلب بتاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے کہ یہ نعرے پہلے ہی” زائد المعیاد “ہوچکے ہیں اور یہ بات سمجھی اور قبول کی جانی چاہیئے کہ کشمیریوں نے آئین ہند کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے قربانیاں نہیں دی ہیں ۔تاہم انہوں نے نئی دلی کو رائے شماری پر آمادہ ہونے کی نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ ”رائے شماری ہو تو کیا پتہ کشمیری ہندوستان کا انتخاب کریں یا پاکستان کا“۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو یا تو آگے آکر نئی دلی کو یہ بات باور کرانی چاہیئے کہ کشمیر اسکا کوئی اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر منظور کیا جاچکا تنازعہ ہے یا پھر انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا ”محبوبہ جی رائے شماری کی بات کریں تو ہم سبھی انکی حمایت کرنے کو تیار ہیں“۔
نئی دلی پر کشمیر میں بنیاد پرستی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو فرقہ واریت کے خانوں میں بانٹنے کیلئے رقومات خرچ کی جارہی ہیں۔جنگجوو¿ں کے خلاف جاری آپریشن کو فوری طور بند کردئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہاہے کہ جنگجوو¿ں کو دہشت گرد کہلانے سے معصوموں کے قتال کو جوازیت نہیں بخشی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی کو فوری طور کشمیر میں جاری آپریشن کو بند کرکے مزید قتل و غارتگری کو روک دینا چاہیئے اور کشمیریوں کو مشتعل کرنے کی کوششیں بند کردینی چاہیئے۔انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ جموں کشمیر پر حکومت کون کرتا ہے بلکہ یہ اس سے کہیں بڑا اور اہم مسئلہ ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی اصل مسئلے کو چھوٹا کرکے اس سے توجہ ہٹانے کی کوشش میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار نے حال ہی مزاحمتی قیادت کو آزاد کرنے کے بلند بانگ دعویٰ کئے جو مگر سفید جھوٹ ثابت ہوئے ہیں کیونکہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کیلئے واقعتاََ کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک کل جماعتی وفد کو وزیر اعظم اور مرکز میں حزب اختلاف کے لیڈروں سے ملنا چاہیئے اور انہیں مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اقدامات کرنے کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اسکے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جاتے تب تک قیام امن کا خواب تک نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔