ٹنگڈار میں قبروں سے نکال کر جنگجو پلوامہ میں دفن

سرینگر// لائن آف کنٹرول(ایل او سی) کے ٹنگڈار سیکٹر میں گذشتہ ماہ تین نامعلوم ساتھیوں سمیت مارے گئے جنوبی کشمیر کے دو جنگجووں کی نعشیں بالآخر منگل کو انکے لواحقین کے حوالے کئے جانے کے بعد آج ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اپنے آبائی قبرستانوں میں دفن کی گئی ہیں۔اس حوالے سے پلوامہ اور کولگام میں بھاری جلوسوں کی اطلاعات ہیں حالانکہ سرکاری انتظامیہ نے متعلقہ خاندانوں کو انکے بچوں کی نعشیں سونپے جانے کے بعد ہی جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ کی سہولیات بند کردی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مدثر احمدساکن لاجورہ پلوامہ اور شیراز احمدساکن پاریگام کولگام ،جو اپنے تین نامعلوم ساتھیوں سمیت گذشتہ ماہ ایل او سی کے ٹنگڈار سیکٹر میں فوج کے ہاتھوںمارے گئے تھے،کے جلوس ہائے جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جو ”اسلام،آزادی،پاکستان اور جنگجووں“کے حق میں اور مقامی و مرکزی سیاستدان پارٹیوں اور شخصیات کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔دونوں کی کئی کئی بار نمازِ جنازہ پڑھی گئی جسکے بعد انہیں انتہائی جذباتی ماحول میں دفن کیا گیا۔چناچہ شیراز احمد کے جلوسِ جنازہ سے بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی،جو اب برسوں سے سرینگر کے حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ کے اندر نظربند ہیں،نے ٹیلی فون کے ذرئعہ خطاب کیا اور مارے گئے جنگجووں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔انہوں نے اور باتوں کے علاوہ کہا”ہمارے نوجوان ایک مقدس مقصد کیلئے اپنی زندگیاں قربان کررہے ہیں اور ہم اپنا مقصد پانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے“۔

چناچہ دس دن بعد ان دونوں کی نعشیں ٹنگڈار میں قبروں سے نکال کر لواحقین کے سپرد کی گئیں۔ذرائع نے بتایا کہ دس دن قبروں میں رہنے کے باوجود دونوں نعشیں تازہ لگ رہی تھیں۔

یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ فوج نے 25مئی کو ایل او سی کے ٹنگڈار سیکٹر میں دراندازی کی ایک کوشش کو ناکام بناتے ہوئے پانچ غیر ملکی جنگجووں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم سوشل میڈیا پر تصویریں جاری کئے جانے پر کولگام اور پلوامہ کے دو خاندانوں نے اپنے ”لاپتہ“بیٹوں کی شناخت کی اور پھر انہیں لاشیں سونپ دئے جانے کا مطالبہ کیا جنہیں فوج نے اپنے طور جائے واردات کے قریب ہی دفن کروایا تھا۔ان خاندانوں کے لوگ کئی دنوں تک ٹنگڈار میں رہے جہاں انہوں نے پولس اور دیگر متعلقہ حکام سے لاشوں کا مطالبہ کیا جبکہ منگل کو انکے رشتہ داروں نے سرینگر کی پریس کالونی،جہاں بیشتر میڈیا گھرانوں کے دفاتر واقعہ ہیں،میں آکر انہیں انکے رشتہ داروں کی نعشیں سونپ دئے جانے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ انکی آخری رسومات پورا کرکے انہیں اپنے آبائی قبرستانوں میں دفن کریں۔چناچہ دس دن بعد ان دونوں کی نعشیں ٹنگڈار میں قبروں سے نکال کر لواحقین کے سپرد کی گئیں۔ذرائع نے بتایا کہ دس دن قبروں میں رہنے کے باوجود دونوں نعشیں تازہ لگ رہی تھیں۔

پلوامہ میں آج چوتھے روز بھی ہڑتال جاری ہے جبکہ کہیں کہیں احتجاجی مظاہرین اور سرکاری فورسز کے مابین معمولی جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔یاد رہے کہ ٹنگڈار میں دو مقامی جنگجووںکے مارے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد ہی پلوامہ میں ہڑتال ہوگئی تھی اور لوگ نعشوں کا مطالبہ کررہے تھے۔چناچہ آج بھی یہاں اور کولگام کے کئی علاقوں میں معمول کی سرگرمیاں متاثر اور دکانیں وغیرہ بند ہیں جبکہ یہاں سے گذرنے والی بارہمولہ-بانہال ریل سروس کو بھی بند کردیا گیا ہے۔شمالی ریلوے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پولس اور دیگر متعلقہ اداروں کی ہدایت پر انہوں نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر سروس بند کردی ہے۔جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ کی سروس بھی بند کردی گئی ہے جسے سرکاری ذرائع نے افواہ بازی کو روکنے کیلئے ایک ”احتیاطی اقدام“قرار دیا ہے۔

 یہ بھی پڑھئیں

ٹنگڈارمیں مارے گئے جنگجووں کی لاشوں کیلئے سرینگر میں احتجاج

Exit mobile version