سرینگر// بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور جموں کشمیر میں موجودہ مخلوط سرکار کے ”معمار“رام مادھو نے ایک دلچسپ بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے ”تمام تر انتظامات“ مکمل ہیں اور حریت کانفرنس کا ”مثبت جواب“عید سے قبل متوقع ہے۔نئی دلی میں ایک ٹیلی ویژن کے ساتھ بات کرتے ہوئے رام مادھو نے کہاکہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ”آن ریکارڈ“ حریت کانفرنس کو بات چیت کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا’’وزیر داخلہ نے آن ریکارڈ حریت کانفرنس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ وزیر داخلہ نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حریت کانفرنس عیدالفطر سے قبل مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے گی“۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں تمام سیاسی حلقوں، بشمول حریت کانفرنس ،کے ساتھ مذاکرات کرنے کے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی سربراہی والی مشترکہ مزاحمتی قیادت کی شرط،کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت، پاکستان اور کشمیر کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ہونے چاہیئں، بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا ”جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یہ ایک الگ موضوع ہے۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ دوسری سطح پر لیا جائے گا۔ جہاں تک حریت کانفرنس اور دو گروہوں کا تعلق ہے ، حکومت ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس کا اعلان وزیر داخلہ خود کرچکے ہیں“۔ انہوں نے کہا ”ہم تمام حلقوں بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ سرکار کا ایک نمائندہ (دنیشور شرما) پہلے سے ہی یہ کام انجام دے رہے ہیں“۔
’’وزیر داخلہ نے آن ریکارڈ حریت کانفرنس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ وزیر داخلہ نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حریت کانفرنس عیدالفطر سے قبل مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے گی“۔
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے 25 مئی کو نئی دہلی میں ایک ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاتھا کہ مرکزی حکومت کشمیر کے تمام متعلقین بشمول حریت کانفرنس سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔تاہم مرکزی سرکار کے کئی وزراءاور بھاجپا لیڈروں کی جانب سے راجناتھ سنگھ کے بیان کے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے 29 مئی کو ایک میٹنگ کے بعد سید گیلانی کی سربراہی والی قیادت نے نئی دلی کو ”ابہام کا شکار بتاتے ہوئے پہلے اپنے ابہام کو دور کرنے اور پھر وضاحت کے ساتھ“ بولنے کا مشورہ دیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا ”مزاحمتی قیادت حکومت ہند کو یہ مشورہ دینا مناسب سمجھتی ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے بانت بانت کی بولیوں اور مبہم آمیز لب ولہجے میں بات کرنے کے بجائے واضح طور پر مسئلہ کشمیر کے دائمی تصفیے کے لیے سہ فریقی مذاکرات کے لیے ماحول کو سازگار بنائے جائے تو مزاحمتی قیادت ایسے سنجیدہ مذاکرات میں شامل ہونے میں دیر نہیں کرے گی“۔
رام مادھو نے رمضان سیز فائر کے باوجود وادی میں تشدد کے واقعات پیش آنے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ”گذشتہ دو تین دنوں کے دوران گرینیڈ پھینکنے کے واقعات پیش آئے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان کی طرف سے سرحدوں پر مسلسل گولہ باری کی گئی۔ قریب دس دنوں کے ٹھہراو کے بعد سنگبازی کا سلسلہ پھر سے شروع ہوا ہے، اس کو صرف بدقسمتی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے سوچا تھا کہ سیز فائر کے ذریعہ ماہ رمضان کے دوران لوگوں کو راحت پہنچائی جائے گی۔ بدقسمتی سے وہاں کچھ گمراہ نوجوان ہیں، جو سنگبازی کے مرتکب ہورہے ہیں“۔ سیز فائر میں توسیع کے بارے میں پوچھے جانے پر رام مادھو نے کہا کہ وادی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اس کا فیصلہ لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئیں