شوپیاں// جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں آج ”آسیہ اور نیلوفر“ کو انکی برسی کے موقعہ پر یاد کرنے کیلئے مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے جسکی وجہ سے یہاں ایک بار پھر معمولات زندگی متاثر ہیں۔ان نند بھابی کی ،مبینہ طور، عصمت دری اور پھر قتل کے معاملے،جسے ”سانحہ شوپیاں“کے بطور یاد کیا جاتا ہے،کو لیکر بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی ”مشترکہ مزاحمتی قیادت“نے ضلع کیلئے ہڑتال کی کال دی تھی۔
قصبہ شوپیاں اور ضلع کے دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال ہے جسکے دوران سبھی دکانیں بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے حالانکہ کئی مقامات پر نجی گاڑیاں حرکت میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ضلع میں سبھی اسکول ،کالج اور دیگر ادارے بند ہیں اور حساس علاقوں میں سرکاری انتظامیہ نے فورسز کے اضافی دستے بٹھارکھے ہیں۔
گو کہ وادی کے دیگر علاقوں میں کئی دنوں کے بعد ہڑتال ختم ہوئی تاہم انصاف کی پکار لگانے والے اہلیانِ شوپیاں نے بلا ناغہ 47دنوں تک ہڑتال جاری رکھی۔
2009میں یہ آج ہی کا دن تھا کہ جب سترہ سالہ آسیہ اور انکی 22سالہ بھابی نالہ رنبی آرہ کے اُس پار اپنے سیب کے باغ میں گئی تھیں تاہم وہ واپس نہیں لوٹیں۔لواحقین نے دونوں کو رات بھر تلاش کیا تاہم اگلی صبح پورا علاقہ تب سکتے میں آگیا کہ جب انکی نعشیں رنبی آرہ کے کنارے پائی گئیں۔لواحقین اور شوپیاں کے ام لوگوں نے سرکاری فورسز کے ایک مقامی کیمپ کے اہلکاروں پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں خواتین کو اغوا کرنے کے بعد انکی ععصمت دری کی گئی اور پھر انکی نعشیں چھوڑ دی گئیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے دونوں نالے میں ڈوب کر مری ہوں۔ حالانکہ تب رنبی آرہ میں پانی کی سطح گھٹنوں سے کم اور اسکا بہاو نہ ہونے کے برابر تھالہٰذا اس میں کسی کے ڈوب مرنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔اس واقعہ کے خلاف وادی میں ایک آگ سی بھڑک اٹھی اور پوری وادی میں بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک چلی جسکے دوران کئی افراد مارے گئے۔گو کہ وادی کے دیگر علاقوں میں کئی دنوں کے بعد ہڑتال ختم ہوئی تاہم انصاف کی پکار لگانے والے اہلیانِ شوپیاں نے بلا ناغہ 47دنوں تک ہڑتال جاری رکھی۔علیٰحدگی پسند قیادت کے علاوہ موجودہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی،جو تب اپوزیشن میں تھیں،نے بھی اس معاملے کو لیکر ”انصاف“کا مطالبہ کیا تھا اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں نہ جانے کیا کیا کرنے کی دھمکیاں دی تھیں۔
اس سانحہ کی کئی ”تحقیقاتیں“ہوئیں یہاں تک کہ معاملہ سی بی آئی کو بھی سونپ دیا گیا تاہم انہوں نے دونوں کے ڈوب مرنے کی کہانی بیان کی جسے نہ عام کشمیریوں نے اور نہ ہی اس سانحہ کے حوالے سے انصاف کا مطالبہ کرنے والی ”شوپیاں کارڈی نیشن کمیٹی“نے تسلیم کیا بلکہ کمیٹی نے سی بی آئی پر معاملے کو سلیقے سے دبا کر مجرم وردی والوں کا دفاع کرکے انہیں راہ فرار دینے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھئیں
ڈیرا سچا سوداکے انجام پر فیس بُک کی دنیا میں شوپیاں کے تذکرے