سیز فائر سب کا نہیں انجینئر رشید کامطالبہ تھا

جموں// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حالت مضحکہ خیز بناتے ہوئے انکی اتحادی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے نہ صرف وادی میں ماہِ رمضان کے دوران فوج کی طرفسے جنگبندی کئے جانے کی تجویز کی مخالفت کی ہے بلکہ کہا ہے کہ حال ہی منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں اس تجویز پر بحث ہوئی تھی اور نہ ہی مختلف جماعتوں کے بیچ اتفاق جیسا کہ اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا تھا۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ رمضان سیز فائر کا مطالبہ فقط ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کیا تھا اور اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی تھی جبکہ پارٹی ایسے کسی بھی مطالبے اور تجویز کی مخالفت کرتی ہے۔

مرکز کی جانب سے اس ”اپیل“پر کوئی باضابطہ رد عمل ظاہر کئے بغیر ہی میڈیا میں اسکا بڑا چرچہ تھا اور پی ڈی پی کی جانب سے اسکاپیشگی ”کریڈٹ“لینے کی تیاریاں ہو رہی تھیں کہ بھاجپا نے اسکی حالت مضحکہ خیز بنادی۔

ریاست میں پارٹی کے ترجمانِ اعلیٰ سنیل سیٹھی نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے جنبندی کی اپیل بی جے پی کے ساتھ” مشورے کئےبغیر“ ہی کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس موقعہ پر کہ جب فوج کا آپریشن آل آوٹ انتہائی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جنگبندی کا مطلب ”حوصلہ ہار چکے ملی ٹینٹوں کو راستہ دینا،ان پر پڑے دباو کو کم کرنا اور انہیں بچانا ہوگا“۔واضح رہے کہ وادی میں حالیہ دنوں کے دوران سرکاری فورسز کے ہاتھوں درجنوں جنگجووں کے ساتھ ساتھ کئی عام شہریوں کے مارے جانے سے پیدا شدہ تشویشناک صورتحال پر غور کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھ کو ایس کے آئی سی سی میںایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا تھاجس میں پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد کے لیڈروں کے علاوہ سبھی چھوٹی بڑی اپوزیشن جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی تھی۔اجلاس کے اختتام پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا تھا”سبھی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہمیں حکومت ہند سے یکطرفہ جنگبندی،جیسا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے سن 2000میں کیا تھا، کیلئے اپیل کرنی چاہیئے“۔

اندازہ ہے کہ یہ پریس کانفرنس پارٹی ہائی کمان کی ہدایت پر عجلت میں بلائی گئی تھی اور وزیر اعلیٰ کو نئی دلی سے کسی ”پراپر چینل“کی بجائے مقامی سطح پر منھ پر انکار کیا گیااور ساتھ ہی انکی اپیل کو ”قومی مفاد کے منافی“بتانے کی کوشش کی گئی۔

سنیل سیٹھی کی پریس کانفرنس نے وزیر اعلیٰ کی پوزیشن انتہائی مضحکہ خیز بنادی ہے کیونکہ اندازہ ہے کہ یہ پریس کانفرنس پارٹی ہائی کمان کی ہدایت پر عجلت میں بلائی گئی تھی اور وزیر اعلیٰ کو نئی دلی سے کسی ”پراپر چینل“کی بجائے مقامی سطح پر منھ پر انکار کیا گیااور ساتھ ہی انکی اپیل کو ”قومی مفاد کے منافی“بتانے کی کوشش کی گئی۔چناچہ سنیل سیٹھی نے کہاوادی میں سبھی ملی ٹینٹوں کو مارنے کیلئے جاری ”آپریشن آل آوٹ“جاری رہنا چاہیئے۔انہوں نے کہا”ملی ٹینٹوں کے تئیں کسی لچک کامظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیئے۔اس موقعہ پر ہم ملی ٹینٹوں کو فرار کا راستہ اور دوبارہ منظم ہونے کا موقعہ نہیں دے سکتے ہیں“۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگجو بھاگ رہے ہیں اور ،بقولِ اُنکے،ان سبھی کا جلد ہی صفایا کیا جا ئے گا۔

سنیل سیٹھی نے سلیقے سے وزیر اعلیٰ پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اُن(محبوبہ)کا یہ کہنا” درست نہیں ہے“کہ اجلاس میں موجود سبھی پارٹیوں نے متفقہ طور جنگبندی کی اپیل کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دراصل ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید تھے کہ جنہوں نے یکطرفہ جنگبندی کی بات کی تھی جس پر کوئی بحث نہیں ہوئی اور نہ ہی بی جے پی نے اس کے ساتھ اتفاق کیا۔انہوں نے کہا”ہاں،وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کی تجویز پر بحث ضرور ہوئی جو ٹھیک بھی ہے لیکن یہ کہنا، کہ رمضان کے دوران جنگبندی پر سبھی متفق تھے،درست نہیں ہے“۔انہوں نے دہراتے ہوئے کہا کہ یہ فقط انجینئر رشید کا مطالبہ تھا جس کے ساتھ شرکائے اجلاس کا کوئی اتفاق نہیں تھا۔

یہ دراصل ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید تھے کہ جنہوں نے یکطرفہ جنگبندی کی بات کی تھی جس پر کوئی بحث نہیں ہوئی اور نہ ہی بی جے پی نے اس کے ساتھ اتفاق کیا۔

دلچسپ ہے کہ مذکورہ اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا تھا کہ انہوں نے اجلاس کے دوران ایک مفصل تقریر میں وادی میں جاری آپریشن آل آوٹ کو فوری طور بند کرنے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ مین اسٹریم کی پارٹیوں کو تجویز دی ہے کہ جب تک نہ نئی دلی مسئلہ کشمیر کو متنازعہ مانتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اسکے حل کیلئے سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ ہوجائے انتخابات سے دور رہا جانا چاہیئے۔وزیر اعلیٰ نے تاہم اجلاس سے باہر آنے پر نہ صرف ”رمضان سیز فائر“کو اپنی پیش کردہ تجویز بتانے کی کوشش کی تھی بلکہ یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس تجویز کے ساتھ سبھی جماعتیں متفق ہیں ۔مرکز کی جانب سے اس ”اپیل“پر کوئی باضابطہ رد عمل ظاہر کئے بغیر ہی میڈیا میں اسکا بڑا چرچہ تھا اور پی ڈی پی کی جانب سے اسکاپیشگی ”کریڈٹ“لینے کی تیاریاں ہو رہی تھیں کہ بھاجپا نے اسکی حالت مضحکہ خیز بنادی۔

یہ بھی پڑھئیں

انجینئر رشید کی طرفسے الیکشن بائیکاٹ کی تجویز!

Exit mobile version