سرینگر// وادی کی تشویشناک صورتحال اور حالیہ ایام میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں کئی لوگوں کے مارے جانے سے پیدا شدہ حالات کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں ہوئے کل جماعتی اجلاس کو مزاحمتی خیمہ نے ایک دھوکہ قرار دیا ہے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کے تین میں سے ایک لیڈر مولوی عمر فاروق نے اس اجلاس کو ایک ”سراب“قرار دیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اس خون کا حساب کون دیگا جو وادی میں بہایا جارہا ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکمران دکھاوے کے ہیں جبکہ یہاں اصلی حکمرانی فوج کی ہے۔
”جب سے کشمیرمیں پی ڈپی ، بی جے پی اتحاد برسر اقتدار آیا ہے تب سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ اتحاد صرف کشمیریوں کو قتل کرنے کے لئے وجود میں لایا گیا ہے“ ۔مولوی عمر
وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھ کو یہاں کے ایس کے آئی سی سی میں ایک کل جماعتی اجلاس کی صدارت کی جس میں وادی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔چناچہ یہ اجلاس ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ مولوی عمر فاروق نے ایک ٹویٹ میں کہا”ہندو نواز جماعتوں کا کل جماعتی اجلاس محض سراب۔ یہ لوگ محض کٹھ پتلی اصل حکمرانی یہاں فوج کی ہے۔ سات نہتے شہری قتل کئے جاتے ہیں کوئی ایف آئی آر اور کوئی تحقیقات نہیں، ریاستی پولیس سربراہ اپنے ماتحت اہلکاروں کو پانچ لڑکوں کے قتل پر شاباشی دیتے ہیں جبکہ نہتے شہریوں کے قتل عام پر خاموش!“۔ دریں اثنا حریت کانفرنس کے ایک ترجمان نے کہا کہ مولوی عمرنے وزیراعلیٰ کی جانب سے کشمیر کی موجودہ تکلیف دہ صورتحال پر مین اسٹریم جماعتوں پر مشتمل کل جماعتی اجلاس بلانے کو نہ صرف ایک دھوکہ قرار دیا ہے بلکہ اسے ایک لاحاصل مشق قرا ر دینے کے ساتھ ساتھ اُن حالات سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش بتایا ہے جن سنگین حالات کا یہاں یہ جماعتیں خود ذمہ دار ہیں۔ مولوی عمر نے کہاہے کہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال ان ہی تنظیموں کی دین ہے کیونکہ کشمیر میں کالے قوانین کا نفاذ ، فورسز کو بے پناہ اختیارات دینے اور پورے کشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کرنے اورنہتے شہریوں کے قتل و غارت گری میں یہی تنظیمیں ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے کشمیرمیں پی ڈپی ، بی جے پی اتحاد برسر اقتدار آیا ہے تب سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ اتحاد صرف کشمیریوں کو قتل کرنے کے لئے وجود میں لایا گیا ہے ۔مولوی عمر نے کہاہے” ابھی گزشتہ دنوں شوپیاں میں 7 نہتے افراد کوہلاک کیا گیا اور ریاستی پولیس سربراہ نے 5 لڑکوں کو قتل کرنے کی پاداش میں اپنی فورسزکو شاباشی دی لیکن ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو یہ نہتے لوگ مارے گئے اس ضمن میں نہ تو کہیں کوئی ایف آئی آر درج ہوا ہے اور نہ اس قتل ناحق میں ملوث قاتلوں کی گرفتاری کے سلسلے میں کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ آخر اس خون ناحق کا حساب کون دے گا اور ان کا خون کس کھاتے میں جائے گا؟“۔
مولوی نے کہاہے کہ کشمیری عوام کا یہ دیرینہ مطالبہ رہاہے کہ کشمیر سے کالے قوانین کا خاتمہ ہونا چاہئے اور نہتے افراد کے قتل میں ملوث قاتلوں کو گرفتار کرکے متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی حکومت نے کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث مجرمین کو نہ تو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا اور نہ ان نام نہاد تحقیقاتی کمیشنوں کی کوئی رپورٹ منظر عام پر آئی جن کمیشنوں کو یہاں کئے گئے خونین سانحات کی تحقیقات کے لئے وجود میں لایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں روز نہتے افراد کا قتل ہو رہا ہے ، ہر روز کسی نہ کسی کا جنازہ یہاں کے عوام اٹھا رہے ہیں ، صرف گزشتہ چند مہینوں کے دوران 32 کے قریب نہتے کشمیریوں کو ہلاک کیا گیا اور زخمیوں کی تعداد سینکڑوں سے متجاوزہے۔ کشمیری عوام خصوصاً نوجوانوںکو پشت بہ دیوار کرکے انہیں قید خانوں اور عقوبت خانوںمیں مقید کرکے اُن پر تشدد ڈھایا جارہا ہے اور ان نوجوانوںکو طاقت کے بل پر پشت بہ دیوار کرکے عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔