ہندوارہ// اپنے حلقہ انتخاب میں کئی نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار ہوتے دیکھ کر احتجاجاََ بھوک ہڑتال کر چکے ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے سرکاری انتظامیہ سے تحریری ضمانت لینے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ انتظامیہ نے اُنکے ساتھ کئی نوجوانوں کی فوری رہائی اور کئی ایک پر عائد پی ایس اے کی تنسیخ کا وعدہ کیا گیا ہے۔
انجینئر رشید کا دعویٰ رہا ہے کہ وادی کے باقی علاقوں کے برعکس اُنکے علاقے میں نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان پر پی ایس اے کا اطلاق نہیں کیا جاتا ہے تاہم حالیہ دنوں میں اُنکے یہاں سے کئی نوجوانوں کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ اُنہیں پی ایس اے کے تحت وادی سے باہر کی جیلوں کو منتقل کیا گیا ہے۔انجینئر رشید نے تاہم اس حوالے سے احتجاج کیا یہاں تک کہ گذشتہ ہفتے اُنہوں نے ہندوارہ میں اپنے حامیوں کو ساتھ لیکر احتجاجی مظاہرہ کیا جسکے دوران اُنہوں نے پولس پر اُنکے ساتھ مارپیٹ کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکے ایک ویڈیو میں انجینئر رشید کو روتے ہوئے اور اپنی ”بے بسی“ کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔بعدازاں اُنہوں نے کہا تھا کہ اُنکے ساتھ نوجوانوں کی رہائی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسکے برعکس معلوم ہوا کہ لنگیٹ و ملحقہ جات کے کئی اور نوجوانوں پر پی ایس اے لگایا گیا ہے اور اُنہیں جموں منتقل کیا جاچکا ہے جسکے خلاف بدھ کو انجینئر رشید نے ضلع کمشنر کپوارہ کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا تاہم اُنہیں راستے میں ہی گرفتار کرکے پولس تھانہ ہندوارہ میں بند کردیا گیا۔ ممبر اسمبلی نے تاہم تھانہ کے اندر ہی غیر معینہ مدت کیلئے بھوک ہڑتال شروع کی۔انجینئر رشید کا الزام ہے کہ پولس نے اُنکے علاقے میں جان بوجھ کر لوگوں کو پریشان کرنا شروع کیا ہے کیونکہ،بقولِ اُنکے،ان ساری ”زیادتیوں“ کا اصل مقصد ممبر اسمبلی کو تنگ کرنا ہے۔
”روز روز سڑکوں پر آنے کا میرا کوئی شوق تو نہیں ہے لیکن ہم خاموشی سے ظلم بھی نہیں سہیں گے،ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے ر ہم بار بار کہتے آئے ہیں کہ ہمیں کسی دباو میں نہیں لایا جاسکتا ہے“۔( انجینئر رشید)
رات دیر گئے جاری کردہ ایک بیان میں تاہم عوامی اتحاد پارٹی نے انجینئر رشید کے بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا ”انجینئر رشید بھوک ہڑتال ختم کرنے پر تب آمادہ ہوئے کہ جب انتظامیہ کئی نظربندوں کی رہائی اور کئی ایک پر عائد پی ایس اے واپس لینے پر آمادگی کا اظہار کیا ۔انتظامیہ کی جانب سے ایڈیشنل ضلع کمشنر ہندوارہ نے ہندوارہ کے پولس تھانہ میں آکر اس سلسلے میں ممبر اسمبلی کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کرکے اس پر دستخط کردئے۔معاہدے میں درج ہے کہ کئی نظربندوں کو رہا کردیا جائے گا اور کئی ایک پر عائد پی ایس اے ختم کرنے کی سفارش کی جائے گی“۔ تفصیلات کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ”مجھے انکے وعدوں پر اعتماد نہیں ہے لیکن اب کے تحریر ضمانت دی گئی ہے جسکے مطابق ایک نوجوان کو تو جمعرات کو ہی رہا کیا جانا ہے،اگر سرکاری انتظامیہ وعدے پر قائم رہی تو ٹھیک نہیں تو ہم پھر احتجاج کرینگے“۔ اُنہوں نے مزید کہا”روز روز سڑکوں پر آنے کا میرا کوئی شوق تو نہیں ہے لیکن ہم خاموشی سے ظلم بھی نہیں سہیں گے،ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے اور ہم بار بار کہتے آئے ہیں کہ ہمیں کسی دباو میں نہیں لایا جاسکتا ہے“۔
یہ بھی پڑھئیں