فاروق ڈار کیلئے سنگباز ہونا ہی بہتر ہوتا:عمر عبداللہ

جموں// فوج کے میجر گگوئی کے کہنے پر جیب کے ساتھ باندھ کر گاوں گاوں گھمائے گئے بڈگام کے فا روق احمد ڈار کے حق میں معاضے کی سفارش کو مسترد کردئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ڈار کی بے گناہی ہی انکا گناہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ڈار نے سنگبازی ہی کی ہوتی تو شائد انکے لئے بہتر ہوتا کیونکہ انہیں علیٰحدگی پسندوں کی ہمدردی مل گئی ہوتی۔

ایوان میں آج محکمہ انتظامِ عامہ کے مطالباتِ زر پر جاری بحث میں شرکت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”میرے حلقہ انتخاب (بیروہ) میں گذشتہ ضمنی پارلیمانی انتخابات کے دوران ایک ووٹر کا کیا حال ہوا، وہ پوری دنیا کو معلوم ہے۔ اس کو جیپ کے بونٹ کے ساتھ رسیوں سے باندھ کر 9 گاوں گھمایا گیا۔ اس کا قصور یہ تھا کہ وہ ووٹ ڈالنے کے بعد پتھراو والے علاقہ سے گذر رہا تھا۔ اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے اس کا نوٹس لیا اور معاوضے کا اعلان کیا۔ لیکن آپ اس کو معاوضہ بھی نہیں دے پائیں۔ آپ نے واضح الفاظ میں کہاہے کہ اگر ہم معاوضہ دیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ فورسز قصوروار ہیں“۔عمر عبداللہ نے مزید کہا” فورسز نے تو اپنا کام کیا، باندھنے والے (میجر گگوئی)کو انعام اور میڈل سے نوازاگیا، باندھا جانے والا نہ اُدھر کا رہا اور نہ اِدھر کا“۔قابلِ ذکر ہے کہ سرینگر-بڈگام پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخاب کے دوران فوج کے ایک میجر ،لیتل گگوئی،نے فاروق احمد ڈار نامی نوجوان کو جیپ کے بونٹ پر بٹھاکر انہیں رسیوں کے ساتھ باندھا اور پھر نو گاوں میں انسانی ڈھال بناکر گھمایا۔اس واقعہ کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی جسکے بعد پولس نے معاملہ درج کرکے ”تحقیقات“کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انسانی حقوق کے کمیشن نے ڈار کے حق میں معاوضے کی سفارش کی تھی تاہم ریاستی سرکار نے اسے ماننے سے ،یہ کہکر کہ ایسے میں فوج کے قصورکا اعتراف ہوگا، انکار کیا۔

میں ایماناً  یہ کہتا ہوں کہ شائد اس کےلئے بہتر پتھر باز ہوناہی بہتر ہوتا، کم از کم حریت والے اس پر اپنا دعویٰ کرتے۔ لیکن چونکہ اس نے ووٹ ڈالا تھا، الیکشن بائیکاٹ والے کہتے ہیں کہ اس کو صحیح سزا دی گئی ہے۔ وہ بے چارہ دو کشتوں کے بیچ پانی میں ڈوب گیا۔

عمر عبداللہ نے کہا فاروق ڈار کے لئے پتھر باز ہونا ہی بہتر ہوتا کیونکہ بقول عمر عبداللہ کم از کم انہیں علیحدگی پسندوں کی پذیرائی حاصل ہوتی۔ انہوں نے کہا ”میں ایماناً  یہ کہتا ہوں کہ شائد اس کےلئے بہتر پتھر باز ہوناہی بہتر ہوتا، کم از کم حریت والے اس پر اپنا دعویٰ کرتے۔ لیکن چونکہ اس نے ووٹ ڈالا تھا، الیکشن بائیکاٹ والے کہتے ہیں کہ اس کو صحیح سزا دی گئی ہے۔ وہ بے چارہ دو کشتوں کے بیچ پانی میں ڈوب گیا۔ جب ہم ایک ووٹر جس کے ساتھ ایک بہت بڑی انصانی ہوئی، کو ہم انصاف نہیں دلا سکے آج جب آپ اس ایوان میں کہتی ہیں کہ ایف آئی آر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، آپ ذرا بتائیں کہ لوگوں کا حکومت پر اعتماد کہاں سے آئے گا“۔

یہ بھی پڑھئیں

ایس ایچ آر سی کی فاروق ڈار کیلئے معاوضے کی سفارش

 

Exit mobile version