سرینگر// جموں کشمیر سٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن (ایس ایچ آر سی)نے اپنی نوعیت کے ایک اہم فیصلے میں فوج کی جانب سے انسانی ڈھال کے بطور استعمال کئے جاچکے ایک نوجوان فاروق ڈار کیلئے دس لاکھ روپے کے معاوضہ کی سفارش کی ہے۔کمیشن نے ریاستی سرکار کو ہدایت دی ہے کہ فاروق ڈار کو فوری طور معاوضہ دیا جانا چاہیئے۔کمیشن نے تاہم براہِ راست فوج کیلئے کوئی ہدایت جاری کرنے سے یہ کہکر احتراز کیا ہے کہ یہ اسکے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
”میں نے ریاست کو ہدایت دی ہے کہ فاروق ڈار کا وقار اور انکی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے لئے انہیں معاوضہ دیا جانا چاہیئے“ (جسٹس بلال بازکی)
وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں ایک فوجی میجر لیتل گگوئی نے9اپریل کو فاروق احمد ڈار نامی نوجوان کو جیپ کے بونٹ پر بٹھاکر رسیوں سے باندھ دیا تھا اور اُنہیں دن بھر مختلف علاقوں میں گھمایا گیا تھا۔اس واقعہ سے نہ صرف فاروق ڈار کو جسمانی تکلیف ہوئی تھی،اُنکی جان کو خطرہ لاحق ہوا تھا بلکہ انہیں شدید نفسیاتی جھٹکہ بھی لگا تھا۔ اس واقعہ کی ویڈیو کے انٹرنیٹ پر وائرل ہوجانے کے بعد فوج کی بڑی تنقید ہوئی تھی تاہم فوجی چیف جنرل بپن راوت نے میجر گگوئی کو اعزاز سے نواز کر سبھی ناقدین کو حیران کردیا تھا۔حالانکہ اس واقعہ سے متعلق پولس نے فوج کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہوئی ہے۔
فاروق ڈار نے بعدازاں اس واقعہ کے خلاف ایس ایچ آر سی میں شکایت درج کرائی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے کمیشن کے سربراہ جسٹس(آر)بلال نازکی نے ریاست کو عرضی گذار کے حق میں دس لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔اس فیصؒے کے حوالے سے جسٹس نازکی نے کہا”میں نے ریاست کو ہدایت دی ہے کہ فاروق ڈار کا وقار اور انکی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے لئے انہیں معاوضہ دیا جانا چاہیئے“۔انہوں نے تاہم کہا کہ چونکہ کمیشن کا فوج پر کوئی اختیار نہیں ہے لہٰذا براہِ راست فوج کے نام کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔