سانحہ سوپور کی 25ویں برسی پر ہڑتال،انصاف اب بھی نہیں!

فائل فوٹو

سری نگر// شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور میں سال 1993 میں بی ایس ایف کے ہاتھوں مارے جانے والے 50 عام شہریوں کی 25ویں برسی پر ہفتہ کے روز وہاں مکمل ہڑتال کی گئی۔ اگرچہ مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے سانحہ سوپور کیس کی فائل بند کردی ہے لیکن اس حوالے سے احتجاجی درخواست ٹاڈا عدالت میں بدستور زیر التوا ہے۔

مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی مشترکہ قیادت نے سوپور سانحہ کے 25سال مکمل ہونے پر اس کی یاد تازہ کرنے کے لےے 6جنوری کو قصبہ سوپور میں مکمل ہڑتال، جامع مسجد سوپور میں نماز ظہر کے بعد جلسہ عام منعقد کرنے اور بعد میں مزار شہداءتک ایک پرامن جلوس نکالنے کی کال دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ سانحہ سوپور اور قتل عام کے اس طرح کے دیگر تمام واقعات کی اپنی سطح پر تحقیقات کرائے اور جنگی جرائم میں ملوث بھارتی فورسز اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لےے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرے۔

6 جنوری 1993 کو ں نے سوپور میں ایک بی ایس ایف اہلکار کو ہلاک کیا تھا جس کے بعد بی ایس ایف نے اشتعال میں آکرعام شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں قریب60 عام شہری مارے گئے تھے۔

ایپل ٹاون سوپور میں ہفتہ کو تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ ہڑتال کی وجہ سے سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔  6 جنوری 1993 کو ں نے سوپور میں ایک بی ایس ایف اہلکار کو ہلاک کیا تھا جس کے بعد بی ایس ایف نے اشتعال میں آکرعام شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں قریب60 عام شہری مارے گئے تھے۔ یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے 4 دسمبر 2013 کو ٹاڈا عدالت کے سامنے کیس کو بند کرنے کی رپورٹ پیش کی جس کے بعد ہلاک ہونے والے عام شہریوں کے پسماندگان اور دیگر متاثرین نے 28 جون 2014 کو اِس کے احتجاج میں ایک عرضی دائر کی ۔ احتجاجی عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ 6 جنوری 1993 کو 94 بٹالین بی ایس ایف کے اہلکاروں نے سوپور قصبہ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں60 شہری جاں بحق اور 10 سے 20 شہری زخمی ہوگئے ۔

قصبے کے شاہ آباد، بوبی میر صاحب، مسلم پیر، شالہ پورہ اور کرال ٹینگ میں 500 دکانیں اور 20 سے 25 مکانات کو تباہ کیا گیا تھا۔ اِس کے علاوہ صمد ٹاکیز اور سوپور چوک میں واقع وومنز کالج کو بھی نذر آتش کردیا گیا تھا۔ احتجاجی عرضی میں واقعہ کے سلسلے میں مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا اور یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ کیس پر پردہ ڈالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

سوپور میں دھماکہ 4 پولس اہلکار ہلاک

Exit mobile version