جموں// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر ریاست میں امن کا خواب تک نہیں دیکھا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو فقط رائے شماری سے ہی حل کیا جاسکتااور تب تک سید علی شاہ گیلانی کو وزیر اعظم اور سید صلاح الدین کو وزیر بھی بنایا جائے تو امن قائم نہیں کیا جا سکتا ہے۔انجینئر رشید نے اپوزیشن نیشنل کانفرنس کو وادی میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں ہورہی ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مگرمچھ کے آنسو نہ بہانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں، پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس،وقت وقت پر قاتلوں کا دفاع کرتی اور کشمیر کاز کو زک پہنچاتی رہی ہیں۔
کشمیر کو حل کئے بغیر اگرخود سید علی شاہ گیلانی کوبھی وزیر اعظم بنایا جائے، اور سید صلاح الدین سے لیکر یٰسین ملک تک کو انکی کابینہ میں شامل کیا جائے،تشدد کو روکا جاسکتا ہے اور نہ ہی امن کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔
اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس کے دوران کل جونہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی انجینئر رشید نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی لگائے جانے اور کئی دیگراہم معاملات اٹھائے اور سرکار سے وضاحت طلب کی۔انجینئر رشید احتجاج کرتے ہوئے ویل میں آگئے اور انہوں نے ایوان میں موجود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ انگریزی سے لیکر ہندی زبانوں میں ٹویٹ کرسکتی ہیں تو پھر سرکاری ملازمین کیلئے کیونکر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے اور انکا حق اظہار رائے کیوں انسے چھین لیا گیا ہے۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے ممبران نے انسانی حقوق کی پامالی کا معاملہ اٹھایا تاہم انجینئر رشید نے انہیں اپنے دور اقتدار کے ریکارڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے واویلا کرنے میں شرم محسوس کرنے کیلئے کہا۔ انجینئر رشید نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے ممبران کو اپنی کرتوت کو یاد کرکے شرم محسوس کرنی چاہیئے اور انہیں مگر مچھ کے آنسو بہاکر لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے۔نیشنل کانفرنس کے ممبران نے تاہم طیش میں آکر انجینئر رشید کے ساتھ بدکلامی کی ۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے تاہم دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا ریکارڈ زیادہ مختلف نہیں ہے بلکہ دونوں ہی جماعتوں نے وقت وقت پر کولبرےٹرس کا کردار نبھایا ہے اور قاتلوں کا دفاع کرکے کشمیر کاز کو زک پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ نیشنل کانفرنس نے اپنے دور اقتدار میں وہی سب کیا ہے کہ جو کچھ آج پی ڈی پی کر رہی ہے لہٰذا انسانی حقوق کی پامالیوں پر اس پارٹی کا واویلا خلوص اور نیک نیتی پر مبنی نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔
ایک ایسے زہر ناک ماحول میں، کہ جہاں انسانوں کے قتل کیلئے ترقیوں،تمغوں اور دیگر مراعات کی لالچ دی جارہی ہواور مرکزی سرکار لوگوں کی آواز اور جذبات کو دبانے کیلئے تنازعہ کشمیر کو امن و قانون کے مسئلے کے بطور پیش کرنے پر مصر ہو،محبوبہ مفتی یا کسی اور پر الزامات لگانا فضول اور بے معنیٰ ہے۔
انجینئر رشید اور دیگراں نے بعدازاں وادی میں حال ہی سرکاری فورسز کے ہاتھوں ہوئی ہلاکتوں پر بحث کیلئے ایک تحریک پیش کی جس پر بولتے ہوئے انجینئر رشید نے یہ بات دہرائی کہ انسانی جانوں کے اتلاف کو روکنے اور لوگوں کو امن کی زندگی گذارنے کا واحد راستہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف میں لوگوں کو حق خود ارادیت دیکر مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کا ہے۔اپنی زوردار تقریر میں انجینئر رشید نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اگرخود سید علی شاہ گیلانی کوبھی وزیر اعظم بنایا جائے، اور سید صلاح الدین سے لیکر یٰسین ملک تک کو انکی کابینہ میں شامل کیا جائے،تشدد کو روکا جاسکتا ہے اور نہ ہی امن کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں تب تک خون خرابا جاری رہے گا کہ جب تک نہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے لوگوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور طعنہ زنی کرنے سے اجتناب کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ دونوں جماعتوں کو نئی دلی کے سامنے اپنی اوقات سمجھ لینی چاہیئے اور اگر وہ واقعہ لوگوں کیلئے فکر مند ہیں اور انکی خواہشات کا کچھ خیال رکھتے ہیں تو پھر انہیں وزیر اعظم مودی کو صاف صاف کہہ دینا چاہیئے کہ تنازعہ کشمیر کو حل کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے زہر ناک ماحول میں، کہ جہاں انسانوں کے قتل کیلئے ترقیوں،تمغوں اور دیگر مراعات کی لالچ دی جارہی ہواور مرکزی سرکار لوگوں کی آواز اور جذبات کو دبانے کیلئے تنازعہ کشمیر کو امن و قانون کے مسئلے کے بطور پیش کرنے پر مصر ہو،محبوبہ مفتی یا کسی اور پر الزامات لگانا فضول اور بے معنیٰ ہے۔انہوں نے بی جے پی سے بھی اپیل کی اور کہا کہ پارٹی کو تنازعہ کشمیر کے حوالے سے ٹھوس نظریات لیکر میز پر آنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی بات کہنے کا موقعہ دیا جانا چاہیئے اور اگر کشمیری عوام ایک حقیقت پسندانہ ماحول میں اپنے مطالبہ حق خود ارادیت کیلئے جواز اور دلیل پیش نہ کرسکے تو وہ بی جے پی کے ایجنڈا کو قبول کرنے میں عار محسوس نہیں کرینگے۔
یہ بھی پڑھیں