انجینئر رشید کا اسمبلی میں دھرنا،گورنر کو ترکی بہ ترکی جواب

جموں// عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ اور شمالی کشمیر کے حلقہ انتخاب لنگیٹ کے نمائندہ انجینئررشید نے منگل کی صبح یہاں ریاستی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے آغاز سے قبل اسمبلی کمپلیکس کے مرکزی دروازے پر جموں کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبے کو لیکر دھرنا دیا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر’ ’حق خودارادیت ۔ واحد راستہ‘ ‘کا نعرہ تحریر تھا اور حالیہ ایام میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے گئے کئی افراد،بشمولِ خواتین،کی تصاویر درج تھیں۔اسمبلی میں رہنے کے باوجود بھی علیٰحدگی پسندوں کے جیسی سیاست کرنے کیلئے مشہورانجینئر رشید نے اس موقع پر’ ’آر پار رائے شماری، سب نعروں پر ایک ہی بھاری، حق ہمارا رائے شماری“ کے جیسے نعرے لگائے۔

یہاں موجود نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری ہندوستان کے دشمن نہیں ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے ”رائے شماری کے وعدے“ کو پورا کرے۔ انجینئر رشید نے کہا کہ نئی دلی نے ریاستی اسمبلی کو بے وقعت کردیا ہے اور ریاستی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حیثیت ایک ”ربر اسٹیمپ “سے زیادہ کچھ بھی نہیں رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا ”ہم ہندوستان کے دشمن نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سرحد کے دونوں طرف ایل او سی کو ختم کیا جائے ، ہوسکتا ہے کہ کشمیر کے لوگ ہندوستان کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہوں لیکن اس کے لئے رائے شماری کی جائے“۔انہوں نے کہا کہ رائے شماری ہو تو ہوسکتا ہے کہ اس سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنانے کا بھارت کا خواب بھی پورا ہوجائے۔

’’میں ملک کے آئین کے خلاف نہیں ہوں بلکہ صرف یہی کہتا ہوں کہ انڈیا کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے پورا کرے، اگر سچ بولنا علیحدگی پسند ہونے کی نشانی ہے، تو مجھے علیحدگی پسند ہونے پر فخر ہے“۔

نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں انجینئر رشید نے کہا کہ اگر سچ بولنا علیحدگی پسند ہونے کی نشانی ہے تو انہیں اپنے علٰیحدگی پسند ہونے پر فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا’’میں ملک کے آئین کے خلاف نہیں ہوں بلکہ صرف یہی کہتا ہوں کہ انڈیا کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے پورا کرے، اگر سچ بولنا علیحدگی پسند ہونے کی نشانی ہے، تو مجھے علیحدگی پسند ہونے پر فخر ہے“۔انہوں نے مزید کہا” سچ تو یہ ہے کہ کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے نہ پاکستان کی شہ رگ ہے“۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی دہلی ہمیشہ موقعہ پرست رہی ہے کیونکہ انہوں نے رائے شماری کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ہے۔

بعدازاں ایوان میں گورنر کی افتتاحی تقریر کے دوران اپوزیشن کے ممبران والک آوٹ کرگئے تو انجینئر رشید رُکے بغیر اکیلے ہی گورنر کی تقریر میں رخنہ اندازی کرتے رہے۔جیسا کہ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے انہوں نے گورنر ووہرا کی تقریر کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے سرکار کی کئی دعویداریوں کو دلائل کے ساتھ جھٹلادیا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کے واحد حل حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ہے۔

انجینئر رشید نے گورنر کو یہ حقیقت یاد دلائی کہ نئی دلی لوگوں کو سچ کہنے سے روکنے کیلئے ہر طرح کا حربہ استعمال کرتی آرہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس بات میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیئے کہ جموں کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریک نہ پاکستانی ایجنسیوں کی تخلیق ہے اور نہ کسی خاص فرد یا تنظیم کی وجہ سے ہے بلکہ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف کے لوگ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے اطلاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے حق خود ارادیت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں جنہیں کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا اور نہ ہی کسی کو شہداءکے خون کا سودا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔انجینئر رشید نے کئی اہم معاملات کا احاطہ کرتے ہوئے گورنر کی توجہ، انکے آئینی اختیار،نئی دلی کی جانب سے ریاستی آئین کے ساتھ قت وقت پر چھیڑ چھاڑ کئے جانے،این آئی اے کی جانب سے حریت و کاروباری قائدین کے گھروں پر چھاپے مارے جانے،مسرت عالم بٹ،قاسم فکتو اور دیگراں کی مسلسل نظربندی،مختلف واقعات کی عدالتی تحقیقات کرائے جانے کے جھوٹے وعدے،نئی دلی کی جانب سے ریاست کے اختیارات کو خاطر میں نہ لائے جانے،حزب المجاہدین کے پانچ کمانڈروں کی مرکزی سرکار کے نمائندوں کے ساتھ بت چیت اور پھر اسکی ناکامی،اقوام متحدہ کی قراردادوں،شملی و تاشقند معاہدوں اور لاہور اعلامیہ،وقت وقت پر اٹھی رہی عوامی تحریکوں اور انہیں دبانے کیلئے سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے بے پناہ طاقت کا استعمال کئے جانے،موجودہ سرکار کے فرقہ وارانہ ایجنڈا،بھرتی عمل میں ریاست کے اکثریتی فرقہ کے ساتھ امتیاز،پولس میں بلاجواز بارڈر ریکریوٹمنٹ،حال ہی میسرہ،ربی جان اور سومو ڈرائیور آصف کے سرکاری فورسز کے ہاتھوں قتل کے علاوہ ،سیاسی و ترقیاتی محاذوں پر ریاستی و مرکزی سرکاروں کی دیگر ناکامیوں کی طرف دلائی۔انجینئر رشید نے گورنر کو یہ حقیقت یاد دلائی کہ نئی دلی لوگوں کو سچ کہنے سے روکنے کیلئے ہر طرح کا حربہ استعمال کرتی آرہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس بات میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیئے کہ جموں کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریک نہ پاکستانی ایجنسیوں کی تخلیق ہے اور نہ کسی خاص فرد یا تنظیم کی وجہ سے ہے بلکہ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف کے لوگ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے اطلاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ کشمیری بھارت کے دشمن نہیں ہیں بلکہ یہ خود نئی دلی ہے کہ جو عالمی برادری کو دھوکہ دینے کیلئے ہر چھوٹے بڑے مسئلے کو فرقہ وارانہ رنگ دیتی آرہی ہے۔فوج کے جاری آپریشن آل آوٹ پر گورنر سے سوال کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ اگر فردین کھانڈے جیسے سولہ سالہ بچے فدائی جنگجو بننے پر خود کو مجبور پائیں تو یہ بات آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں کی کارستانیاں کیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار کو اپنی اس دعویداری پر اعتماد ہے کہ عوام مین اسٹریم کی جماعتوں کے ساتھ ہیں تو پھر گیلانی صاحب، میرواعظ،یٰسین ملک اور دیگر مزاحمتی قائدین کو ریاست کے کسی بھی علاقے میں جانے کی کھلی چھوٹ دی جانی چاہیئے۔

 

Exit mobile version