سرینگر// خاتون علیٰحدگی پسند لیڈر سیدہ آسیہ اندرابی کے شوہر اور مسلم دینی محاذ نامی تنظیم کے محبوس صدر محمد قاسم نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو خطرے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل کر ہی یہاں کی تحریکِ آزادی کو ختم کرسکتا ہے۔ آسودہ حال طبقے سے غریبوں کی امداد اور پرائیویٹ اسکولوں سے غریب بچوں کو مفت تعلیم دینے کی تجویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کی حفاظت ملتِ اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔
انکے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں محمد قاسم فکتو نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو غربت کے خوف سے اپنی آباد کم نہیں کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا ہے کہ مالتھس نے دنیا میں آبادی کے اضافے سے افلاس اور بھوک بڑھ جانے کا جو خوف پیدا کیا تھا وہ بے بنیاد ثابت ہوا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے ’’آج اگر دنیا میں بھوک اور غربت پائی جاتی ہے اسکی وجہ یہ نہیں ہے کہ دنیا میں اناج اور میوہ جات کی ناکافی پیدا وار ہورہی ہے۔ دنیا میں 30فیصد اناج اور 50فیصد میوہ جات ٹرانسپوٹ کے ناقص انتظامات اور ذرائع کی وجہ سے ضائع ہوتے ہیں اور غربت کی ایک بنیادی وجہ تمام ممالک میں ارب پتی لوگوں میں ہورہا اضافہ ہے“۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ چین نے سب سے پہلے ’’ایک بچہ“ کا جو نعرہ لگا یا تھا اسکو اب وہ تبدیل کرچکا ہے۔ 1987ء میں سنگاپور حکومت نے لوگوں کو تین یا تین سے زائد بچے پیدا کرنے کی اپیل کی، فرانس او ر چلی میں حکومت نے تیسرے ، چوتھے اور پانچویں بچے کے لئے وظیفہ مقرر کیا ہے، ان کے والد ین کے لئے پنشن میں اضافہ اور سفرٹکٹوں کے لئے رعایت دی جاتی ہے یہاں تک کہ وہاں اب تیسرے بچے کو سونے کا بچہ کہا جاتا ہے۔
’’آج اگر دنیا میں بھوک اور غربت پائی جاتی ہے اسکی وجہ یہ نہیں ہے کہ دنیا میں اناج اور میوہ جات کی ناکافی پیدا وار ہورہی ہے۔ دنیا میں 30فیصد اناج اور 50فیصد میوہ جات ٹرانسپوٹ کے ناقص انتظامات اور ذرائع کی وجہ سے ضائع ہوتے ہیں اور غربت کی ایک بنیادی وجہ تمام ممالک میں ارب پتی لوگوں میں ہورہا اضافہ ہے“۔
زیادہ آبادی کے غربت کی وجہ نہ ہونے کے نکتہ کو مزید ثابت کرنے کیلئے محمد قاسم نے کہا ہے ’’آج کئی ترقی یافتہ ممالک کو جو بڑا مسلہ درپیش ہے وہ کام کرنے والی عمر کے لوگوں کی افزائش میں ہورہی کمی کا ہے اسی لئے کہیں پر ریٹائرمنٹ عمر میں اضافہ کیا جاتا ہے تو کہیں پر بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کو کام کرنے والوں میں شامل کیا جاتا ہے“۔ ان حقائق کی بنیاد پر انہوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی تحریک آزادی کی بنیاد ہی مسلمانوں کی یہاں اکثریت ہے اس لئے اس مسلہ کو صرف معاشی نقطہ نگاہ سے دیکھنا افسوسناک ہے۔بیان میں درج ہے ’’ہم اْن سرکاری ملازموں اور تاجروں سے، جن کی ماہانہ آمدنی ستر (70) اور اسی (80)ہزار سے زائد ہے، اپیل کرتے ہیں کہ وہ دو سے زائدبچے پیدا کریں۔ ہم پر ائیوٹ اسکولوں کے مالکان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اْن غریب والدین جن کے دو سے زائد بچے ہوں ان کے دو سے زائد بچوں کو مفت تعلیم دیں، ہم یہاں کی دینی اور سماجی جماعتوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ایسے غریب والدین جن کے دو سے زائد بچے ہوں کے دو سے زائد بچوں کے لئے ماہانہ یا سالانہ وظیفہ مقرر کریں، اور بیواؤں کے لئے نکاح ثانی اور یتیموں کے لئے مفت تعلیم کی موثر تحریک چلائیں۔ یہ ان کی طرف سے دین اور تحریک کی عظیم خدمت ہوگی“۔
یہ بھی پڑھیں