ترال// لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف کے ایک کیمپ میں جاری لڑائی کے دوران مارے گئے ایک فدائی فردین کھانڈے عرف ابو معاذ کے جلوسِ جنازہ میں ہزاروں لوگوں کا اژدھام اُمڈ آیا ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی ہے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات کو لیتہ پورہ میں واقع سی آر پی ایف کے ایک تربیتی مرکز پر ہوئے جیشِ محمد کے ایک فدائی حملے میں ابھی تک فردین اور منظور احمد بابا نامی دو جنگجو مارے گئے ہیں جبکہ فورسز کو ابھی تک کم از کم ایک جنگجو کے زندہ ہونے کا شک ہے جسکی بنا پر کیمپ کا محاصرہ جاری ہے۔واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا فدائین حملہ تھا کہ جس میں دو مقامی فدائی مارے گئے ہیں جنہوں نے کم از کم پانچ فورسز اہلکاروں کو بھی ہلاک اور دیگر کئی کو زخمی کردیا ہے۔
فردین کی نعش کو ایک چار پائی پر رکھ کر لوگ کاندھوں پر اُٹھائے ہوئے ہیں اور اسکے پیچھے پیچھے ہزاروں لوگوں،جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،کا جلوس ”اسلام اور آزادی“کے حق میں اور نئی دلی کے خلاف نعرہ بازی کرتا ہوا جارہا ہے۔
فردین کو نعش آج صبح اُنکے آبائی گاوں نازنین پورہ ترال پہنچائی گئی جہاں فورسز کی زبردست بندشوں کے باوجود بھی سوگواروں کا اژدھام اُمڈ آیا ہے۔فردین کی نعش کو ایک چار پائی پر رکھ کر لوگ کاندھوں پر اُٹھائے ہوئے ہیں اور اسکے پیچھے پیچھے ہزاروں لوگوں،جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،کا جلوس ”اسلام اور آزادی“کے حق میں اور نئی دلی کے خلاف نعرہ بازی کرتا ہوا جارہا ہے۔
علاقے میں پولس اور فورسز کی بھاری تعداد کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ کئی سڑکوں پر رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں تاہم اسکے باوجود مختلف علاقوں سے تنگ گلیوں اور پگڈنڈیوں سے ہوتے ہوئے ہزاروں لوگ یہاں پہنچ رہے ہیں۔فردین کی ابھی تک کم از کم تین بار نمازِ جنازہ پڑھی گئی ہے جبکہ لوگوں کے آتے رہنے کو دیکھتے ہوئے تدفین میں مزید دیر لگنے اور مزید کئی بار جنازہ پڑھے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں