اونتی پورہ// جیشِ محمد تنظیم کے ایک فدائین دستے نے کل سال کے آخری دن جنوبی کشمیر کے لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف کے ایک تربیتی مرکز پر حملہ کرکے پانچ اہلکاروں کو ہلاک اور مزید کئی کو زخمی کردیا ہے۔حملے میں شامل رہے دونوں جنگجو مارے گئے ہیں ۔گئے سال میں ہونے والا یہ اپنی نوعیت کا تیسرا فدائین حملہ تھا جس میں فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سی آر پی ایف کے ترجمان راجیش یادو نے پانچ اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی اور کہا کہ زخمیوں کا بادامی باغ کے فوجی اسپتال میں علاج ہورہا ہے اور وہ خطرے سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک شدہ اہلکاروں میں ایک کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے جبکہ دیگر چار نے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک شدگان کے لواحقین کو ابھی باضابطہ طور مطلع نہیں کیا گیا ہے لہٰذا انکی شناخت ظاہر نہیں کی جارہی ہے۔
سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سہائے کے مطابق حملہ آور گرنیڈوں اور گولیوں کی برسات کرتے ہوئے کیمپ پر حملہ آور ہوئے تھے اور اگرچہ کیمپ کی حفاظت پر مامور سنتریوں نے انہیں روکنے کیلئے گولی چلائی تھی تاہم حملہ آور کسی طرح اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
سنیچر اور اتوار کی رات کو بھاری اسلحہ سے لیس تین سے چار جنگجووں کے ایک فدائین دستہ نے لیتہ پورہ میں قائم مذکورہ کیمپ پر دھاوا بولکر اس میں داخل ہونے میں کامیابی پائی تھی جسکے بعد انہوں نے کیمپ کے اندر مورچہ سنبھالکر ہزاروں فورسز کو الجھادیا تھا۔سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سہائے کے مطابق حملہ آور گرنیڈوں اور گولیوں کی برسات کرتے ہوئے کیمپ پر حملہ آور ہوئے تھے اور اگرچہ کیمپ کی حفاظت پر مامور سنتریوں نے انہیں روکنے کیلئے گولی چلائی تھی تاہم حملہ آور کسی طرح اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ دو جنگجووں کو مار گرایا گیا ہے تاہم انہیں شک ہے کہ ابھی ایک اور جنگجو تین میں سے ایک عمارت میں موجود مورچہ سنبھالے ہوئے ہے اور انہیں مار گرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ انہیں رات دو بجے کے قریب گولیوں کی گن گرج نے گہری نیند سے جگادیا اور وہ سہم کررہ گئے۔یہاں کے ایک بزرگ نے بتایا کہ رات کے دوران انہوں نے زبردست فائرنگ سنی اور وہ سہم کر رہ گئے۔انہوں نے کہا کہ انہیں کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا کہ باہر کیا ہورہا ہے تاہم انہیں پتہ چلا ہے کہ علاقے کے سبھی لوگ سہم گئے تھے اور سبھی گھروں کے افراد ایک ایک کمرے میں جمع ہوگئے انتہائی مظطرب حالت میں لیٹ گئے تھے یہاں تک کہ صبح ہونے پر علاقے میں قائم فورسز کے ایک کیمپ پر حملے ہونے کی خبر پھیل گئی۔
حملے میں مارے گئے دونوں فدائین مقامی معلوم ہوئے جن میں سے ایک کی شناخت منظور احمد بابا ولد علی محمد بابا ساکن دربگام پلوامہ اور دوسرے کی شناخت فردین احمد کھانڈے ولد غلام محمد کھانڈے ساکن نازنین پورہ ترال کے بطور ہوئی ہے۔قابلِ غور ہے کہ یہ پہلا فدائین حملہ ہے کہ جس میں شامل رہنے والے دونوں لڑکے مقامی تھے جبکہ اس سے قبل ہوتے آرہے فدائی حملوں میں پاکستانی ،افغانی یا دیگر ممالک کے ہی جنگجو شامل ہوتے دیکھے گئے ہیں۔مقامی لڑکوں کا فدائین حملوں کیلئے تیار ہونا سکیورٹی گرڈ کیلئے ایک نیا چلینج ثابت ہوسکتا ہے۔
47 سالہ ترالی کا قد محض چار فٹ کا تھا اور وہ اس جسمانی کمزوری کے باوجود بھی جنگجو کمانڈر بنکر سرکاری فورسز کیلئے دردِ سر کے بطور اُبھرنے کیلئے مشہور تھے۔
حملے کے فوراََ بعد جیشِ محمد نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے بدلے کی کارروائی بتایا تھا۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے جیش کے ترجمان کو یہ کہتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’شہداء کا خون رنگ لارہا ہے“۔ جیش ترجمان نے مزید کہا ہے ’’طلحہ رشید،محمود بھائی،کمانڈر نور محمد تانترے اور دیگر سبھی شہداءِ کشمیر لاوارث نہیں ہیں“۔ واضح رہے کہ تنظیم کے مذکورہ سبھی جنگجو حال ہی سرکاری فورسز کے ساتھ مختلف جھڑپوں کے دوران مارے گئے ہیں۔ نور محمد تانترے عرف نور ترالی موجودہ وقت میں ریاست میں سرگرم معمر ترین جنگجو کمانڈر تھے جنہوں نے اس سے قبل پندرہ سال کی جیل کاٹی ہے۔ 47 سالہ ترالی کا قد محض چار فٹ کا تھا اور وہ اس جسمانی کمزوری کے باوجود بھی جنگجو کمانڈر بنکر سرکاری فورسز کیلئے دردِ سر کے بطور اُبھرنے کیلئے مشہور تھے۔ ترالی کو گذشتہ ہفتے پانپور کے مضافات میں سانبورہ نامی بستی کے ایک گھر میں گھیر کر جاں بحق کردیا تھا اور سرکاری فورسز نے اسے جیشِ محمد کیلئے ایک بڑا دھچکہ بتایا تھا۔ جیش نے تاہم نور ترالی کے مارے جانے کے فوری بعد بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی جسے اس نے ابھی لیتہ پورہ کے حملے سے سچ کردکھایا ہے۔لیتہ پورہ میں ہوئے حملے کی مزید تفصٰلات کا انتظار ہے۔
ڈائریکٹر جنرل جموں کشمیر پولس ایس پی وید نے بتایا کہ انہیں اس طرح کے حملے کی پہلے سے اطلاع تھی۔ انہوں نے کہا”ہمارے پاس دو یا تین دن سے اس طرح کے حملے کے بارے میں اِن پُٹ تھا۔جنگجو کوشش میں تھے،انہیں شائد پہلے کہیں جگہ اور موقعہ نہیں ملا تھا لہٰذا انہوں نے گذشتہ رات حملہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں