سرینگر// تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے سات کارکنوں کی گرفتاری کے اگلے دن آج مزاحمت پسند حریت کانفرنس نے چین اور ایران سے مسئلہ کشمیر میں مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔حُریت کا کہنا ہے کہ چونکہ دونوں ممالک کشمیر کو متنازعہ مانتے ہیں لہٰذا اُنہیں اس مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔
” مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے علاوہ امریکہ، ایران، چین، روس ،ترک OIC چشم دید گواہ ہیں کہ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے اور اس سلسلے میں ہم نے بارہا ان کی مداخلت کے لئے خواہش کا اظہار بھی کیا ہے اور ہمیں امید ہے بین الاقوامی برادری ہم سے کئے گئے وعدﺅں کا پاس لحاظ رکھنے کے لئے ثالثی کا رول ادا کریں گے اور برصغیر میں بڑھتے ہوئے تناﺅ اور جنگی جنوں کو ختم کرنے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے“ ۔
آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں حُریت کانفرنس نے کہا ہے”اقوامِ متحدہ،عالمی برادری،بشمولِ امریکہ،چین،ایران،ترکی اور او آئی سی اس حقیقت کے گواہ ہیں کہ کشمیر ایک متنازعہ ریاست ہے اور اسکا اقوامِ متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حل ہونا ابھی باقی ہے“۔یہ بیان این آئی اے کی جانب سے نعیم احمد خان اور بٹہ کراٹے کے علاوہ پانچ حُریت کارکنوں،بشمولِ سید گیلانی کے داماد الطاف فنتوش کے،کی گرفتاری کے اگلے دن سامنے آیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ این آئی اے کو مزاحمتی قیادت کے خلاف ایک جنگی ہتھیار کے بطور استعمال کیا جارہا ہے۔
پی ڈی پی کی قیادت والی ریاستی سرکار کی جانب اشارے کے ساتھ بیان میں کہا گیا ہےکہ ”مقامی گماشتے“مزاحمتی قیادت کے خلاف آمرانہ اقدامات کو عملانے میں مددگار ثابت ہورہے ہیں۔حُریت نے یہ بھی کہا ہے کہ این آئی اے کی چھاپہ ماری اور گرفتاریاں مزاحمت پسندوں کو نفسیاتی دباو میں لانے کا منصوبہ بند حربہ ہے تاکہ ” حریت قائدین عوام کے جذبہ آزادی کی ترجمانی کا فریضہ ترک کریں اور اس طرح ریاست میں ڈھائے جارہے بھارتی مظالم پردہ پڑ جائے اور عالمی برادری اصل حقائق سے بے خبر رہ جائے“ ۔ حُریت نے تاہم کسی طرح کے دباو میں آںے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے” بھارتی حکومت NIA کے ذریعے فرضی کیسسز درج کرکے لیڈر شپ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرکے تحریک آزادی کو زک پہنچانے کے لئے پر تولے جارہے ہیں لیکن حریت اپنے لوگوں کو یقین دلانا چاہتی ہے کہ اس طرح کی کاروائیوں سے تحریک آزادی کا کارواں رُکنے ،بکنے اور جھکنے والا نہیں بلکہ مزید عزم و حوصلوں سے یہ کارواں منزل کی جانب بڑھتا ہی جائے گا“۔
واضح رہے کہ نعیم احمد خان اور بٹہ کراٹے کے ایک اسٹنگ آپریشن میں پیسہ لگا کر وادی میں گڑ بڑ پھیلانے کا انکشاف کئے جانے کے بعد این آئی اے نے حپریت قائدین کے خلاف منی لانڈرنگ کا ایک معاملہ درج کیا ہوا ہے جسکی تحقیقات کے دوران ماہ بھر قبل سرینگر سے دلی تک کئی مقامات پر چھاپے گئے اور کل خان اور کراٹے کے ساتھ ساتھ حُریت کانفرنس کے پانچ ارکان کو گرفتار کرکے دلی منتقل کردیا گیا ہے۔ان گرفتاریوں کے خلاف آج مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر کشمیر بند رہا۔
” حریت قائدین عوام کے جذبہ آزادی کی ترجمانی کا فریضہ ترک کریں اور اس طرح ریاست میں ڈھائے جارہے بھارتی مظالم پردہ پڑ جائے اور عالمی برادری اصل حقائق سے بے خبر رہ جائے“ ۔
بیان میں حریت نے چین سے مسئلہ کشمیر میں مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے” مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے علاوہ امریکہ، ایران، چین، روس ،ترک OIC چشم دیدگواہ ہیں کہ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے اور اس سلسلے میں ہم نے بارہا ان کی مداخلت کے لئے خواہش کا اظہار بھی کیا ہے اور ہمیں امید ہے بین الاقوامی برادری ہم سے کئے گئے وعدﺅں کا پاس لحاظ رکھنے کے لئے ثالثی کا رول ادا کریں گے اور برصغیر میں بڑھتے ہوئے تناﺅ اور جنگی جنوں کو ختم کرنے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے“ ۔
یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ حُریت نے ایسے وقت پر چین سے مسئلہ کشمیر میں مداخلت کی درخواست کی ہے کہ جب چین-بھارت تعلقات میں کشیدگی ہے اور چین نے گزشتہ دنوں مسئلہ کشمیر میں مداخلت کرنے کا خواہاں ہونے کا اشارہ دیا ہے۔چینی میڈیا میں یہاں تک لکھا گیا ہے کہ پاکستان کی درخواست پر چین اپنی فوجیں کشمیر میں اُتار سکتا ہے۔