سرینگر// بزرگ مزاحمتی راہنما سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو واحد مقصد مسئلہ کشمیر کا حل ہے اور انکا کوئی ”عالمی ایجنڈا“نہیں ہے تاہم بعض لوگ”کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کے لئے جاری تحریک کو انارکی کی طرف لے جانے کی“ منظم کوششیں کررہے ہیں۔سید علی گیلانی نے اس بات پر اپنی سخت تشویش اور فکرمندی کا اظہار کیا ہے کہ کچھ” نادیدہ اور درپردہ قوتیں“ کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کے لیے جاری تحریک کو انارکی کی طرف لے جانے کی منظم کوششیں کررہی ہیں اور کشمیر کی مسلمہ آزادی پسند قیادت اور نظریہ¿ پاکستان کے خلاف زہریلی اور منفی مہم جوئی شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے زوردیکر کہاہے”کشمیریوں کی تحریک ایک خالصتاً علاقائی اور مقامی تحریک ہے اور اس کا کوئی عالمی ایجنڈا ہے اور نہ اس کا ان تنظیموں کے ساتھ کوئی لینا دینا ہے جو دنیا میں اسلام کے نام پر دوسرے مسلمانوں اور نہتے لوگوں کا قتلِ عام کررہی ہیں اور پوری مسلم دنیا کو تباہ کرنے اور کھنڈرات میں تبدیل کرنے پر کمر بستہ ہیں“۔
”میں اپنے لخت ہائے جگر نوجوانوں سے خصوصی طور اور پوری قوم سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سازش کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اس کو ناکام بنانے کے لیے ہر جگہ منظم اور متحد ہوجائیں۔ ہماری قوم قابض افواج کے ہاتھوں بہت سارے مصائب اور مشکلات جھیل رہی ہیں، ہم کسی بھی ایسی مہم جوئی اور انتشار کے متحمل نہیں ہوسکتے، جو ہمارے اتحاد واتفاق میں رخنہ پیدا کرنے اور دشمن کو زیادہ مظالم ڈھانے کا بہانہ فراہم کرنے کا باعث بنتا ہو“۔
سید گیلانی کا یہ بیان گزشتہ دنوں نوہٹہ کے ایک نوجوان کے سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد اُنکی تدفین کے دوران یہاں پاکستانی جھنڈے کو پھینک کر مذکورہ کی لاش کو آئی ایس آئی ایس کے سیاہ پرچم میں لپیٹے جانے کے واقعہ کے پسِ منظر میں ہے۔بیان میں اس واقعہ کی جانب اشارے کے ساتھ کہا گیا ہے” سید گیلانی نے بعض مقامات پر چند گِنے چُنے لوگوں کی طرف سے چاند تارے والے جھنڈے کی توہین کرنے اور مسلمہ آزادی پسند قیادت کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے کو ایک بڑی گہری سازش کا شاخسانہ قرار دیا اور کہا کہ یہ مہم جوئی خون سے سینچی ہوئی تحریکِ آزادی کو کنفیوژن کے حوالے کرنے اور کشمیریوں کی مظلومیت سے توجہ ہٹانے پر منتج ہوگی۔ اس سے بھارت کو بھی یہ پروپیگنڈا کرنے میں بڑی مدد ملے گی کہ کشمیر عالمی دہشت گردی سے جُڑا ایک معاملہ ہے اور اس کی افواج جموں کشمیر میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے اور جبروزیادتیاں ڈھانے میں حق بجانب ہیں۔انہوںنے کہا کہ یہ نیا رحجان پیدا کرانے میں کچھ بیمار ذہنیت اور احساسِ محرومی کے شکار لوگ بھی مدد کررہے ہیں اور گنتی کے چند نا فہم بچے بھی اس میں غیر شعوری طور پر استعمال ہورہے ہیں“۔انہوں نے کہا ہے کہ ایسی کوششوں میں” پاکستان دشمنی کا عُنصر“ بھی شامل ہے اور وہ اسلام اور جہاد کی غلط تعبیر کرکے ناپختہ ذہنوں کو اس ملک کے خلاف کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔
شام، عراق، یمن اور دوسرے مسلم ممالک میں جاری افراتفری اور برادرکُشی کا تذکرہ کرتے ہوئے سیدعلی گیلانی نے کہا ہے کہ اسلام امن، سلامتی اور انصاف کا داعی دین ہے اور وہ لوگ اس دینِ رحمت کی نمائندگی کرنے کا کوئی حق اور کوئی منڈیٹ نہیں رکھتے، جو فلسطین اور مسجدِ اقصیٰ کی خلاصی کے لیے جدوجہد کرنے کی بجائے نہتے انسانوں کا خون بہارہے ہیں اور مسلک کے نام پر دوسرے مسلمانوں کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو تباہ کرنے کا یہ طویل مدّتی منصوبہ واشنگٹن ڈی سی اور تل ابیب کے اشتراک سے طے پایا ہے اور مسلمان اس جنگ میں غیر شعوری طور پر خام ایندھن کی حیثیت سے استعمال ہورہے ہیں۔اُنہوں نے کہا ہے” عرب دُنیا میں جہاد کے نام پر جو فساد برپا ہے، اس میں صلاح کار بھی باہر کے ہیں اور ہتھیار بھی دونوں طرف سے اُن ہی کا فروخت ہورہا ہے۔ یہ مسلمانوں کی بدقسمتی کی انتہا ہے، جس میں گھر کے چراغ سے ہی گھر جل رہا ہے اور اس کے مکین ہی اس آگ میں جل رہے ہیں“۔
”کچھ شر پسند عناصر جہاد کے نام پر فساد والے اس رحجان کو کشمیر بھی درآمد کرانا چاہتے ہیں، تاکہ اس کی آڑ میں نظریہ پاکستان اور آزادی پسند قیادت کے خلاف وہ اپنی بھڑاس کو نکال سکیں اور قوم کو انتشار اور افتراق کے حوالے کرکے اپنی بیمار نفسیات کو تسکین فراہم کرسکیں“۔
سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کچھ شر پسند عناصر ”جہاد کے نام پر فساد“ والے اس رحجان کو کشمیر بھی درآمد کرانا چاہتے ہیں، تاکہ اس کی آڑ میں” نظریہ پاکستان اور آزادی پسند قیادت کے خلاف وہ اپنی بھڑاس کو نکال سکیں اور قوم کو انتشار اور افتراق کے حوالے کرکے اپنی بیمار نفسیات کو تسکین فراہم کرسکیں“۔ سید علی گیلانی نے اپنے بیان میں اس ”مفروضے “کو بھی لاعلمی یا کم علمی پر مبنی قرار دیا ہے، جس میں کشمیر کے حوالے سے اقوامِِ متحدہ کی قراردادوں کا تذکرہ کرنے کو” غیر اسلامی“ کہا جاتا ہے اور اس کو اللہ تبارک وتعالیٰ کے بجائے یو این او پر تکیہ کرنے کا نام دیا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں اس عالمی سطح کے معاہدے کی اصل بنیاد ہیں، جو بھارت اور پاکستان کے مابین طے پایا ہے اور جس میں کشمیریوں کی رائے کا احترام کرنے اور ان کے فیصلے کو قبول کرنے کی گارنٹی فراہم کی گئی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اس معاہدے کی ریفرنس دینا کسی بھی طور شریعت کے منافی نہیں ہے ، کیونکہ اسلام خود وعدوں اور معاہدوں کو پورا کرانے کا سب سے بڑا وکیل ہے اور خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں، عیسائیوں اور دوسرے غیر مسلموں کے ساتھ اس قسم کے متعدد معاہدے کئے ہیں اور اپنی طرف سے ان کی ہر ممکن طریقے سے پاسداری بھی کی ہے۔
”پاکستان اسلام اور کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ملک ہے اور تمام تر خامیوں اور کمیوں کے باوصف اس کی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ پر مسلّم ہے۔ یہ ملک خدائی اسکیم کے تحت وجود میں آیا ہے اور جو بھی لوگ اس کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں وہ مسلمانوں اور اسلام دونوں کو نقصان پہنچارہے ہیں“۔
نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے سید گیلانی نے کہا ہے” میں اپنے لخت ہائے جگر نوجوانوں سے خصوصی طور اور پوری قوم سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سازش کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اس کو ناکام بنانے کے لیے ہر جگہ منظم اور متحد ہوجائیں۔ ہماری قوم قابض افواج کے ہاتھوں بہت سارے مصائب اور مشکلات جھیل رہی ہیں، ہم کسی بھی ایسی مہم جوئی اور انتشار کے متحمل نہیں ہوسکتے، جو ہمارے اتحاد واتفاق میں رخنہ پیدا کرنے اور دشمن کو زیادہ مظالم ڈھانے کا بہانہ فراہم کرنے کا باعث بنتا ہو“۔ پاکستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ملک اسلام اور کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ملک ہے اور تمام تر خامیوں اور کمیوں کے باوصف اس کی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ پر مسلّم ہے۔ یہ ملک خدائی اسکیم کے تحت وجود میں آیا ہے اور جو بھی لوگ اس کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں وہ مسلمانوں اور اسلام دونوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔