نئی دلی// جموں کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے چین پر جموں کشمیر میں شورش پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں امن و قانون کا مسئلہ نہیں ہے کہ ”دوسری طاقتیں“وہاں حالات خراب کرنے کے درپے ہیں۔
محبوبہ مفتی دلی میں ہیں جہاں اُنہوں نے آج وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ کے گھر جاکر اُنکے ساتھ ملاقات کی۔بعدازاں وہ وزیرِ اعظم نریندر مودی سے بھی ملنے والی ہیں اور اُنکا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں کے دوران کشمیر کی موجودہ صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔دلچسپ ہے کہ چین نے حال ہی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یہ بیان دیا ہے کہ اس مسئلے نے عالمی توجی کھینچ لی ہے اور وہ(چین)اس مسئلہ کے تصفیہ میں رول نبھانے کو تیار ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ چین سے یہ بھی اشارے ملے ہیں کہ پاکستان کی درخواست پر اسکی فوجیں کشمیر میں داخل ہو سکتی ہیں۔ان حالات میںیہ پہلی بار ہے کہ جموں کشمیر کے کسی لیڈر نے یوں براہِ راست چین پر ریاست میں حالات خراب کرنے کا الزام لگایا ہو۔
”وادی میں امن و قانون کی کوئی لڑائی نہیں ہے ۔وہاں دوسری طاقتیں حالات خراب کرنے کے درپے ہیں۔چین خطے میں مداخلت کرکے بے چینی پھیلانا چاہتا ہے۔جب تک سبھی سیاسی جماعتیں اور سارا ملک ہمارے کاز میں ہماری مدد نہیں کرتا ہم اس جنگ کو نہیں جیت سکتے ہیں“۔
محبوبہ مفتی نے وادی کی صورتحال کو امن و قانون کے کسی عام مسئلے کی طرح نہ دیکھے جانے کی بات کی اور کہا ”وادی میں امن و قانون کی کوئی لڑائی نہیں ہے ۔وہاں دوسری طاقتیں حالات خراب کرنے کے درپے ہیں۔چین خطے میں مداخلت کرکے بے چینی پھیلانا چاہتا ہے۔جب تک سبھی سیاسی جماعتیں اور سارا ملک ہمارے کاز میں ہماری مدد نہیں کرتا ہم اس جنگ کو نہیں جیت سکتے ہیں“۔تاہم اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی سبھی سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر کا حل نکالنے میں متحد ہیں۔
آدھے گھنٹے کی ملاقات میں محبوبہ مفتی نے وزیرِ داخلہ کے ساتھ وادی کی صورتحال اور امرناتھ یاترا پر ہوئے حالیہ حملے کے حوالے سے بات کی۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ وزیرِ اعظم کے ساتھ بھی ملاقات کرنے والی ہیں اور اس ملاقات میں بھی ریاست کی صورتحال پر غور کیا جا ئے گا۔