شوپیان// (راشد حسن) جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں فوج نے مبینہ طور جام نگری نامی گاوں پر دھاوا بولکر یہاں تباہی مچادی اور خوف و حراس قائم کرکے لوگوں کو پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کیا ہے۔ گاوں کے لوگوں نے کشمیر ریڈر کو بتایا کہ فوج نے گاوں میں گھس کر قریب تیس افراد کا زدوکوب کیا اور اُنہیں پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔
”یہ سب بہت زیادہ ڈراونا اور خوفناک تھا کیونکہ جو اُنکے راستے میں آیا اُس پر تشدد کیا گیا یہاں تک کہ چھٹی جماعت کے ایک بچے کی بھی پٹائی کردی گئی“۔
لوگوں کا الزام ہے کہ فوجی اہلکاروں نے گاوں میں کئی گھروں کے شیشے، کھڑکیاں ،دروازے وغیرہ توڑنے کے علاوہ کئی گاڑیوں کی بھی توڑ پھوڑ کی جبکہ درجنوں افراد کی شدید مارپیٹ کی گئی۔تشددکا شکار بنے ایک نوجوان نے بتایا ”اُنہوں(فوجیوں)نے کسی وجہ یا اشتعال کے بغیر ہماری شدید پٹائی کی“۔ایک اور شہری نے ،اُنکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر،بتایاکہ فوجیوں نے اُنہیں ڈرا دھمکا کر پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ اُنہوں نے کہا”یہ سب بہت زیادہ ڈراونا اور خوفناک تھا کیونکہ جو اُنکے راستے میں آیا اُس پر تشدد کیا گیا یہاں تک کہ چھٹی جماعت کے ایک بچے کی بھی پٹائی کردی گئی“۔گاوں کے ایک بزرگ نے بتایا کہ اُنہیں یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ فوجی اہلکار اب تقریباََ روز ہی شوپیاں کے لوگوں پر تشدد کیوں کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا”کیا یہ اٹوٹ انگ کی دعویداری کا حصہ ہے؟“۔
سرینگر میں مقیم ایک دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے تاہم اس سب کو الزام بتاتے ہوئے جام نگری میںکسی بھی فوجی کے لوگوں کی مارپیٹ کرنے یایا جائیداد کی تباہی کے جیسے واقعات میں ملوث ہونے سے انکار کردیا۔(بشکریہ کشمیر ریڈر)