سرینگر// بزرگ علیٰحدگی پسند سید علی شاہ گیلانی نے سرینگر کے شالیمار باغ کے متصل ایک بازار کی آتشزدگی کے لئے سرکاری فورسز کو ذمہ دار بتاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منانے پر اس بازار کو سزا کے بطور نذر آتش کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان سے محبت کشمیریوں کا جُرم ٹھہری ہے اور اسکے لئے کشمیری عوام کو کڑی سزا دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت پر جشن منانے کے لئے کشمیریوں کی مارپیٹ کی جارہی ہے اور انکی املاک کو تباہ کیا جارہا ہے۔سید گیلانی نے شالیمار کی آتشزدگی کی تحقیقات کرائے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
بزرگ رہنما کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں شالیمار سرینگر میں پیش آئے آتشزدگی واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہاں کروڑوں کی مالیت کا نقصان کیا گیا ہے اور یہ تمام دوکانیں ان لوگوں کی ہیں، جو دن بھر کمائی کرکے اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لیے روزی روٹی جُٹاتے ہیں۔ ترجمان نے کہا ہے ” شالیمار کے ذمہ دار شہریوں نے حریت دفتر کو فون کرکے بتایا کہ اتوار 18جون شام جوں ہی پاکستان نے بھارت کے ساتھ کرکٹ میچ میں فتح پائی تو جس طرح پوری ریاست میں جشن کا سماں پیدا ہوگیا اور لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، اسی طرح شالیمار کے نوجوان بھی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے پٹاخے سر کئے، اس پر نزدیک کے کیمپ میں موجود بھارتی فورسز اہلکار مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دیررات کیمپ سے باہر نکل کر ہڑ بھونگ مچائی اور پھر آخر میں دوکانوں کوآگ لگادی، اس آگ سے کروڑوں کی مالیت کا نقصان ہوگیا ہے اور کچھ ایسے گھرانے خاک پر آگئے ہیں، جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ اسی دوکانداری کے ساتھ جُڑا ہوا تھا“۔ واضح رہے کہ شالیمار باغ کے متصل سارا بازار آگ سے جل کر راکھ کا ڈھیر ہوگیا ہے۔
” شالیمار کے ذمہ دار شہریوں نے حریت دفتر کو فون کرکے بتایا کہ اتوار 18جون شام جوں ہی پاکستان نے بھارت کے ساتھ کرکٹ میچ میں فتح پائی تو جس طرح پوری ریاست میں جشن کا سماں پیدا ہوگیا اور لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، اسی طرح شالیمار کے نوجوان بھی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے پٹاخے سر کئے، اس پر نزدیک کے کیمپ میں موجود بھارتی فورسز اہلکار مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دیررات کیمپ سے باہر نکل کر ہڑ بھونگ مچائی اور پھر آخر میں دوکانوں کوآگ لگادی“۔
ترجمان کے مطابق اس رات کشمیر کے طول وعرض میں سرکاری فورسز نے عام لوگوں کی مارپٹائی کی، ان کے گھروں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور بعض مقامات شلنگ اور فائرنگ بھی کی گئی، اشٹینگو بانڈی پورہ کے لوگوں کے مطابق یہاں مکانوں و دوکانوں کے علاوہ مسجد شریف کے شیشے بھی توڑ دئے گئے ہیں اور کئی شہریوں کا زدوکوب کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق سیلو سوپور سے لوگوں نے حریت دفتر کو مطلع کیا کہ میچ ختم ہوتے ہی یہاں کے فوجی کیمپ سے فورسز اہلکار باہر نکل آئے اور ان کے راستے میں جو بھی آیا اُس کی ہڈی پسلی ایک کی گئی اور مکانوں کے شیشے اور کھڑکیاں بھی توڑ ڈالی گئیں۔
حریت ترجمان نے سرکاری فورسز کی کارروائیوں کو بلاجواز اور” سرکاری دہشت گردی “کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام کشمیریوں کو فوج، نیم فوجی فورسز اور پولیس کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور ان کا کوئی بھی پُرسان حال نہیں ہے، ریاستی انتظامیہ اور افسر شاہی ایک عضو معطل بن کے رہ گئی ہیں اور وہ سرکاری فورسز کے لوگوں پر ڈھائے جارہے مظالم کا خاموشی کے ساتھ تماشا دیکھ رہی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ چمپینز ٹرافی میں پاکستان کی ٹیم انڈیا پر جیت کو لیکر وادی کشمیر میں لوگوں نے زبردست جشن منایا اور رات بھر پٹاخے سر کئے۔
”پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی محبت کوئی نئی بات اور نئی نہج نہیں ہے، بلکہ جب سے پاکستان بنا ہے، تب سے یہاں کے لوگ اس ملک کو دل وجان سے چاہتے ہیں اور اس کی خوشی کو اپنی خوشی تصور کرتے ہیں۔ پاکستان سے کشمیریوں کی محبت کی ایک اور وجہ بھی ہے کہ یہ ملک ان کے حق خودارادیت کو نہ صرف خود تسلیم کرتا ہے، بلکہ وہ اس کو واگزار کرانے کی بین الاقوامی فورموں پر وکالت بھی کرتا ہے،اس کے برعکس بھارت ان کی زمین پر زبردستی قابض ہوگیا ہے“۔
حریت ترجمان کا مزید کہنا ہے”پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی محبت کوئی نئی بات اور نئی نہج نہیں ہے، بلکہ جب سے پاکستان بنا ہے، تب سے یہاں کے لوگ اس ملک کو دل وجان سے چاہتے ہیں اور اس کی خوشی کو اپنی خوشی تصور کرتے ہیں۔ پاکستان سے کشمیریوں کی محبت کی ایک اور وجہ بھی ہے کہ یہ ملک ان کے حق خودارادیت کو نہ صرف خود تسلیم کرتا ہے، بلکہ وہ اس کو واگزار کرانے کی بین الاقوامی فورموں پر وکالت بھی کرتا ہے،اس کے برعکس بھارت ان کی زمین پر زبردستی قابض ہوگیا ہے اور وہ ان کی آرزووں اور امنگوں کو اپنی ملٹری طاقت سے دبانے کی کوشش کررہا ہے، یہ ایک واضح فرق ہے، جو کشمیریوں کے نزدیک بھارت اور پاکستان کے مابین موجود ہے، کرکٹ میچ ہو یا دونوں کے مابین کسی دوسری قسم کی مسابقت ہو، کشمیری اپنے جذبات کے اظہار پر قابو نہیں رکھ سکتے ہیں، انہیں ایسے موقعوں پر وہ سارے مظالم یاد آجاتے ہیں، جو بھارتی فورسز پچھلی کئی دہائیوں سے ان پر ڈھا رہی ہیں، یہ ایک فطری اظہار ہوتا ہے اور اس کو بندوق کی طاقت سے روکنا ممکن نہیں ہوسکتا ہے“۔