سرینگر//خواتین تنظیم دخترانِ ملت نے سنسنی خیز الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت تنظیم کی صدر سیدہ آسیہ اندرابی کو قتل کرنے کی سازش کر رہی ہے اور اُنہیں زبردست علالت کے باوجود نظربند کئے رکھنا اور پھر جموں منتقل کرنا اسی سازش کا ایک حصہ ہے۔سیدہ آسیہ اندرابی ماہ بھر سے نظربند ہیں اور اُنہیںپبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) اب اپنی معتمدِ خاص فہمیدہ صوفی سمیت جموں کی امپھالا جیل کو منتقل کیا گیا ہے۔دخترانِ ملت نے اُنکے جموں انتقال کو ایک سازش بتاتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔
دخترانِ ملت کی جنرل سکریٹری ناہیدہ نسرین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے”سیدہ آسیہ اندرابی شدید بیمار ہیں اور اس حالت میں اُنہیں پہاڑی راستوں پر سے لے جانا اُنکی پہلے سے خراب صحت کے لئے اور بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے“۔تنظیم نے کہا ہے کہ امپھالا جیل میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اُنہوں نے کہا ہے” دوسری طرف بھاجپا نے کشمیریوں کے تئیں عموما اور حریت پسند لیڈران کے تئیں خصوصا جو نفرت کا ماحول تیار کیاہے اس میں آسیہ اندرابی صاحبہ کو جیل سے اسپتال لے جانا بھی خطرناک ہوگا“۔
” بھارتی حکمرانوں کے اشاروں پر محبوبہ مفتی نے خود آسیہ اندرابی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس بات کی تائید اس امر سے ہوتی ہے کہ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی پر جو پی ایس اے ڈی سی سرینگر نے عائد کیا تھا اس میں لاجمنٹ بارہمولہ جیل رکھی گئی تھی لیکن پھر اس لاجمنٹ کو ریاست کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے محبوبہ مفتی، جو کہ اس محکمہ کی سربراہ بھی ہیں،کے کہنے پر کوٹ بلوال جیل کر دیا (گیا)پھر چند دن بعد قلمی ترمیم سے (اسے)امپھالا جیل کر دیا گیا“۔
ناہیدہ نسرین نے وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی پر آسیہ اندرابی کے قتل کی سازش رچانے کا سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا ہے” بھارتی حکمرانوں کے اشاروں پر محبوبہ مفتی نے خود آسیہ اندرابی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس بات کی تائید اس امر سے ہوتی ہے کہ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی پر جو پی ایس اے ڈی سی سرینگر نے عائد کیا تھا اس میں لاجمنٹ بارہمولہ جیل رکھی گئی تھی لیکن پھر اس لاجمنٹ کو ریاست کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے محبوبہ مفتی، جو کہ اس محکمہ کی سربراہ بھی ہیں،کے کہنے پر کوٹ بلوال جیل کر دیا (گیا)پھر چند دن بعد قلمی ترمیم سے (اسے)امپھالا جیل کر دیا گیا“۔اُنکا کہنا ہے کہ ان الزامات کے حوالے سے اُنکے پاس”کاغذی شواہد“ موجود ہیں۔بیان میں درج ہے”اس لئے ملت اسلامیہ کشمیر کا یہ گمان بے بنیاد نہیں کہ پی ڈی پی اور بھاجپا ان کو امپھالا جیل میں قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں“۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آسیہ اندرابی کے لئے امپھالا جیل کا انتخاب کیا ہی اسی لئے گیا ہے کہ یہاںاس سے قبل دخترانِ ملت کی صدر کی نظربندی انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوئی ہے۔ناہیدہ کے بیان میں درج ہے” 2009 میں بھی محترمہ کو امپھالہ جیل میں ہی قید رکھا تھا اور وہیں سے ان کو استھما کامرض لاحق ہوگیا کیونکہ امپھالا جیل اصل میں جیل نما مندر ہے جہاں 24 گھنٹے دھوپ اور پوجا کی دیگر اشیاءجلائی جاتی ہےں جس سے وہاں دھواں جمع رہتا ہے۔چونکہ حکومت جانتی ہے کہ پچھلی بارآسیہ صاحبہ کو اس جیل میں سخت تکالیف کا سامنا رہا ہے اسلئے ایک بار پھر ان کو اسی جیل میں بھیجا گیا تاکہ ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاسکے“۔
آسیہ اندرابی کے لئے امپھالا جیل کا انتخاب کیا ہی اسی لئے گیا ہے کہ یہاںاس سے قبل دخترانِ ملت کی صدر کی نظربندی انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوئی ہے
دخترانِ ملت نے مزید الزام لگاتے ہوئے کہا ہے”ایسی جیل میں ان (اندرابی)کو بھیجنا دراصل یہی دکھاتا ہے کہ انتظامیہ کی کوشش علیل اندرابی صاحبہ کو سخت سے سخت جیل میں رکھنا ہے تاکہ ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاسکے جو کہ در اصل ان کے قتل کی سازش ہے“۔آسیہ اندرابی اور اُنکی ساتھی فہمیدہ صوفی کو26 اپریل کی رات کو اولالذکر کے صورہ والے گھر سے گرفتار کیا گیا تھااور تب سے اب تک ضمانت ملنے کے باوجود بھی رہا نہیں کیا گیا اور اب دونوں کو پی ایس اے کے تحت جموں کی امپھالا جیل کو بھیجا گیا ہے۔