سرینگر//
وادی کشمیر میں زائد از ایک ماہ سے جاری طلباءکے احتجاجی مظاہروں میں آج بھی کئی مقامات پر طلباءاور سرکاری فورسز کے مابین جھڑپیں ہونے اور ان میں کئی ایک کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔بدھ کو سرینگر میں گاندھی میموریل کالج اورایم پی ایم ایل ہائر اسکینڈری سکول میں زیر تعلیم سینکڑوں طلبہ نے پہلے کالج اور اسکول کیمپس کے اندر احتجاجی مظاہرے کئے اور بعد میں بابہ ڈیمب کی سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ گزشتہ روز جھڑپوں کے دوران حراست میں لئے گئے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ احتجاجی طلباءنے ”اسلام اور آزادی“ کے حق میں زوردار نعرے بلند کئے ۔معلوم ہوا ہے کہ جونہی احتجاجی طلباء مین روڑ پر نکل آئے تو پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعداد نے ان کا راستہ روک لیا جس پر طلبہ مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس پر کئی اطراف سے سنگباری شروع کی۔اس طرح طرفین کے مابین جھڑپوں کا آغاز ہوا اور پولیس نے جوابی کارروائی کے دوران طلبہ کو تتر بتر کرنے کےلئے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ ٹیر گیس اور مرچی گیس کے شیل بھی استعمال کئے ۔ بعد میں جھڑپوں میں شدت پیدا ہوئی اوراس صورتحال کی وجہ سے ملحقہ بازاروں میں کچھ دیر کےلئے اتھل پتھل کا ماحول رہا ، کئی بازار آناً فاناً بند ہوگئے جبکہ گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی بری طرح سے متاثر ہوئی۔بعد میں پولیس اور فورسز کی اضافی نفری تعینات کرکے صورتحال پر قابو پالیا گیا۔تاہم جھڑپوں میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ایس ڈی پی او مہاراج گنج کے مطابق کچھ شرپسند عناصر نے پولیس اور نیم فوجی دستوں پر سنگباری کی جس کے جواب میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لاکر حالات معمول پر لائے گئے۔
ادھرشمالی کشمیر میں حاجن قصبہ سے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول ، ایم ڈی اسکول اور گورنمنٹ مڈل اسکول حاجن کے طلباءو طالبات نے قصبے کے کئی بازاروں کا مارچ کیا۔طلبہ منگل کو ان کے خلاف پولیس کے ہاتھوں طاقت کے استعمال اور ان کے کئی ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور انہوں نے آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے۔احتجاجی طلبہ نے مین چوک حاجن تک پر امن مارچ کیا اور اپنے ساتھیوں کی فوری رہائی کی مانگ کی ۔جلوس کے پیش نظر بازاروں میں کچھ دیر کےلئے افراتفری پھیل گئی اور دکانیں بھی بند ہوگئیں۔تاہم بعد میں پولیس کی اس یقین دہانی پر احتجاج ختم کیا گیا کہ گرفتار طلاب کو رہا کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 15تاریخ کو جنوبی کشمیر میں پلوامہ کے ڈگری کالج میں پولس کے گھس آکر یہاں پیلٹ گن سے قریب اسی طالبات کو زخمی کئے جانے کے بعد سے وادی بھر میں طلباءکے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں ابھی تک سینکڑوں طلباءزخمی ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔طلباءکی منظم احتجاجی تحریک نے سرکاری اداروں کی نیند اڑا رکھی ہے یہاں تک کہ حالیہ ایام میں گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کئی میٹنگوں کے دوران اس حوالے سے غور کیا ہے اور احتجاجی تحریک کو ختم کرانے کے حوالے سے کئی اقدامات پر سوچا ہے۔تاہم عملی طور سرکاری اداروں کے لئے احتجاجی مظاہروں کا زور توڑنا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔