سرینگر//
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں 15اپریل کو ایک کالج میں قریب اسی طالبات پر پیلٹ گن سے فائرنگ کئے جانے کے واقعہ کے بعد شروع ہونے والی طلباءکی احتجاجی لہر جاری ہے۔جنوب سے شمال تک لیکر آج بھی کئی قصبہ جات میں طلباءکے احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ سرکاری فورسز نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مزید کئی طلباءکو زخمی اور گرفتار کر لیا ہے۔اس دوران وسطی ضلع بڈام میں ایک گیارہ سال کا اسکولی بچہ ابھی تک پولس کی حراست میں ہے اور اسکی رہائی کے لئے آج ماگام بڈگام میں بچوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کرکے ٹریفک کو چلنے نہیں دیا جسکی وجہ سے یہاں بھاری جام لگ گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق شمالی کشمیر میں سرحدی قصبہ لنگیٹ کی ہائر سکینڈری کے طلباءو طالبات نے آج ایک احتجاجی جلوس نکال کر مختلف علاقوں میں کئی طلباءکو گرفتار کر لئے جانے یا ان پر تشدد ڈھائے جانے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ان ذرائع کے مطابق احتجاجی طلباءنے قلم آباد چوک میں پہنچنے کی زبردست کوشش کی تھی تاہم پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے نہ صرف انکا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روکا بلکہ آنسو گیس چھوڑنے اور لاٹھی چارج کرنے سے جلوس کو منتشر کردیا گیا۔اس دوران جنوبی کشمیر کے ترال قصبہ میں بھی ایک مقامی ہائیر اسکینڈری کے طلبا و طلابات نے احتجاجی جلوس نکالا جسے یہاں کے بس اڈہ کے قریب روک کر پولس نے ناکام بنانے کی کوشش کی۔معلوم ہوا ہے کہ پولس نے آنسو گیس اور دیگر ذرائع کا استعمال کرکے احتجاجی طلباءپر قابو پانے کی کوشش کی اور کئی بچوں کو گرفتارکر لیا جسکے بعد یہاں حالات مزید خراب ہوگئے اور دیر گئے تک اسکولی بچوں اور سرکاری فورسز کے بیچ لڑائی جاری ہنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
اس دوران وسطی ضلع بڈگام کے ماگام قصبہ میں اسکولی بچوں نے ماگام-بیروہ روڑ پر دھرنا دیا تھا اور ٹریفک کی نقل و حرکت روک دی تھی۔احتجاجی طلباءعلاقے کے ایک 11سال کے لڑکے ساحل احمد ڈار ،جنہیں نا بالغ ہونے کے باوجود بھی ہفتہ بھر قبل پولس نے گرفتار کر لیا تھا، کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ اس موقعہ پر یہاں بہت بھاری اور لمبا جام لگ گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 15اپریل کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سرکاری فورسز کے ایک کالج میں گھس کر قریب اسی طالبات کو زخمی کر دئے جانے کے بعد سے پوری وادی میں طلباءو طالبات کے احتجاج کی ایک لہر سی اٹھی ہوئی ہے جو روز نئے علاقوں تک پھیلتی جارہی ہے۔