سرینگر // جموں کشمیر میں حکمران جماعت پی ڈی پی نے حزب اختلاف نیشنل کانفرنس پر لوگوں کو انتخابی مراکز سے دور رکھنے کے لئے سازشیں رچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس بد امنی اور بائیکاٹ میں اپنا فائدہ تلاشتی آرہی ہے۔پی ڈٰ پی نے نیشنل کانفرنس پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پارٹی نے ہمیشہ ہی خود کو خون خرابا اور جموہری عمل میں تعطل پیدا کرکے خود کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔
پی ڈی پی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں پارٹی کے کئی لیڈروں کو ایک انتخابی میٹنگ میں یہ بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے انتخابی بائیکاٹ کا فائدہ اٹھانے کے لئے ہڑتال اور اس چیزوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور عام کشمیریوں کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔یاد رہے کہ سرینگر میں 9اپریل کو پارلیمانی نشست کے لئے ضمنی انتخاب ہونے جارہا ہے جسمیں نیشنل کانفرنس کی جانب سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ڈی پی اور بی جے پی کے مشترکہ امیدوار نذیر احمد خان کے مقابلے میں ہیں۔وادی کی موجودہ صورتحال اور حالیہ دنوں میں جنگجوئیانہ حملوں میں آئی تیزی کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں کے لئے کھلے عام انتخابی مہم چلانا ممکن نہیں ہو سکا ہے اور اس وجہ سے یہ پارٹیاں بند کمروں میں اپنے کارکنوں سے میٹنگیں کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ دراصل نیشنل کانفرنس ریاست بھر کے لوگوں میں ڈر اور خوف بٹھا کر اقتدار میں آنے کی سیاست کرتی رہی ہے اور آج بھی اسی حکمت عملی کو اپنایا جارہا ہے۔
پی ڈی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پارٹی کو عوامی خواہشات کے مطابق لوگوں کے سامنے ایک متبادل کے بطور پیش کیا گیا تھا اور اسی پارٹی کی وجہ سے ریاست میں امن و آشتی کا ماحول بننے لگاتھا۔یاد رہے کہ پی ڈی پی کو اسکے بانی مفتی سعید نے علیٰحدگی پسندانہ طرز کی سیاست کے ذرئعہ متعارف کرایا تھا تاہم 2014میں لوگوں میں بھاجپا کا ڈر بٹھاکر ان سے بھاری منڈیٹ حاصل کرنے کے بعد مفتی سعید با الآخر خود بھاجپا کی ہی گودی میں بیٹھ گئے۔انکے انتقال کر جانے کے بعد انکی بیٹی محبوبہ مفتی نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد جاری رکھا اور وہ ابھی ریاست کی وزیر اعلیٰ ہیں۔اننت ناگ اور سرینگر کی پارلیمانی نشستوں پر پی ڈٰ پی اور بی جے پی مشترکہ طور لڑ رہی ہیں جبکہ نیشنل کانفرنس کانگریس کے ساتھ اتحاد کرکے چل رہی ہیں اور دونوں جموعتوں نے پارلیمنٹ کے ضمنی انتخاب میں مشترکہ امیدوار اتارے ہوئے ہیں۔