سرینگر// بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی جانب سے انتہائی خجالت کے ساتھ منھ کے بل گرادئے جانے کے محض ماہ بھر بعد محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی نے راجیہ سبھا میں ڈپٹی چیرمین کے انتخاب سے الگ رہنے کا فیصلہ لیکر ایک بار پھر زعفرانی پارٹی کی حمایت کی ہے۔کوچہ اقتدار سے بہت بے آبرو نکالے جانے کے بعد مذاق بن چکی پی ڈی پی کے ترجمان رفیع میر نے کل یہاں بتایا کہ انکی ”پارٹی“نے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرمین کے انتخاب سے دور رہنے کا فیصلہ لیا ہے اور محبوبہ مفتی نے اس بارے میں راجیہ سبھا کے ممبران کو ہدایت دی ہے۔
پی ڈی پی اب بھی بھاجپا کی گود میں کھیلتے رہنے کی حسرت رکھتی ہے اور اسی لئے پارٹی نے ایک مشکل وقت پر پھر بھاجپا کا ساتھ دیا ہے۔حالانکہ بھاجپا نے نہ صرف پی ڈی پی کی حمایت واپس لیکر سرکار گرادی ہے بلکہ بھاجپا نے اعلیٰ سطح پر پی ڈی پی پر سنگین الزامات بھی لگائے ہیںاور پارٹی کو توڑنے کی کوشش تک کی ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کے قیادت والے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس(این ڈی اے)کو راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرمین کے انتخاب کو لیکر سخت چلینج کا سامنا ہے کیونکہ کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن کے پاس 117ممبران کے مقابلے میں این ڈی اے کو،ابھی تک، فقط 106ممبران کی حمایت حاصل ہے۔بھاجپا کے راجیہ سبھا میں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود بھی اسکے پاس درکار 112کا ہندسہ برابر نہیں ہے تاہم پارٹی اس ہندسے کو وہ سبھی حربے استعمال کرکے پورا کرنا چاہتی ہے کہ جسکے لئے اسے جانا جاتا ہے۔
پی ڈی پی کے پاس راجیہ سبھا میں دو ،نظیر احمد لاوے اور فیاض میر،ممبران ہے اور انکے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا راست فائدہ بھاجپا کو ہوگا۔پی ڈی پی کا یہفیصلہ بھاجپا کے پارٹی کی حمایت واپس لیکر کہیں کا نہ چھوڑنے کے محض ایک ڈیڑھ ماہ کے بعد سامنے آکر سب کو حیران کرگیا ہے۔مبصرین کا ماننا ہے کہ پی ڈی پی اب بھی بھاجپا کی گود میں کھیلتے رہنے کی حسرت رکھتی ہے اور اسی لئے پارٹی نے ایک مشکل وقت پر پھر بھاجپا کا ساتھ دیا ہے۔حالانکہ بھاجپا نے نہ صرف پی ڈی پی کی حمایت واپس لیکر سرکار گرادی ہے بلکہ بھاجپا نے اعلیٰ سطح پر پی ڈی پی پر سنگین الزامات بھی لگائے ہیںاور پارٹی کو توڑنے کی کوشش تک کی ہے۔تاہم پی ڈی پی ایک بار پھر اقتدار میں آنے کیلئے سب کچھ بھلا کر بھاجپا کے ساتھ پھر رشتہ جوڑنے کیلئے بیتاب نظر آرہی ہے۔
راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرمین کے انتخاب سے الگ رہکر پی ڈٰ پی نے ایک بار پھر بھاجپا کی حمایت کرکے اپنے نام نہاد کشمیر حامی ایجنڈا کی پول کھول دی ہے۔
حال ہی میں ایک معتبر خبر رساں ادارے نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیکر کہا تھا کہ دونوں پارٹیوں کے بیچ درپردہ مذاکرات جاری ہیں اور عین ممکن ہے کہ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ سابق سرکار جلد ہی بحال ہوجائے۔چناچہ پی ڈی پی کے تازہ فیصلے سے اس خبر کی تصدیق ہوتے محسوس کی جاسکتی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی ساگر کی مانیں تو دونوں پارٹیاں کبھی الگ ہوئی ہی نہیں تھیں۔انکا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیاں اب بھی ایک ساتھ ہیں اور انکی جانب سے سیاسی مقاصد کیلئے اختلافات رکھنے اور الگ ہونے کا محض ڈرامہ رچایا گیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرمین کے انتخاب سے الگ رہکر پی ڈٰ پی نے ایک بار پھر بھاجپا کی حمایت کرکے اپنے نام نہاد کشمیر حامی ایجنڈا کی پول کھول دی ہے۔عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے بھی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی نے ایک بار پھر خود کو بے نقاب کردیا ہے۔انہوں نے کہا”سمجھ سے باہر ہے کہ پی ڈی پی خود کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو اور کتنا ذلیل کرے گی۔اقتدار کیلئے پارٹی نے چند ہی دنوں میں وہ سب کچھ بھلادیا ہے کہ جو اسے بھاجپا کی طرفسے جھیلنا پڑا ہے“۔
انہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو؟