خواتین کے حج کیلئے محرم کی پابندی ہٹاکر “انصاف” کیا ہے:مودی

نئی دلی// مسلمان خواتین کو کسی محرم مرد کی معیت میں ہی حج پر جانے کی اجازت ہونے کو ”ناانصافی“قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے کہا ہے کہ انکی حکومت نے یہ ”امتیازی بندش“ہٹادی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس حکومتی اقدام کے بعد سینکڑوں خواتین نے محرم کے بغیر حج پر جانے کی درخواست دیدی ہے۔

اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ”من کی بات“کے تازہ شمارے میں نریندر مودی نے کہاکہ اس بندش کو ہٹایا جانا ایک ”چھوٹا قدم“دکھائی دے سکتا ہے لیکن”ہماری سماجی شبیہ پر اسکے دور رس اثرات ہونگے“۔مودی نے کہا کہ جب انہوں نے پہلی بار اس ”بندش“کے بارے میں سُنا ،وہ حیران ہوگئے کہ ”آخر اس طرح کا قانون کس نے تیار کیا ہوگا“۔انہوں نے کہا”یہ امتیاز کیوں ؟اور جب میں معاملے کی گہرائی میں گیا میں یہ جان کر حیران ہوگیا کہ آزادی کے ستر سال بعد بھی ہم اس طرح کی بندشیں عائد کئے ہوئے ہیں۔دہائیوں تک مسلمان خواتین کے ساتھ ناانصافی ہوتی رہی ہے لیکن اس پر کبھی کوئی بحث نہیں ہوئی“۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی ”اسلامی ممالک“میں اس طرح کی ”بندشیں“عائد نہیں ہیں۔

”عمومی طور عازمین حج کا انتخاب قرعہ اندازی سے کیا جاتا ہے لیکن میں چاہوں گا کہ اکیلی خواتین کو قرعہ اندازی سے الگ رکھا جائے اور انہیں خصوصی طور جانے کا موقعہ دیا جانا چاہیئے“۔

وزیر اعظم مودی نے مزید کہا”میں خوش ہوں کہ اس بار قریب 1300مسلمان خواتین نے بغیر محرم کے حج پر جانے کی درخواست دی ہوئی ہے اور کیرالا سے شمالی بھارت تک ملک کے مختلف حصوں سے خواتین نے حج پر جانے کی خواہش ظاہر کی ہے“۔مودی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اقلیتی امور کی وزارت کو تجویز دی ہے کہ ان سبھی خواتین کو حج پر بھیجا جانا چاہیئے کہ جو بغیر محرم کے سفر کرنا چاہتی ہوں۔انہوں نے کہا”عمومی طور عازمین حج کا انتخاب قرعہ اندازی سے کیا جاتا ہے لیکن میں چاہوں گا کہ اکیلی خواتین کو قرعہ اندازی سے الگ رکھا جائے اور انہیں خصوصی طور جانے کا موقعہ دیا جانا چاہیئے“۔اقلیتی امور کی مرکزی وزارت کے مطابق نئے قوانین کے تحت 45سال سے زیادہ عمر والی خواتین کم از کم چار نفری گروپ میں بغیر محرم کے حج پر جانا چاہیں تو انہیں اجازت ہوگی۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ شریعتِ اسلامی میں بغیرِ محرم مرد کے خواتین کو حج کی اجازت نہیں ہے۔حکومتِ ہند کی جانب سے اس بندش کو ہٹائے جانے کو مسلمان علماءمداخلت فی الدین قرار دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ یہ بات سہ طلاق کے معاملے میں سپریم کورٹ کی مداخلت اور پھر اسے(سہ طلاق کو)قابلِ سزا جُرم قرار دینے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون بنائے جانے کے دو ایک دن بعد ہی سامنے آئی ہے۔

یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بھارت سرکار نے اس حوالے سے سعودی حکومت کو  آگاہ کیا ہے یا نہیں اور اگر کیا ہے تو سعودی حکومت کا اس بارے میں کیا ردِعمل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

حج پالیسی تبدیل،بغیر محرم کے خواتین کو اجازت!

Exit mobile version