… اوراسلامی جمہوریہ پاکستان عمران کا ہوگیا!

اسلام آباد// پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 176ووٹ لے کر پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں جبکہ شہبازشریف کو فقط 96 ووٹ حاصل ہو سکے۔ سپیکر کی جانب سے وزیراعظم کے منتخب ہونے کا اعلان ہوتے ہی اپوزیشن جماعت ن لیگ کے اراکین نے احتجاج شروع کر دیا ہے اور ’’ ووٹ کو عزت دو ‘‘ کے نعرے لگائا شروع کیا جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین فتح کا جشن مناتے ہوئے پارٹی نعرے بلند کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت جاری ہے جس میں سب سے پہلے انہوں نے انتخابی عمل کا طریقہ کار پڑھ کر سنایا جس کے بعد انہوں نے دونوں لابیز خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے انتخابی عمل شروع کرنے کی ہدایت کی۔سپیکر کا کہناتھا کہ جو اراکین اسمبلی عمران خان نیازی کو ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں وہ میری دائیں جانب واقع لابی میں تشریف لے جائیں اور شبہازشریف کو ووٹ دینے والے تمام افراد بائیں جانب کی لابی میں تشریف لے جائیں۔

ووٹ کا عمل شروع ہونے سے قبل شہبازشریف جب بلاول بھٹو سے ملاقات کیلئے پہنچے تو انہوں نے انہیں ایوان میں بھی منانے کی کوشش کی لیکن بلاول نے وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے سے صاف انکار کر دیا اور یوں شہبازشریف آخری کوشش بھی ناکام ہوئی۔

سپیکر کی ہدایات کے بعد اراکینِ اسمبلی دو حصوں میں تقسیم ہو گئے اور اپنی اپنی لابی میں چلے گئے جس کے بعد رائے شماری کا عمل شروع کیا گیا تاہم اس موقع پر پیپلز پارٹی کے اراکین اپنی اپنی نشستوں پر ہی براجمان رہے اور وزیراعظم کے انتخاب کے عمل کا حصہ نہ بننے کے فیصلے پر عملدرآمد کیا ۔رائے شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی اور آخر میں سپیکر نے عمران خان کی کامیابی کا اعلان کیا۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نہیں آئے اور کہا جارہاہے کہ وہ آج اپنی نجی مصروفیت کے باعث نہیں آ سکے ہیں تاہم جب بلاول سے ان کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

اس سے قبل جب عمران خان جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ پہنچے تو انہیں شدید رش کے باعث دھکم پیل کا بھی سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے برہمی کا اظہار کیا اور یہ صورتحال دیکھتے ہوئے نعیم الحق نے انتظامیہ سے شکایت بھی کی۔

عمران خان اپنی نشست پر موجود تھے کہ شہبازشریف قومی اسمبلی میں داخل ہوئے اور وہ راستے میں بلاول بھٹو زرداری اور راجہ ظفر الحق سے مصافحہ کرتے ہوئے آگے بڑھے اور جب اپنی سیٹ کے قریب پہنچے تو عمران خان نے انہیں دیکھ کر اپنی سیٹ چھوڑی اور مصافحہ کرنے کیلئے خود آگے بڑھے ۔

عمران خان جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ پہنچے تو انہیں شدید رش کے باعث دھکم پیل کا بھی سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے برہمی کا اظہار کیا

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ووٹ کا عمل شروع ہونے سے قبل شہبازشریف جب بلاول بھٹو سے ملاقات کیلئے پہنچے تو انہوں نے انہیں ایوان میں بھی منانے کی کوشش کی لیکن بلاول نے وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے سے صاف انکار کر دیا اور یوں شہبازشریف آخری کوشش بھی ناکام ہوئی۔

عمران خان کے وزیراعظم بننے کے لیے میدان صاف ہوگیا ہے کیوں کہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت تو کرے گی لیکن انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور عمران خان اور شہباز شریف میں سے کسی کو بھی وزیراعظم کا ووٹ نہیں دے گی۔واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے ملکی سیاسی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم کے الیکشن سے علیحدہ رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئیں

اگر مودی وزیرِ اعظم ہیں تو پھر حافظ سعید تو سیاست میں آ ہی سکتے ہیں:انجینئر رشید

Exit mobile version