اگر مودی وزیرِ اعظم ہیں تو پھر حافظ سعید تو سیاست میں آ ہی سکتے ہیں:انجینئر رشید

سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے لشکرِ طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کے سیاست میں آنے کی خبروں پر ”ہندوستانی سرکار اور میڈیا“کے اعتراضات کو ”بیہودہ اور بے جا“قرار دیاہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر مسلمانوں کے قتلِ عام کے باوجود مودی جی وزیرِ اعظم اور امت شاہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر بن سکتے ہیں تو پھر حافظ سعید سیاست میں تو آہ ہی سکتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا ہے کہ حافظ سعید کا سیاست میں آنے کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی اور کی مداخلت بے جا ہے۔

”اگر واقعی ہندوستانی سرکار اور میڈیا کو ہندوستان میں ہر پُر تشدد واقعات کے پیچھے حافظ سعید کا ہاتھ نظر آتا ہے تو پھر انہیں اپنے ملک کے وسیع مفاد کی خاطر حافظ سعید کے پاکستان کی انتخابی سیاست میں آنے کا خیر مقدم کرنا چاہئے تھا لیکن اُن پر بیجا تنقید کرنے سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ ہندوستانی میڈیا اور سیاستدانوں کو اپنے ملک سے زیادہ ،پاکستان کو گالیاں دینے کی فکر ہے “۔

آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے سینئر حُریت لیڈر شبیر احمد شاہ کے ساتھ دلی کی ایک عدالت میں کئے گئے”ہتک آمیز سلوک “اُور ان سے ”بھارت ماتا کی جے “کہنے کا مطالبہ کئے جانے کو شرمناک اور قابلِ مذمت قرار دیا اور اسکی مذمت کی۔اُنہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ادارے اپنی معتبریت کھو چکے ہیں اور انہیں کشمیریوں کو ہراساں کرنے اور اُن کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔انجینئر رشید نے کہاہے ”یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ عدالت ،جہاں انصاف کی اُمید کی جا سکتی ہے ،میں معزز جج کے سامنے سرکاری وکیل ایسی بے ہودہ بات کرتا ہے جوکوئی نیم پاگل کسی گاﺅں کی پنچایت میںبھی بولنا چاہے تو پہلے دس مرتبہ ضرور سوچے گا “۔واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)کی حراست میں شبیر احمد شاہ کو کل دلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تو ای ڈی کے وکیل نے اُنسے ”بھارت ماتا کی جئے“کا نعرہ لگانے کیلئے کہا حالانکہ جج نے وکیل کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ عدالت کو ٹی وی اسٹیڈیو نہ بنایا جائے۔انجینئر رشید نے اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وکیل نے ایک منصوبے کے تحت ایسا جان بوجھ کرکیا ہے تاکہ شبیر شاہ کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچائی جائے لیکن ،بقولِ انجینئر رشید کے،ایسے واقعات سے کشمیریوں کے جذبات کو توڑا نہیں جا سکتاہے۔

لشکرِ طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کے سیاست میں آنے کی سوچنے کی خبروں پر”ہندوستانی سرکار اور میڈیا“کی طرف سے کی جارہی تنقید کو”بیہودہ اور بیجا “قرار دیتے ہوئے ممبرِ اسمبلی لنگیٹ نے کہا ہے کہ ہندوستان کو پہلے اپنے گریباں میں جھانکنا چاہئے ۔انجینئر رشید نے کہاہے ”اگر واقعی ہندوستانی سرکار اور میڈیا کو ہندوستان میں ہر پُر تشدد واقعات کے پیچھے حافظ سعید کا ہاتھ نظر آتا ہے تو پھر انہیں اپنے ملک کے وسیع مفاد کی خاطر حافظ سعید کے پاکستان کی انتخابی سیاست میں آنے کا خیر مقدم کرنا چاہئے تھا لیکن اُن پر بیجا تنقید کرنے سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ ہندوستانی میڈیا اور سیاستدانوں کو اپنے ملک سے زیادہ ،پاکستان کو گالیاں دینے کی فکر ہے “۔واضح رہے کہ حافظ سعید کے پاکستان میں مین اسٹریم کی سیاست میں آنے کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ہندوستان ممبئی حملوں کے علاوہ شدت پسندی کے کئی واقعات کیلئے حافظ محمد سعید کو براہِ راست ذمہ دار مانتا آرہا ہے اور پاکستان سے اُنکی حوالگی کیلئے باضابطہ مطالبہ بھی کرتا رہا ہے حالانکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ مسٹر سعید،جنہیں اب کئی ماہ سے گھر میں نظربند کردیا جاچکا ہے،کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

” حافظ سعید کو دہشتگرد کہنے والوں کو ہرگز یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندوستان کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کے دستِ راست امت شاہ پر گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کرنے کا سنگین الزام لگ چکا ہے اور مودی جی کے وزیر ِاعظم بننے کے بعد ہی مسٹر امت شاہ کو اثر و رسوخ کے بل پر بری کر دیا گیا ہے“

مسٹر سعید کا بھر پور دفاع کرتے ہوئے انجینئر رشید نے مزید کہا ہے ” حافظ سعید کو دہشتگرد کہنے والوں کو ہرگز یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندوستان کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کے دستِ راست امت شاہ پر گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کرنے کا سنگین الزام لگ چکا ہے اور مودی جی کے وزیر ِاعظم بننے کے بعد ہی مسٹر امت شاہ کو اثر و رسوخ کے بل پر بری کر دیا گیا ہے“ ۔گجرات فسادات کے بعد موجودہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بدنامی کا تذکرہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہئ”صورتحال یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ امریکہ آج کے ان قد آور لیڈروں کو امریکہ آنے کیلئے ویزا دینے سے بھی منع کر رہا تھا“۔اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ صرف چند دن قبل سراب الدین اور اُن کی اہلیہ کے فرضی انکاونٹر کے مجرم پولیس آفیسر ڈی جی ونزارا کو جس بے شرمی کے ساتھ رہا کیا گیا وہ” ہندوستانی تاریخ کا سیاہ باب“ ہے ۔

بیان میں درج ہے” اسی طرح جموں کشمیر کی اسمبلی میں بد نام زمانہ قاتلوں ،بشمول کوکہ پرے اور جاوید شاہ کے، کے داخلے پر ہندوستان میں کسی نے بھی کوئی اعتراض نہیں جتایا جبکہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں درجنوں ایسے حضرات بیٹھے ہیں جو دہشتگردی اور مجرمانہ کیسوں میں ملوث پائے گئے ہیں“۔انجینئر رشید نے کہا ہے کہ حافظ سعید یا کسی اور کا پاکستانی سیاست میں داخلہ نہ صرف وہاں کا اندرونی معاملہ ہے بلکہ یہ فیصلہ وہاں کے لوگوں کو کرنا ہے کہ انہیں کس کا ساتھ دینا ہے ۔

Exit mobile version