صنعاء// یمن کا بحران کسی طور سمٹنے میں نہیں آ رہا اور یمنی عوام قحط زدگی کا شکار ہو چلے ہیں جس میں بڑے پیمانے پر زندگیاں جانے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ انسانوں کے پیداکردہ چند بڑے بحرانوں میں ایک ہو گا جس میں لاکھوں جانیں چلی جائیں گی۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق یمن میں یو این ڈویلپمنٹ کے سربراہ اوک لوٹسما(Auke Lootsma)کا کہنا ہے کہ ”یمن کی 2کروڑ 70لاکھ آبادی کا 70فیصد حصہ شدید بحران کا شکار ہے جسے فوری امداد کی ضرورت ہے۔ ان میں سے 70لاکھ قحط اور فاقہ زدگی کے انتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔“
”مجھے مستقبل قریب میں ستمبر 2014ءمیں شروع ہونے والی یمن کی جنگ کا اختتام نظر نہیں آ رہا۔ لگتا ہے یہ مزید کئی سال چلے گی۔“
یمن کے دارالحکومت صنعاءسے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اوک لوٹسما نے مزید بتایا کہ ”مجھے مستقبل قریب میں ستمبر 2014ءمیں شروع ہونے والی یمن کی جنگ کا اختتام نظر نہیں آ رہا۔ لگتا ہے یہ مزید کئی سال چلے گی۔“ اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق یمن میں گزشتہ 4ماہ کے دوران ہیضہ کے 4لاکھ کیس سامنے آ چکے ہیں اور1900افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔گزشتہ دو ہفتوں سے ملک کے کئی علاقوں میں بڑی تعداد میں شہری گردن توڑ بخار کا بھی شکار ہو رہے ہیں۔