بیجنگ // ڈوکلام میں بھارت-چین کشیدگی کے بیچ چین نے تازہ دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متنازعہ سرحد کے قریب تبت کے علاقے میں اپنی مزید فوج پہنچائے گا اور اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔چین کی وزارتِ دفاع کے ترجمان ووقیان نے یہ بیان پیر کے روز دیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا ہے ”باہمی طور پر تسلیم کی گئی سرحد پر انڈیا کی جانب سے چوکی عبور کرنا چین کے علاقے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے“۔
چینی وزارتِ دفاع نے مزید کہا ہے ”انڈیا اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اس کی پوزیشن غالب ہو جائے گی۔ پیپلز لبریشن آرمی کی گذشتہ 90 سال کی تاریخ نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ چین کی خودمختاری اور علاقے کا دفاع کرنے کا عزم پختہ ہے“۔
”انڈیا اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اس کی پوزیشن غالب ہو جائے گی ،چینی فوج کو ہلانا پہاڑ ہلانے سے بھی مشکل ہے“(چینی وزارتِ دفاع)
پریس کانفرنس کرتے ہوئے چینی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے مزید کہا ”چین کا اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے کا عزم اور اعادہ ناگزیر ہے اور اپنی خودمختاری کی حفاظت ہر قیمت پر کی جائے گی“۔اُنہوں نے کہا کہ اس علاقے میں چینی سرحدی فوج نے ایمرجنسی اقدام کیے ہیں اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے ”مزید نفری پہنچائی جا رہی ہے اور تربیت دی جا رہی ہے“۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ چینی فوج کو ہلانا ”پہاڑ ہلانے سے بھی مشکل ہے“۔تاہم چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے متنازع علاقے میں چینی فوج کی تعیناتی اور تربیت کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
یا د رہے کہ یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلام خطے سے شروع ہوا کہ جہاں چینی فوجی ایک سڑک تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ بھارت کو اس سڑک کی تعمیر پر اعتراض ہے۔بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ ماہ اس علاقے میں فوجیں اس لیے بھیجی تھیں تاکہ وہ اس علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر کو روک سکے جس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔
یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں بھارت بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔بھارت کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہو جاتی ہے تو اس سے چین کو انڈیا پر سٹریٹیجک برتری حاصل ہو جائے گی۔