انقرہ // ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، آج دنیا بھر میں مقیم ترک شہری ریلیاں اور جلسے جلوسوں کا انعقاد کررہے ہیں جبکہ ترک صدر رجب طیب اردگان خصوصی خطاب بھی کریں گے۔ ناکام بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر مزید 7 ہزار سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے جس کے بعد یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
گزشتہ سال 15 جولائی کو رات گئے ترکی کی سڑکوں پر اس وقت جنگ کا ماحول بن گیا تھا جب ترک فوج مارشل لا لگانے کی غرض سے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ اہم عمارتوں پر قبضہ کرنے کیلئے میدان میں آئی ۔ ترک فوج کے باہر آنے پر عوام بھی سڑکوں پر نکل آئے اور ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔ اس ساری کارروائی کے دوران 250 سے زائد افراد مارے گئے جبکہ عوام کی مدد سے یہ بغاوت ناکام بنادی گئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال 15 جولائی کو رات گئے ترکی کی سڑکوں پر اس وقت جنگ کا ماحول بن گیا تھا جب ترک فوج مارشل لا لگانے کی غرض سے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ اہم عمارتوں پر قبضہ کرنے کیلئے میدان میں آئی ۔ ترک فوج کے باہر آنے پر عوام بھی سڑکوں پر نکل آئے اور ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔ اس ساری کارروائی کے دوران 250 سے زائد افراد مارے گئے جبکہ عوام کی مدد سے یہ بغاوت ناکام بنادی گئی۔
ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر ناکام فوجی بغاوت کا الزام عائد کیا گیا جس کے بعد گولن تحریک کے حامیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کیا گیااور ہزاروں سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا جبکہ متعدد لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے ۔ ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر مزید 7 ہزار سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے جس کے بعد یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔