سرینگر// سرینگر کے اہم تجارتی مرکز بٹہ مالو میں تاجروں نے دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2014میں آئے سیلاب کے معاوضے کے بطور ریاستی سرکار کی جانب سے جاری کردہ چیک باو¿نس ہورہے ہیں۔سیلاب کے متاثرین نے اسے انکے ساتھ ایک بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف احتجاج کیا ہے۔
بٹہ مالو علاقے سے تعلق رکھنے والے دکاندار اور تاجربدھ کی صبح سڑک پر جمع ہوئے اور حکام کے خلاف نعرے بازی شروع کی۔ ان کا الزام تھا کہ ستمبر2014کے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوئے دکانداروں میں جو امدادی چیک تقسیم کئے گئے ، ان کے عوض بنکوں میں رقومات ہی دستیاب نہیں ہیں۔مظاہرین نے بتایا کہ حلقہ انتخاب بٹہ مالو کے تاجروں اور دکانداروں کے حق میں سال2015کے دوران25ہزار اور50ہزار روپے کے امدادی چیک تقسیم کئے گئے لیکن ابھی تک یہ رقومات ان کے کھاتوں میں جمع نہیں کی گئیں۔اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ تین سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود قریب3300چیک باﺅنس ہوئے ہیں اور انہیں امداد سے محروم رکھا گیا ہے۔
حالانکہ اُسوقت وزیر اعظم نریندر مودی نے وادی کا دورہ کرکے متاثرین کو مناسب امداد کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ ریاست کی موجودہ سرکار نے بھی متاثرین کو سبزباغ دکھائے تھے تاہم قریب تین سال کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی بیشتر متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں موعودہ معاوضہ یا امداد نہیں ملی ہے
مظاہرین نے انصاف کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے اس پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ممکنہ ہیرا پھیری میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ ستمبر 2014میں وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کا بڑا اور تباہ کن سیلاب آیا تھا جس نے وادی کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ سرینگر شہر کو بھی تباہ حال کرکے چھوڑا تھا۔حالانکہ اُسوقت وزیر اعظم نریندر مودی نے وادی کا دورہ کرکے متاثرین کو مناسب امداد کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ ریاست کی موجودہ سرکار نے بھی متاثرین کو سبزباغ دکھائے تھے تاہم قریب تین سال کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی بیشتر متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں موعودہ معاوضہ یا امداد نہیں ملی ہے۔