سرینگر// جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک نوجوان کے مارے جانے کے بعد وادی میں تازہ کشیدگی پھیلی ہے جبکہ علیٰحدگی پسندوں نے جمعہ کے لئے کشمیر بند کی کال دی ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری فورسز نے منگل کی شام سات بجے کے قریب شوپیاں کے گناوپورہ گاوں کا محاصرہ کرنا شروع کیا تو اس گاوں کے علاوہ اآس پڑوس کے کئی دیہات کے لوگ جمع ہوکر مزاحمت کرنے لگے۔ معلوم ہوا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آکر احتجاجی مظاہرے کرنے لگی اور پھر سرکاری فورسز کی جانب سے طاقت کا استعمال کئے جانے کے ردِ عمل میں ان پر پتھر پھینکنا شروع کیا۔ان ذرائع کے مطابق سرکاری فورسز نے شدید فائرنگ کی جسکی وجہ سے کئی افراد زخمی ہوئے جن میں عادل فاروق ماگرے ساکن بال پورہ بھی شامل تھے جنہیں بعدازاں اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے۔ ضلع اسپتال شوپیاں کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر نذیر احمد نے بتایا کہ عادل اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ بیٹھے تھے اور یہ کہ اُنہیں دِل کے قریب گولی لگی تھی۔
علیٰحدگی پسند قیادت نے جمعہ کو کشمیر بند کی کال دیتے ہوئے لوگوں کو اجتماعی طور ماگرے خاندان کو پُرسہ دینے کے لئے پہنچنے کی کال دی ہے۔
پولس کا کہنا ہے کہ علاقے میں جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ملی ہوئی تھی اور اسی وجہ سے یہاں کا محاصرہ کیا گیا تھا تاہم لوگوں نے جنگجووں کو راہِ فرار دینے کے لئے پتھراو شروع کیا۔ یاد رہے کہ جنوبی کشمیر میں اب یہ معمول بن گیا ہے کہ سرکاری فورسز جہاں کہیں بھی محاصرہ کرتی ہیں مقامی لوگ جمع ہوکر جنگجووں کی مدد کو آتے ہیں۔ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کی جانب سے شدید اور راست دھمکی دئے جانے کے باوجود بھی،سرکاری ایجنسیوں کے لئے، اس نئے چلینج کا سدِ باب نہیں کیا جاسکا ہے اور اس طرح کے حالات میں ابھی تک کئی عام شہری مارے جاچکے ہیں۔
چناچہ اس واقعہ کی وجہ سے پوری وادی میں کشیدگی پھیل گئی ہے کہ آج وادی کے طول و اراض میں کئی جگہوں پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔سرینگر کے مضافاتی قصبہ پانپور میں بھی اس حوالے سے تشدد بھڑکا اور مظاہرین و سرکاری فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں جنکے بعد مقامی تاجروں نے فورسز پر عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے اسکے خلاف جمعرات کے لئے ہڑتال کی کال دی ہے۔اس دوران علیٰحدگی پسند قیادت نے جمعہ کو کشمیر بند کی کال دیتے ہوئے لوگوں کو اجتماعی طور ماگرے خاندان کو پُرسہ دینے کے لئے پہنچنے کی کال دی ہے۔