اسلام آباد//
پاکستان کی سول قیادت نے فوج کے اعلیٰ حکام کو بتایا ہے کہ بھارتی تاجر سجن جندل کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف کی حالیہ غیر رسمی ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ تھی۔
بھارت میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے ارب پتی تاجر سجن جندل نے اپنے چند دوستوں اور رشتہ داروں کے ہمراہ گذشتہ ماہ صوبہ پنجاب کے تفریحی مقام مری میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔
دفتر خارجہ نے اس غیر رسمی ملاقات کو نجی قرار دیتے ہوئے اس پر بات کرنے سے انکار کیا تھا جبکہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے اس بارے میں میڈیا میں ہونے والی چہ مہ گوئیوں کے جواب میں ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ سجن جندل وزیراعظم نواز شریف کے پرانے دوست ہیں اور دو دوستوں کی ملاقات کو غلط رنگ نہ دیا جائے۔
تاہم بعض اہم سرکاری ذرائع نے ایک برطانوی ادارے کو بتایا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنی ایک حالیہ ملاقات میں سجن جندل کے دورہ پاکستان کے بارے میں بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو اعتماد میں لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے فوجی قیادت کو بتایا ہے کہ سجن جندل اہم انڈین حکام کی ایما پر ان سے ملے تھے اور یہ ملاقات انڈیا اور پاکستان کی کشیدگی کم کرنے کی انڈین کوشش کا حصہ ہے۔دوسری طرف فوجی قیادت نے بھی سجن جندل کی وزیراعظم سے ملاقات کے بارے میں اپنے افسران کو اعتماد میں لیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے ساتھیوں کو بتایا ہے کہ سجن جندل کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات بیک چینل ڈپلومیسی کا حصہ ہے۔
فوجی قیادت کی طرف سے یہ پیغام فوجی افسروں میں ایک ایسے وقت میں پہنچایا جا رہا ہے جب ملک میں بعض حلقوں میں سجن جندل کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے وزیراعظم کی ایک ایسی بھارتی شخصیت سے نجی ملاقات کو پسند نہیں کیا جا رہا تھا جو بھارتی سیاسی اشرافیہ سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔
وزیراعظم کے قریبی سمجھے جانے والے حکمران جماعت کے ایک رہنما نے بتایا کہ وزیراعظم نے سجن جندل سے ملاقات کے مندرجات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے البتہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بتایا ہے کہ سجن جندل دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انھوں نے اس بارے میں فوجی قیادت کو اعتماد میں لیا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ سجن جندل کی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران اور اس کے بعد اس بارے میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔تاہم پاکستان کی فوجی قیادت نے واضح کیا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کسی بھی موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل میں بیک چینل یا سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں کا موضوع نہیں ہوں گے۔
فوجی قیادت کا اس بارے میں مؤقف ہے کہ کلبھوشن کو کسی قیمت پر بھی کسی ‘لین دین’ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا اور وہ ضروری قانونی کارروائیاں پوری ہونے کے بعد اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔