واشنگٹن// مسئلہ کشمیر کے حل میں صدر ٹرمپ کے دلچسپی لینے اور اس سلسلے میں ثالثی کرنے کا ارادہ رکھنے کی خبروں کو لیکر جہاں پاکستان خوش ہے وہیں بھارت نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے البتہ بھارت کے انکار کے بعد امریکی محکمہ داخلہ نے دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات کی پیش کش کو دہرایا ہے۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا ’’جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام کے لئے امریکا کی جانب سے ادا کیا جانے والا کردار خطے کی صورتحال میں بہتری پیدا کرے گا‘‘۔ نکی ہیلی کے بیان پر رد عمل میں اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان ان کوششوں میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ ہم ہمسایہ ملک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں‘‘۔
ادھرپاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کا رویہ افسوسناک ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا ’’ بھارت کشمیر پر اپنے کمزور مؤقف کی وجہ سے مذاکرات سے ایک بار پھر بھاگ گیا‘‘۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ جب بھی کسی عالمی طاقت یا شخصیت نے تنازعات کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کی، بھارت نے انکار کیا۔انہوں نے کہا ’’ دہشتگردی کو بنیاد بنا کر مذاکرات سے بھاگنے والا بھارت خود پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے‘‘۔
دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا عمل تیز کرنے کے حوالے سے امریکی پوزیشن کو واضح کیا۔ امریکی ترجمان کا کہنا تھا ’’ہمارا ماننا ہے کہ بھارت اور پاکستان عملی تعاون سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، کشیدگی میں کمی کے لیے ہم دونوں ممالک کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں‘‘۔ امریکی عہدیدار نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کا بہتر ہونا دونوں ممالک اور خطے کے لیے ضروری ہے کیونکہ علاقائی معاشی تعلقات میں قربت پیدا کرنے والے اقدامات روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں کمی اور توانائی کی فراہمی میں اضافے کا سبب بنتے ہیں‘‘۔امریکی حکام کا مزید کہنا ہے ’’ہم نے اختلافات کے حل کے لیے دونوں ممالک کو ساتھ کام کرنے کی تجویز دی ہے اور دیتے رہیں گے‘‘۔
بھارت کسی تیسری جماعت کی جانب سے ثالثی کے امکان کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے، جس میں ،اقوامِ متحدہ اور امریکا ،دونوں شامل ہیں۔ منگل کو بھارتی وزارتِ خارجہ امور کے ترجمان گوپال باگلے نے نکی ہیلی کی پیشکش کو حقارت سے نظرانداز کردیا۔ گوپال باگلے کا کہنا تھا ’’ہندوستانی حکومت کی جانب سے دو طرفہ مذاکرات کے لیے خوف اور تشدد سے پاک ماحول کے موجود ہونے کی شرط برقرار ہے گی‘‘۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ مطالبہ بھی کردیا کہ بین الاقوامی برادری پاکستان کو اپنی سرزمین سے ’’سرحد پار دہشت گرد کارروائیوں ‘‘سے باز رہنے کی ہدایت دے۔