نیویارک//ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بن جانے کے بعد اُنکی انتظامیہ کے کسی ذمہ دار کی جانب سے ہندوپاک کشیدگی کے متعلق پہلے بیان میں امریکہ نے اسکے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کردار ادا کرنے پر آمادہ ہونے کا نہ صرف اشارہ دیا ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ امریکہ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ خود بھی اس حوالے سے سرگرم ہوسکتے ہیں اور ایسا ہوتے دیکھ کر دنیا کو حیران نہیں ہو جانا چاہیئے۔
اقوام ِمتحدہ میںبھارتی نژاد امریکی سفیر نکی ہیلی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ”یہ بالکل درست ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بھارت اورپاکستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے تحفظات کی شکار ہے اور یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ہم کس طرح کا کردار ادا کرسکتے ہیں“۔یہ سوال کئے جانے پر، کہ کیاامریکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سے کوئی کردار ادا کرسکتا ہے ، اُن کا کہنا تھا ”مجھے اُمید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس حوالے سے مذاکرات کا حصہ بننے کی کوشش کرے گی“۔نکی ہیلی نے مزیدکہا ”میرا خیال ہے کہ ہمیں کچھ ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، ہم کشیدگی دیکھ رہے ہیں، جو کسی بھی وقت مزید بڑھ سکتی ہے، لہٰذا ہمیں اتنا فعال ہونا چاہیے کہ ہم بھی مذاکرات کا حصہ بن سکیں“۔
انہوں نے مزید کہا ”میرا خیال ہے کہ آپ امریکا کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ارکان کو(تصفیہ کشمیر کی کوششوں میں) دیکھیں گے لیکن یہ بھی حیران کن نہیں ہوگا اگر اس میں خودصدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی حصہ لیں“۔نکی ہیلی نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے دونوں بڑے ملکوں،بھارت و پاکستان، کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے اقوامِ متحدہ کے دیگر ارکان بھی کردار ادا کریں گے اور کسی کو اس بات پر حیران نہیں ہونا چاہیے اگر اس معاملے میں بذاتِ خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہوجائیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ کی بنیادی وجہ ہے، جسے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔یہ بات اہم اور دلچسپ ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکہ کا صدر بن جانے کے بعد اُنکی انتظامیہ کی جانب سے یہ بھارت پاک کشیدگی کے حوالے سے پہلا بیان ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اس بیان میں مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت کو اُجاگر کیا گیا ہے جو کہ بھارت،جو صدر ٹرمپ کو ”اپنا آدمی“سمجھتا آرہا ہے،گراں گذر سکتی ہے۔قابلِ ذکر ہے کہ جہاں پاکستان کی جانب سے اقوامِ متحدہ اورامریکہ سمیت دنیا کی سبھی طاقتوں کو مسئلہ کشمیر میں کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہیں وہیں بھارت مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ”آپسی مسئلہ“بتاتے ہوئے عالمی برادری کو اس مسئلہ سے دور رکھنے کے ہر ممکن جتن کرتا آیا ہے۔