اسلام آباد(تفصیلات خبر) سندھ طاس معاہدے پر پاکستان اور بھارت کے دو روزہ مذاکرات ختم ہوگئے، اس دوران کئی معاملات پر مثبت پیش رفت ہوئی۔بھارت نے میارپن بجلی منصوبے پر پاکستان کا اعتراض تسلیم کرتے ہوئے ڈیزائن کی تبدیلی تک منصوبے پرکام روکنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
پاکستانی وفد کی قیادت واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ جب کہ بھارتی وفد کی قیادت واٹر کمشنر پی کے سکسینہ نے کی۔پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز کے مذاکرات کے دوسرے دورمیں فریقین نے آبی وسائل سے متعلق مسائل اور اختلافات کے حل کے طریقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔مذاکرات میں پاکستان نے بھارت کے مجوزہ تین ڈیموں پر دو ٹوک موقف اپنایا۔جس کے دوران بھارت نے120 میگاواٹ کے مییارپن بجلی منصوبے پر پاکستان کا اعتراض تسلیم کرتے ہوئے ڈیزائن کی تبدیلی تک منصوبے پرکام روکنے کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری جانب پکل ڈ دل اور کلنائی کے منصوبوں پر بھی بات چیت پر اتفاق کیا گیا ہے اورجبکہ پاکستان نے بگلیہار اور سالار ڈیم کی تفصیلات بھی بھارت سے طلب کیں۔انڈس واٹرکمشنرمرزا آصف بیگ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پکل ڈول کے ڈیزائن پربھی اپنا اعتراض بھارت کوبتادیا جس کا جواب ہندوستان بعد میں دے گا ۔
فریقین نے پانی سے متعلق وسائل اور دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کے طریقوں پر غور کیا۔توقع ہے مذاکرات کا اگلا دورآئندہ 3 ماہ کے اندر نئی دلی میں ہوگا۔اجلاس کے بعدمیڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ نے بتا یا کہ انڈس واٹر کمیشن کے اجلاس میں پاک بھارت وفود نے باہمی ایشوز کو حل کرنے کے لیے بات چیت کی اور زیر تعمیر پراجیکٹس کا جائزہ لیا۔بیگ نے بتا یا کہ بھارت نے میار پر پاکستان کا اعتراض قبول کر کے پہلے ڈیزائن پر کام روکنے کی یقین دہانی کرادی ہے،اب بھار ت اس منصوبے کا نیا ڈیزائن بنا کر پیش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ لوئر کلنائی منصوبے کے ڈیزائن پر بھی بات ہوئی ،بھارت اس منصوبے کے ڈیزائن کا جائزہ لے گا۔ان کا کہنا تھا کہ فلڈ ڈیٹا کی بروقت فراہمی سے متعلق بات چیت مکمل ہو گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بھارتی وفد سے پکل ڈول منصوبے کے اعتراضات پر بات چیت ہو گی۔